رام بن // اکیسویں صدی میں بھی رام بن کے ایک گائوں میں پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں ہفتوں بعد نہاتے ہیں جبکہ پینے کا پانی حاصل کرنے کیلئے انہیں 5کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے ۔لوگ گذشتہ کئی ماہ سے پا نی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیںاور متعلقہ محکمہ لوگوں کو بنیادی سہولت فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ ماگرے محلہ ٹھٹھارکہ(تحصیل گول) رام بن میں لوگ گذشتہ6ماہ سے پانی کی ایک ایک بوند کیلئے ترس رہے ہیں ۔مقامی لوگوں کے مطابق اگرچہ محکمہ پی ایچ ای کے مقامی اہلکاروں نے عید الاضحی کے بعد پانی کی سپلائی بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم آج تک پانی نہیں آیا ۔انہوں نے بتایا کہ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ کافی پریشان ہیں اورمرد و زن کو پانی لانے کیلئے5کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے جہاں انہیں گھنٹوں تک قطار میں رہنا پڑتا ہے ۔مقامی باشندے الطاف احمد ماگرے نے بتایا کہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ہفتوں بعد نہاتے ہیں اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے جہاں لوگ کافی پریشان ہیں وہیں چھوٹے بچے بیمار ہورہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ کچھ گھرانوں نے اگرچہ کنوئیں بھی کھودے ہیں تاہم وہ بھی خشک ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ کافی پریشان ہیں ۔ایک اور شہری ظفر حسین ماگرے نے بتایا کہ سڑک ،پانی اور بجلی ایسی بنیادی ضروریات ہیں جن کے بغیر زندگی گذارنا مشکل ہے تاہم ٹھٹھارکہ کے ماگرے محلہ میں لوگ پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں اور متعلقہ محکمہ خواب خرگوش میں ہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ سڑک ،پانی اور بجلی کے نام پر ووٹ بٹورنے والے بھی لوگوں کو بنیادی سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہیں ۔لوگوں کا الزام ہے کہ ماگرے محلہ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے اور لوگوں کو پانی کیلئے ترسایا جارہا ہے۔