سرینگر//ریاست کے مفتی اعظم ،کاروان اسلامی، دختران ملت اور پیروان ولایت نے اسلامی ٹی وی چینلوں پر عائد پابندی کو مداخلت فی الدین قرار دیا ہے۔ ریاست جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مفتی محمد بشیر الدین احمدنے حکومت کی جانب سے نیوز اور مذہبی چینلوں پر عائدپابندی کوحکومت کی بدحواسی سے تعبیر کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میںانہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کی چینلوں پر قدغن انتہائی غیر مناسب ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو کسی بھی صورت میں حالات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا ہے ۔انہوں نے اس طرز عمل کو مداخلت فی الدین قرار دیا ہے۔ کاروان اسلامی نے مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیاکے ذریعے تعلیمات اسلام کا فروغ برسوں سے چلا آرہا ہے ۔ایک بیان میں کاروان کے ترجمان ابو الیاس قادری نے کہا کہ ان چینلوں کے ذریعے معاشرے میں پھیلی بے راہ روی اور برائیوں کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے اور فروغ دین و درس اخلاقیات کے لئے یہ ساری چینلیں کارآمد بھی ثابت ہو چکی ہیں۔انہوں نے ان چینلوں پر پابندی دینی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی جتنی مذمت کی جا ئے کم ہے۔پیروان ولایت نے ٹی وی چینلوں کی نشریات پر پابندی عائد کرنے کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔اپنے ایک بیان میں پارٹی سربراہ مولانا سبط محمد شبیر قمی، صدر مولانا شبیر احمد صوفی اور سیکریٹری جنرل آغا سید یعصوب نے وادی میںپاکستان اور ایران کی مذہبی چینلوں کی نشریات پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔مولانا قمی نے اسلامی چینلوں کی نشریات پر روک لگانے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر اسلامی قوتیں انقلاب اسلامی جیسے عظیم واقعات سے ڈر اور مسلمانوں کے اتحاد و یکجہتی سے اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں اسی لئے اپنے زیر اثر حکومتوں اورحکمرانوں سے مل کر عالم اسلام کے دائرہ کو تنگ کرنے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں ۔دختران ملت کی جنرل سیکریٹری ناہیدہ نسرین نے کہا کہ پاکستانی نیوز چینلوں پر کشمیر کے حالات کی عکاسی کی جاتی تھی اور اسی وجہ سے حکومت نے پابندی عائد کردی۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی نیوزچینلوں کے ساتھ ساتھ اسلامی چینلوں پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے جو کہ صاف دکھاتا ہے کہ بھارت کی حکومت اسلام سے متصادم ہے۔