سرینگر//ریاست میں ہر گزرنے والے دن کے ساتھ سڑک حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں اور زخمیوں کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہے۔ ایسا کوئی دن نہیں گزرتا جب حادثات میں کسی شہری کا چراغ گْل نہ ہوتا ہو اور اس طرح کنبوں کے کنبے تباہ نہ ہوتے ہوںلیکن نہ تو سرکاری سطح پہ اور نہ ہی سماجی سطح پر اس کی روکتھام کیلئے توجہ مرکوز ہو رہی ہے۔جبکہ کئی برس قبل ریاستی اسمبلی کی جانب سے حادثات سے نپٹنے کیلئے بنائی گئی ہاوس کمیٹی کی اہم سفارشات اور رپورٹ کو بھی ردی کی ٹوکری کی نذر کیا گیا ہے ۔ریاست جموں وکشمیر میں سڑکوں پر موت کا خونین رقص جاری رہنے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ روان سال جولائی تک ریاست میں 3ہزار 86سڑک حادثات رونما ہوئے ہیں جس دوران 464افراد لقمہ اجل جبکہ 3763زخمی ہوئے ۔سڑکوں پر موت کا رقص جاری رہنے کے بیچ محکمہ ٹریفک نے کہا کہ سڑک حادثات کی سب سے بڑی وجہ سڑک استعمال کرنے والے کا جلدباز ی روّیہ، تیز رفتاری ، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ کرنااور دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ہے۔ محکمہ ٹریفک میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پچھلے سات سال کے دوران صرف صوبہ کشمیر میں مختلف سڑک حادثوں کی وجہ سے 2120افراد کی موت ہوگئی جبکہ313 23 زخمی ہوئے، جن میں متعدد ہمیشہ کیلئے اپاہج ہوگئے۔ٹریفک ذرائع نے بتایا کہ سال 2016میں اگست کے مہینے تک ریاست میں 3742سڑک حادثات رونما ہوئے تھے جس دوران 588افراد لقمہ اجل جبکہ 5328افراد زخمی ہوئے ۔ذرائع نے عدادو شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ جموں میں اس سال جولائی کے مہینے تک 334افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ کشمیر وادی اور لداخ میں حادثات کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئے افراد کی تعداد130ہے ۔جموں میں ان 7ماہ کے دوران 2622افراد زخمی ہوئے جبکہ کشمیر اور لداخ میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 1156بتائی جا رہی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ سرینگر ضلع میں سب سے زیادہ سڑک حادثات رونما ہوئے ہیں جن کی تعداد 186ہے اس دوران 28افراد لقمہ اجل جبکہ 180زخمی ہوئے ۔جبکہ جموں ضلع میں بھی اس سال کے دوران سب سے زیادہ یعنی 708سڑک حادثات رونما ہوئے جس دوران 71افراد ہلاک اور 787زخمی ہوئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جموں اور سرینگر میں چلنے والی ریل گاڑیوں کو اس دوران کوئی بھی حادثہ پیش نہیں آیا ۔ ذرائع نے کہا کہ کشمیر کے گاندربل علاقے میں 7ماہ کے دوران 56سڑک حادثات میں 8افراد لقمہ اجل جبکہ 74زخمی ہوئے ۔بڈگام میں 76سڑک حادثات کے دوران 12لوگ لقمہ اجل اور 72زخمی ہوئے ۔اننت ناگ میں 106سڑک حادثات کے دوران 10افراد لقمہ اجل اور 152زخمی ہوئے ۔کولگام میں 76سڑک حادث رونماہوئے جس دوران 3افراد لقمہ اجل اور 79زخمی ہوئے ۔ پلوامہ ضلع میں 19سڑک حادثات کے دوران 2افراد لقمہ اجل جبکہ 21زخمی ہوئے ۔شوپیاں ضلع میں 21سڑک حادثات کے دوران 2افراد لقمہ اجل اور 34زخمی ہوئے ۔اونتی پورہ میں 58سڑک حادثات کے دوران 8افراد لقمہ اجل اور 85زخمی ہوئے ۔شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں 110سڑک حادثات رونما ہوئے جہاں 16افراد لقمہ اجل اور122زخمی ہوئے ۔بانڈی پورہ میں 30سڑک حادثات کے دوران 9افراد لقمہ اجل جبکہ 31زخمی ہوئے ۔سرحدی ضلع کپوارہ میں 63سڑک حادثات کے دوران 8افراد لقمہ اجل جبکہ 22زخمی ہوئے ۔ہندوارہ میں 56سڑک حادثات کے دوران ایک لقمہ اجل اور 70زخمی ہوئے ۔سوپور میں 37سڑک حادثات رونما ہوئے جس دوران 2لقمہ اجل اور 70زخمی ہوئے ۔ جموں خطے کے سانبہ ضلع میں 47ہلاک اور 186زخمی ہوئے ،کٹھوعہ ضلع میں 48ہلاک اور 315زخمی ہوئے ۔اودھمپور میں 32لقمہ اجل اور 348زخمی ہوئے ۔ضلع ریاسی میں 7ماہ کے دوران 17لقمہ اجل جبکہ 228زخمی ہوئے ۔دوڈہ میں 33لقمہ اجل اور 135زخمی ہوئے ۔کشتواڑ میں 6ہلاک 48زخمی ، رام بن میں 46ہلاک 178زخمی ،پونچھ میں 14ہلاک 85زخمی ، راجوری میں 20ہلاک اور315زخمی ہوئے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ گاندربل ، بڈگام ،کولگام ، پلوامہ ،اونتی پورہ ، بانڈی پورہ ، کپوارہ ، ہندوارہ لداخ، ریاسی ، پونچھ میں اگست کے مہینے میں 110سڑک حادثات رونما ہوئے جس دوران 48افراد لقمہ اجل جبکہ 180افراد زخمی ہوئے ۔معلوم رہے کہ کچھ برس قبل ریاستی اسمبلی کی جانب سے ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلئے ایک ہائوس کمیٹی بنائی گئی تھی ۔اس ہاوس کمیٹی نے کچھ برسوں تک صورتحال کا مفصل جائزہ لینے اور کافی غور خوص کرنے کے بعد حکومت کوکئی سفارشات کے ساتھ اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کی ۔ ہائوس کمیٹی نے سرکار سے کہا تھا کہ ’’ٹریفک ریگو لیٹری اتھارٹی‘‘ قائم کی جائے، جو ایک ہی چھت کے نیچے کام کرے۔ اسکے علاوہ مزید ٹریفک پولیس چوکیاں قائم کرنے، مختلف مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے ،خصوصی ٹریفک سکارڈ تعینات کرنے ، ڈرائیونگ سیکھنے کیلئے جدید اسکولوںکے قیام جیسی تجاویز شامل ہیں۔ لیکن المیہ تو یہ ہے کہ یہاں سرکاری سطح پر ہر کام سست رفتاری کے ساتھ ہورہا ہے۔ اگرحکومت اور متعلقہ محکموں کے پاس ان تجاویز کو عملانے کا منصوبہ بھی ہوگا لیکن نہ معلوم اس منصوبے کی عمل آوری تک کتنی مزید انسانی زندگیاں ٹریفک حادثات کی نذر ہوجائیں گی۔محکمہ ٹریفک کے ایک افسر نے بتایا کہ محکمہ ٹریفک نے اس سال اگست تک ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوں کے خلاف تین لاکھ کے قریب چالان کئے جبکہ عدالت اور محکمہ ٹریفک نے مل کر 6کروڑ روپے کے قریب جرمانہ بھی وصول کیا ہے ۔