جمہوری عمل کو آگے بڑھانے کے خواہشمند، موقف میں کوئی تبدیلی نہیں :پینل سربراہ
یو این آئی
سرینگر// ایک اہم پیش رفت میں کالعدم جماعت اسلامی تنظیم نے مرکزی حکومت کی طرف سے پابندی ہٹانے کی شرط پر انتخابات میں حصہ لینے کے لیے رضا مندی ظاہر کی ہے ۔جماعت کو 2019 کے اوائل میں وزارت داخلہ نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے ) کے تحت مبینہ طورپر ملی ٹینٹ سرگرمیوں کی حمایت کرنے کی پاداش میں کالعدم جماعت قرار دیا تھا۔ جماعت اسلامی کے ایک سینئر عہدیدار نے واضح کیا کہ حکومت کی طرف سے پابندی ہٹانے کی شرط پر جماعت انتخابات میں حصہ لینے کے لئے تیار ہے ۔جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اور پینل سربراہ غلام قادر وانی نے کہاکہ ہم جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں اور جماعت نے کھبی بھی انتخابات بائیکاٹ کی کال نہیں دی۔جماعت کے رہنما وانی، جو 13 مئی کو سرینگر لوک سبھا حلقہ کے انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے نظر آئے تھے ، نے کہا کہ جمہوریت میں ہی تمام مسائل کا حل ہے ۔وانی نے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ باہر نکلیں اور بغیر کسی خوف کے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر پابندی ہٹا دی جاتی ہے تو ہم انتخابات میں حصہ لینے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں بلکہ ہم حصہ لیں گے ۔ “ان کے مطابق انتخابی عمل میں شامل ہونے کی خاطر پابندی کی منسوخی جماعت کی بنیادی شرط ہے ۔ وانی نے کہا، “ہم اس سال ستمبر میں ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخابات میں الیکشن لڑنے کی کوشش کریں گے،” ۔انہوں نے مزید کہا کہ جماعت ہمیشہ جمہوری عمل پر یقین رکھتی ہے، اور بھی مسائل ہیں لیکن پابندی کی منسوخی پہلی شرط ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ سماجی و مذہبی اصلاحات منشیات کے استعمال اور بڑھتی ہوئی بد اخلاقی جماعت اسلامی کا انتخابی نعرے ہوں گی۔وانی نے کہا کہ جے آئی کی مجلس شوری کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا اور انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی اپنا موقف نہیں بدلا کیونکہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ جے آئی کے ارکان نے ماضی میں انتخابات کا بائیکاٹ کیوں کیا، انہوں نے کہا کہ جب کسی نے ووٹ نہیں دیا تو جماعت اسلامی نے اس کی پیروی کی۔ “انہوں نے کہا ’’ایک دبائو اور دھمکی بھی تھی،”۔ اس موقعہ پرسابق امیر جماعت محمدعبداللہ وانی اور غلام محمد بٹ بھی تھے۔