ڈوڈہ//قصبہ ٹھاٹھری میں قومی شاہراہ کے کناروں پر پانی کے نکاس کے لئے بنائی گئی نالیوں میں جمع گندہ پانی دُکانداروں اور راہگیروں کے لئے نہ صرف باعثِ پریشانی بنا ہوا ہے بلکہ اس سے مختلف قسم کی وبائی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔شاہراہ کی پچھلی طرف پانی کے نکاس کے لئے بنائی گئی نالی گریف ایجنسی نے کچھ اس انداز سے تعمیر کی ہے کہ پانی نہ آگے کی طرف اپنا راستہ پاتا ہے نہ پیچھے کی طرف اور نہ ہی اوپر سے نالی کو بند کیا گیا ہے ۔نتیجۃً قصبہ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پوری نالی ایک گندے تالاب کی صورت اختیار کر گئی ہے جس سے اُٹھنے والے بدبو کے بھبھوکوں سے پورے قصبہ کا ماحول متعفن ہو کے رہ گیا ہے اور دُکانداروں کا جینا دو بھر ہو گیا ہے۔تالاب نما اس نالی کو پار کرنے کے لئے ہر دُکاندار نے اپنی اپنی دُکان کے سامنے چھوٹے چھوٹے عارضی پل بنارکھے ہیں تاکہ گاہک اُن کی دُکان تک آ سکیں۔بعض مقامات پر بدبو اتنی شدید ہوتی ہے کہ راہ چلتے ناک منہ ڈھانکنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اورہوٹلوں میں کھانا کھانا اور چائے وغیرہ پینا مشکل ہو جاتا ہے ۔ سڑک کے کنارے چلنے والے لوگوں کو بہت احتیاط برتنی پڑتی ہے کہ کہیں وہ نالی میں نہ گر جائیں ۔ مقامی لوگوں نے نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بہت دفعہ ایسا ہوا ہے کہ خواتین اور بچے اس تالاب نما نالی میں گرکر زخمی ہوئے ہیں اور اُن کے کپڑوں اور پورے جسم کی حالت ایسی ہوتی رہی ہے کہ اُنہیں یا تو دریائے چناب میں یا پھر قصبہ کے آخری سرے پر ٹھاٹھری پل کے نیچے پانی کے چشمے پر جا کر نہا دھو کر اپنی حالت درست کرنا پڑی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ میونسپل کمیٹی ٹھاٹھری کوقصبہ صاف رکھنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کر رہی ہے۔اُنہوں نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ قصبہ میں فوری طور ضرورت کے مطابق صفائی اہلکار تعینات کئے جانے چاہئیں اور صفائی کا مناسب انتظام کیا جانا چاہیے نیز نالیوں کی مرمت کر کے اُنہیں اُوپر سے بند کیا جانا چاہیے اور اُنہیں اس قابل بنایا جانا چاہیے کہ پانی کسی ایک طرف اپنا راستہ پا سکے بصورتِ دیگر مقای آبادی اور دُکاندار احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔