یو این آئی
نیویارک// امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ وہ الیکشن سے دست بردار نہیں ہوں گے ، انھوں نے کہا اب پیچھے ہٹا تو صدارتی الیکشن اور کانگریس میں پارٹی کا نقصان ہوگا۔جو بائیڈن نے اپنی سیاسی جماعت کے اراکین کانگریس پر واضح کر دیا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو پھر ہرا دیں گے ، بائیڈن نے واضح کیا کہ اگر انھیں مکمل یقین نہ ہوتا کہ وہی ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرانے کے لیے بہترین امیدوار ہیں تو وہ دوبارہ صدارت کا الیکشن نہ لڑتے ۔امریکی صدر نے کہا کہ پارٹی ووٹرز نے انھیں ہی صدارتی امیدار چنا ہے تو کیا ان کی رائے کی بجائے میڈیا، سیاسی پنڈتوں اور ڈونرز کی بات سنی جائے ؟ بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کے لیے کیسے کھڑے ہوں گے ، اگر ہم اپنی پارٹی ہی میں اسے نظر انداز کر دیں۔ جو بائیڈن نے مزید کہا کہ یہ وقت ہے کہ پارٹی متحد ہو کر آگے بڑھے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرائے ۔انھوں نے عزم کیا کہ ‘‘صدارتی دوڑ سے باہر نہیں ہوں گا، آخری دم تک لڑوں گا۔’’ادھرامریکی ایوانِ صدر نے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ صدر بائیڈن کو رعشے کی بیماری لاحق نہیں اور نہ ہی اْن کا علاج ہو رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے امریکی اور بیرونی میڈیا میں اس حوالے سے نمودار ہونے والی خبروں کو یکسر بے بنیاد قرار دیا ہے۔امریکی اور یورپی میڈیا آؤٹ لیٹس نے خبر چلائی تھی کہ صدر بائیڈن کو اٹھنے بیٹھنے اور چلنے پھرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اْنہیں رعشہ بھی لاحق ہے۔ اِسی لیے اْن کے ہاتھ اکثر کانپتے رہتے ہیں اور چلتے ہوئے وہ اچانک لڑکھڑا بھی جاتے ہیں۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس کے رجسٹر سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ اگست سے سالِ رواں کے مارچ تک ایک بڑے نیورو سرجن نے آٹھ بار وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا۔جو بائیڈن کی صحت کے حوالے سے تشویش کا گراف بلند ہوتا جارہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ جو بائیڈن کی طرف سے تردید اور ہٹھ دھرمی کا گراف بھی بلند تر ہوتا جارہا ہے۔