سرینگر +اننت ناگ+کولگام // پانتہ چھوک میں ایک شہری کو مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا جبکہ اننت ناگ ایس او جی کیمپ میں ایک اہلکار حادثاتی طور پر بندوق سے نکلی گولی سے مارا گیا۔ادھر مولو چتراگام شوپیان میں ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں ایک جنگجو اور شہری کو سپرد خاک کیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ مہلوکین میں ایک سرگرم جنگجو اور ایک بالائی زمین ورکر شامل ہیں۔
ہلاکتیں
۔32سالہ نوجوان سمیر احمد وانی ولد محمد یوسف وانی ساکن کھنموہ پر پانتہ چھوک کے نزدیک مسلح افراد نے گولیوں کا نشانہ بطنایا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا اور اسپتال لیجاتے ہوئے دم توڑ بیٹھا۔واقعہ کے بعد فورسز نے حملہ آوروںکی تلاش شروع کردی ہے۔ادھر کاڈی پورہ اننت ناگ ایس او جی کیمپ میں ایس پی او نذیر احمد گنائی کو اپنی ہی سروس رائفل سے حادثاتی طور پر نکلی گولی لگی، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا ۔اسے بادامی باغ اسپتال منتقل کردیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔
شوپیان واقعہ
پولیس کا کہنا ہے کہ 44آر آر نے اتوار اور سوموار کی درمیانی رات ترکہ وانگام شوپیان روڑ پر مولو چتراگام میں گھات لگایا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ یہاں سے جنگجووں کا گذر ہونے والا ہے۔پولیس نے بتایا کہ اس دوران یہاں سے ایک تویرا گاڑی زیر نمبر JK03E/0397گزری ۔گاڑی میں سوار افراد نے جونہی فورسز کو دیکھا تو انہوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ جس کے بعد فورسز اہلکاروں نے بھی جوابی کارروائی شروع کی۔ انہوں نے بتایا کہ فورسز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں فردوس احمد بٹ نامی جنگجو اور اُن کے فعال معاون سجاد احمد ساکنان کولگام، جو کہ گاڑی کو چلارہا تھا، جاں بحق ہوگئے۔پولیس ترجمان کے مطابق طرفین کی فائرنگ کے دوران گاڑی میں سوار مزید ایک جنگجو نے تاریکی کا فائڈہ اُٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیابی حاصل کی۔انہوں نے بتایا کہ فردوس احمد بٹ نامی جنگجو معروف عسکریت پسند تھا جو پولیس و فورسز کو کئی کیسوں میں مطلوب تھا۔ادھر ایس ایس پی شوپیان سندیپ چودھری نے بتایاکہ فردوس احمد گزشتہ ایک سال سے لاپتہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ فردوس اشتعال انگیز تقاریر کرتا تھا جس کیلئے وہ پولیس کو انتہائی مطلوب تھا۔ ایس ایس پی کے مطابق فردوس نے اپنے ساتھی عرفان احمد، جو گزشتہ ماہ فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران مارا گیا، رواں سال کے اپریل مہینے میں حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
اہل خانہ
۔28سالہ فردوس احمد بٹ ولد محمد جمال ساکن پونیوا بوگام کولگام عرف فر مولوی درسگاہ چلا رہا تھا۔تاہم بعد میں6اپریل 2019 کو اس نے جنگجوئوں کی صف میں باضابطہ طور پر شمولیت اختیار کی۔اسکے دو بچے ہیں۔جبکہ سجاد احمد ڈار ولد غلام حسن وانپورہ کولگام نامی شہری پیشہ سے ڈرائیور تھا۔فردوس احمد کے بھائی گلزار احمد نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا بھائی ایک دینی مدرسہ چلارہا تھا جس دوران پولیس اور آرمی نے انہیں 5برسوں سے ہراساں و پریشان کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ 5اپریل 2019کوبھی فردوس احمدکو گرفتار کرلیا گیا تھا۔گلزار احمد نے مزید بتایا کہ میرے بھائی کے مدرسے سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم جو فتح پورہ دیالگام اننت ناگ کا رہنے والا تھا نے لشکر طیبہ میں شامل ہوا جس کے بعد پولیس اور فورسز نے فردوس احمد کو مسلسل ہراساں کرنا شروع کردیا۔سجاد کے بارے میں لوگوں نے کہا کہ اسکا جنگجویت کیساتھ کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ وہ ڈرایور تھا اور اپنی گاڑی چلاتا تھا۔وہ کل شام ہی افطاری کے بعد گھر سے نکلا تھا۔
نماز جنازہ و ہڑتال
دونوں نوجوانوں کی لاشوں کو انکے ورثا کے حوالے بعد دوپہر کیا گیا جس کے بعد سجاد کو دن کے دو بجے سرپد خاک کیا گیا جبکہ فردوس احمد کو پانچ بجے سپرد لحد کیا گیا۔انکے نماز جنازوں میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔دونوں کی ہلاکت پر کئی علاقوں میں کاروباری و تجاری ادارے بند رہے تاہم انٹر نیٹ سروس میں کوئی خلل نہیں پڑا۔