سرینگر// تعمیراتی ٹھیکیداروں نے24 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال ختم کرتے ہوئے پیر کو ٹھیکیداروں کیلئے اسلام آباد چلو کی کال دی۔اس دوران ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کے علاوہ کئی تجارتی انجمنوں کے لیڈروں نے دھرنے میں شرکت کی۔رقومات کی عدم ادائیگی کے خلاف12 دنوں سے ہڑتال اور تعمیراتی کاموں کا بائیکاٹ جہاں جاری ہے،وہی سرینگر کی پرتاپ پارک میں علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھے تعمیراتی ٹھکیداروں نے اتوار دن کے12بجے بھوک ہڑتال ختم کی،تاہم وہ اپنی مانگوں پر پارک میں ہی بطور احتجاج خیمہ زن رہیں۔ احتجاجی ٹھیکیداروں نے دن بھر پارک میں دھرنا جاری رکھا اور اس دوران رقومات کی ادائیگی کے حق اور سرکار مخالف نعرہ بازی بھی جاری رکھی۔اس دوران ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید بھی دھرنے میں آپہنچے اور بطور یکجہتی کچھ وقت تعمیراتی ٹھیکیداروں سے گزارا۔اس موقعہ پر انجینئر رشید نے ہڑ تال پر بیٹھے ٹھیکیداروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے سرکار سے انکے بقایاجات کی فوری واگذاری اور دیگر جائز مطالبات کو پورا کئے جانے کی اپیل کی ہے۔اس موقعہ تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکار کے پاس بند پڑے 750کروڑ روپے کی فوری واگذاری سرکار کی قانونی ذمہ داری ہے جسے مزید تاخیر کئے بغیر پورا کردیا جانا چاہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار بھلے ہی ای بلنگ اور اس طرح کے دیگر اقدامات کرے لیکن یہ سب ٹھیکیداروں اور دیگر متعلقین کو اعتماد میں لیکر ایک خوشگوار ماحول میں ہی کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ وادیٔ کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی خدمات کی دستیابی تک سیکورٹی فورسز کے رحم و کرم پر رہتی ہے لہٰذا اس حوالے سے ٹھیکیداروں اور دیگر متعلقین کے خدشات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرکار گذشتہ دو سال سے مرکز سے اسی ہزار کروڑ کا پیکیج حاصل کرنے کی باتیں کرتی پھر رہی ہے تو پھر ٹھیکیدار یا عام لوگ یہ سوال پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ زمینی سطح پر ریاست میں مالی بحران کیوں ہے،ٹھیکیداروں کو انکی رقم وقت پر کیوں نہیں ملتی ہے اور رقومات کی عدم دستیابی کی وجہ سے کتنے ہی ترقیاتی منصوبوں پر کام ٹھپ کیوں ہے۔انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ریاست کی اقتصادیات میں بھرپور حصہ ادا کرنے والے ٹھیکیدارو ں کو فاقہ کشی کی نوبت پر پہنچنے کو مجبور کیا جارہا ہے تو دوسری جانب ہر بڑے منصوبے کو بیرونی ٹھیکیدار کمپنیوں کے سپرد کیا جارہا ہے یہاں تک کہ سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے میں مختلف کام کرنے والے مقامی لوگوں کو بھی یہاں سے بے دخل کئے جانے کی افواہیں گشت میں ہیں۔ شہرخاص کارڈی نیشن کمیٹی کے سربراہ بشیر احمد کینو بھی بطور یکجہتی ٹھکیداروں کے دھرنے میں شامل ہوئے اور انہیں بھر پور تعاون دینے کا اعلان کیا۔کشمیر ٹریڈرس فیڈریشن کے ترجمان اعلیٰ اعجاز احمد شہدار نے بھی سرکار سے مطالبہ کیا کہ تعمیراتی ٹھکیداروں کی واجب الادا رقومات کو واگزار کیا جائے۔ادھر کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق احمد ڈار نے پیر کو ٹھکیداروں کو اسلام آباد میں جمع ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ منعقدہ ریلی اور جلسے میں شرکت کریں۔انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ٹھکیداروں کی واجب الادا رقومات کو واگزار نہیں کیا جاتا تعمیراتی کاموں اور تینڈر نظام کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔فاروق احمد ڈار نے کہا کہ آئندہ دنوں میں نہ صرف احتجاج کو وسعت دی جائے گی،بلکہ اس میں تیزی بھی لائی جائے گی۔ادھر شیخ باغ کارڈی نیشن کمیٹی کے سربراہ تصدق حسین لاوئے کی قیادت میں تعمیراتی ٹھکیداروں کی ایک ٹیم نے سرینگر کی کئی جگہوں پر جاکر ان ٹھکیداروں کو ہڑتال کی افادیت اور ضرورت سے متعلق جانکاری دی،جنہوں نے کچھ جگہوں پر تعمیراتی کام شروع کیا تھا۔احتجاجی دھرنے میں کارڈی نیشن کمیٹی کے چیئرمین محمد اکبر پال اور چیف آرگنائزر حاجی نذیر احمد زرگر،اشفاق احمد، جاوید احمد زرگر،امتیاز احمد اور نصیر احمد بھی موجود تھے۔