سرینگر// کولگام ہلاکتوں کے خلاف کپوارہ سے بانہال تک مکمل ہڑتال رہی،تاہم وسطی کشمیر میں زندگی بحال ہوئی جبکہ شہر کے پائین علاقوں میں بندشیں عائدرہیں اور سرینگر، بڈگام، بانڈی پورہ ،کپوارہ، گاندربل، پلوامہ اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے، جلوس اور سنگباری ہوئی۔ تیسرے روزبھی ریل سروس معطل رکھی گئی۔
دوسرے روز بھی ہڑتال
سرینگر کے حساس علاقوں میں بندشیں عائد کی گئی،جس کی وجہ سے جامع مسجد سرینگر میں دوسرے ہفتہ بھی نماز جمعہ کی ادائیگی نہ ہو سکی۔ ۔شہرخاص میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظرکرفیوجیسی بندشیں جاری رکھی گئیں ۔ نمازجمعہ کی ادائیگی کیلئے لوگوں کوجامع مسجدجانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی کیونکہ تاریخی جامع مسجدکی جانب جانے والی سبھی سڑکوں اورگلی کوچوں کوپولیس وفورسزاہلکاروں نے سیل کرکھاتھا۔شہرخاص کے لوگوں نے بتایاکہ معراج العالم ؐ کے موقعہ پرتاریخی جامع مسجدمیں عظیم الشان اورروح پروردینی تقریب ہواکرتی تھی لیکن امسال اس سے محروم رکھاگیا۔شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی کے جنوب میں دوسرے روز بھی ہڑتال کا سلسلہ جاری رہا،جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔شوپیاں اور پلوامہ میں گززشتہ13دنوں سے ہڑتال جاری ہے،جبکہ کولگام اور اسلام آباد(اننت ناگ) میں بھی دوسرے روز ہڑتال سے زندگی کی رفتار ٹھہر گئی۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق اس دوران مہلوک شہریوں کے گھروں میں تیسرے روز بھی تعزیت پرسی کا سلسلہ جاری رہا۔کولگام میں حساس مقامات پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ،چوراہوں پر کانٹے دار تاریں بچھائی گئی تھیں اور ضلع کو جانے والے راستوں کو سیل کر کے رکھا گیاتھا۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق قصبہ شوپیان کے علاوہ حساس مقامات پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی کمک کو تعینات کیا گیا تھا،اور انہیں کسی بھی طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنے کی تاکید کی گئی تھی۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے بتایا کہ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ،وائل،سیر ہمدان،سنگم بجبہاڑہ،آرونی سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق ضلع کے ڈورو ،دیالگام،کوکر ناگ،ویری ناگ اور قاضی گنڈ میں بھی مکمل ہڑتال رہی ،جس دوران سڑکوں پر سناٹا چھایا ہوا تھا ۔پلوامہ میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔۔ اس دورا ن شمالی کشمیرکے میں حالیہ ہلاکتوں کیخلاف بغیرکال ہڑتال ہونے کی وجہ سے دن بھرعوامی اورکاروباری سرگرمیاں بری طرح سے متاثررہیں ۔بارہمولہ ،سوپور،کپوارہ ،ہندوارہ ،بانڈی پورہ اورشمالی کشمیر کے دوسرے علاقوں کی طرح ہی جنوبی کشمیرکے بیشترقصبوں میں بھی ہڑتال کاکافی اثردکھائی دیا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں ہڑتال رہی ،اس دوران حاجن میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ اجس نائندکھے سمبل وٹہ پورہ اشٹنگو ودیگر مقامات پر مکمل ہڑتال رہی ہے ۔نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق قصبہ ٹنگمرگ، چندی لورہ، درورو ، ریرم ،کنزر ،دھوبی وان، ماگام ،بیروہ، کھاگ، نارہ بل میں مکمل ٹال سے عام زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔بارہمولہ اور سوپور میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ میں مکمل ہڑتال سے زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔ضلع میں مکمل ہڑتال رہی اور تمام قسم کی سرگرمیان معطل رہیں۔
بانہال
جموں سرینگر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال اور ملحقہ علاقوں میں کشمیر ہلاکتوں کے خلاف دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور نماز جمعہ کے بعد شاہراہ پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ احتجاجی مظاہرین کشمیر میں ہلاکتوں کو بند کرنے اور آصفہ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی مانگ کر رہے تھے۔ بانہال بند کی وجہ سے تمام دکانیں ، کاروباری ادارے اور مقامی ٹرانسپورٹ بند رہا ۔ ہڑتال کی وجہ سے شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال کے علاوہ ٹھٹھاڑ ، چریل ، نوگام وغیرہ کے علاقوں میں بھی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور دکانداروں نے مکمل ہڑتال کی۔ قصبہ بانہال میں مظاہرین نے مرکزی جامع مسجد بانہال کے باہر نماز جمعہ کے فوراً بعد منظم ہوکر زبردست نعرے بازی شروع کی اور وہ کشمیر کی ہلاکتوں کو فوری طور بند کرنے اور آصفہ کے قاتوں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین اسلام اور آزادی کے حق میں اور آصفہ کے قاتلوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ اس سے پہلے جمعہ کی صبح کانگریس جماعت سے وابستہ کارکنوں نے بھی شاہراہ پر آصفہ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے پر امن احتجاجی مظاہرے کئے۔ادھر رام بن کے میترہ علاقے میں بھی نماز جمعہ کے بعد ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
وسطی کشمیر میں معمولات بحال
جمعہ کو وسطی کشمیر میں عام زندگی بحال ہوئی،اور دکانیں و کاروباری ادارے کھل گئے،تاہم سرکاری تعطیل کے پیش نظر تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر مقفل ہی رہی۔شہر کے تجاری مرکز لاچوک کے علاوہ گائو کدل، ککر بازار، ریڈ کراس روڑ، مدینہ چوک، کورٹ روڑ، آبی گذر، ہر ی سنگھ ہائی سٹریٹ، مہاراج بازار، بٹہ مالوگونی کھن اور سرائے بالا اورسرینگر کے دیگر حصوں میںکاروباری ادار ے اور دکان کھلے تھے اور سڑکوں پر معمول سے کم گاڑیوں کی نقل وحرکت دیکھی گئی۔ ضلع بڈگام ،گاندربل قصبہ واسکے نواحی علاقوںمیں بھی جمعہ کوصبح سے ہی معمول کی سرگرمیاں شروع ہوگئیں ۔
احتجاج و جلوس
شہری ہلاکتوں اور کمسن بچی کے ساتھ یکجہتی کے طور پر جمعہ کو ریلیاں اور جلوس برآمد ہوئے،جبکہ غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کیا گیا۔ صورہ علاقے میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد ہوا،جبکہ فورسز اور پولیس کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد طرفین میں جھڑپیں شروع ہوئی۔جس کے دوران کئی افراد زخمی ہوئے۔چھا نہ پورہ سرینگر میں لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد ایک جلوس نکالالیکن پولیس نے انہیں روک لیا اورپْر امن طور منتشر کردیا۔ خانیارسے ٹریڈرس نے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآ مدکیا۔ لبریشن فرنٹ نے بڈشاہ چوک میں پرامن احتجاج کیا۔ مظا ہرین نے معصوم بچی کو انصا ف دینے اور کولگام وشوپیان ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا ۔ حیدرپورہ میں جموں کشمیر میں ہورہے قتل عام کے خلاف احتجاجی جلوس نکالاگیا۔ مزاحمتی قیادت کی جانب سے کھڈونی کولگام کے حالیہ قتل عام اور معصوم بچی کے ساتھ ہوئی زیادتی اور بہیمانہ قتل کیخلاف لالبازار سرینگر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔لسجن میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد ہوا،جبکہ سنگ باری کا واقعہ پیش آ یا ہے۔گاندربل سے نمائندے ارشاد احمد کے مطابق نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مساجد میں حالیہ جنوبی کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ میں چار افراد کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا گیا۔بی ہامہ کی مرکزی جامع مسجد میں احتجاج اور مظاہرے کئے گئے جامع مسجد توحید چوک میں بھی مذمت اور احتجاج کیا گیا۔دھر منیگام اور صفاپورہ میں نماز جمعہ کے بعد زبردست احتجاج اور مظاہرے کئے گئے۔صفاپورہ میں نوجوانوں نے جلوس کی صورت میں پولیس اسٹیشن صفاپورہ کی جانب پیش قدمی کی اس موقع پر پتھراؤ کے واقعات بھی پیش آئے۔پولیس نے پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی۔ بڈگام میں حالیہ شہری ہلاکتوں کیخلاف پُرامن احتجاجی مظاہرے ہوا۔احتجاجی مظاہرین کے ایک گروپ نے نعرے بازی کرتے ہوئے بڈگام قصبہ میں پُرامن مارچ بھی کیا۔سوزیٹھ نارہ بل میں احتجاجی مظاہرے کے دوران جب فورسز اور مظاہرین کا آمنا سامنا ہوا،تو وہاں سنگباری کے واقعات رونما ہوئے۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بعد میں پولیس اہلکار گھروں میں داخل ہوئے اور گھریلوں اشیاء کی توڑ پھوڑ بھی کی۔ پلوامہ میں ڈلی پورہ سے راجپورہ چوک تک خواتین کا ایک جلوس برآ مد ہوا جو بعد ازاں راجپورہ چوک میں پرامن طور منتشر ہوا۔ اننت ناگ میںنماز جمعہ کے بعد فورسز اور پولیس نے اکا دکا ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔ ہلمت پورہ کپواڑہ اور خمریا ل میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج اور جھڑ پیں ہو ئیں۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ میں بعد از نماز جمعہ گلشن چوک میں نوجوانوںنے فورسز پر سنگبازی کی۔ فورسز و پولیس نے نوجوانوں کا تعاقب کر کے انہیں منتشر کیا۔ادھر حاجن میں نوجوانوں نے فوج کے گڈ ویل اسکول پر سنگبازی کی۔ نائد کھے میں بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد ہوا،جس کے دوران سنگباری کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ اس دوران کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا۔