سید بشارت حسین۔پونچھ
7؍ اگست بدھوار کو راجہ سبھا میں ایک تحریری بیان میں مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائیوئے نتن گڈکری نے بتایا کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران جموں کشمیر میں کل 28172سڑک حادثات ہوئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں 8965افراد ہلاک ہوئے اور 36615 افراد زخمی ہوئے ہیں۔جناب گڈکری کی تحریر کے مطابق گذشتہ ان پانچ سالوں میں ہر سال ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ سو سے زیادہ ہی رہی ہے۔درحقیقت اگر ہم ان حادثات پر سنجیدگی سے غور کریں تو اس کے لئے ہم صرف حکومت یا محکمہ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے ہیں بلکہ اس کے لئے ہم بھی بہت حد تک ذمہ دار ہوتے ہیں۔نیشنل روڈ سیفٹی بیداری مہم کے دوران جموں وکشمیر میں تمام شاہراہوں پر ٹریفک پولیس اورایم وی ڈی (موٹر وہیکل ڈپارٹمنٹ) چوکس نظر آتے ہیں۔اس سلسلے میں گاڑیوں کی خوب چیکنگ کی جا تی ہے،جگہ جگہ شاہراہوں پر ناکے لگائے جاتے ہیں،ڈرائیوروں اور عوام کو ٹریفک کے قوانین سے آگاہ کیاجاتا ہے، ٹرانسپورٹ یونین ڈرائیوروں کو آگا ہی دینے میں مصروف رہتے ہیں،وہیں اسکولوں اور کالجوں میں نوجوانوں کو بھی جانکاری فراہم کی جاتی ہے۔
کالجوں اور یونیورسیٹیوں میں سمپوزیم اور سیمینار منعقد کئے جاتے ہیں۔ مختصر یہ کہ اس ضمن میں ہرصورت آگاہی و بیداری پر زور دیا جاتا ہے تا کہ سڑک حادثات میں کمی کے ساتھ ٹریفک قوانین کی پاسداری کوبھی یقینی بنایا جائے۔ اس دوران ہم عوام بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔لیکن چند دن گزرنے کے بعد یہ سلسلہ تھم جاتا ہے اور ہم سارے قوانین کو بھول کر ٹریفک کی جم کر خلاف ورزی کرنے لگتے ہیں۔خیال رہے کہ سال 2015 میں ہندستان نے برازیل اعلانیہ پر دستخط کے ذریعہ یہ عہد کیاتھا کہ سڑکوں پر ہونے والی اموات اورحادثات کی تعداد نصف تک کم کریں گے۔ تاہم آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی یہ خواب شرمندہ تعبیرنہ ہو سکا۔ سڑک نقل و حمل اورشاہراہوں کے محکمہ کی سال 2022 کی سالانہ رپورٹ بھی بتاتی ہے کہ 2015 سے 2022 کے درمیان کل سڑک حادثات کی تعداد 4,61,312 رہی۔ جس میں ا موات کی تعداد 1,68,491جبکہ زخمیوں کی تعداد 4,43,366 تھی۔
ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ہماری حکومت اس طرف توجہ نہیں دے رہی ہے۔ بھارت سرکار کی توجہ کا ہی نتیجہ ہے کہ ہمارے ملک میں روڈ سیفٹی میں بہتری کی کوششیں جاری ہے۔ روڈ سیفٹی ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ سڑک پر محفوظ رہنا اور دوسروں کو محفوظ رکھنا تمام شہریوں کا فرض ہے۔ صرف آگاہی اور چوکسی سے ہی ہم سڑک حادثات کو کم کر سکتے ہیں اورمحفوظ سفر سے لطف اندوزہو سکتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انتظامیہ سڑک حادثات کو لیکر کوشاں ہے لیکن ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سڑک حادثات کم ہو سکیں اور روڈ سیفٹی ماہ کا اصل مقصد حاصل ہو سکے۔گاڑیوں میں ترجیحی بنیادوں پر سی سی ٹی وی کیمرے، وی ایل ٹی ڈی، اور رفتار کی حد کے آلات نصب کرنے چاہئے۔دوسری جانب حفاظتی آلات کی تنصیب، خطرناک مقامات پر کریش بیریئرز، رفتار کی حد کی پابندی اور روڈ سیفٹی کے اقدامات جیسے اقدامات لوگوں کی زندگیاں بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ہماری سڑکوں پر محفوظ سفر کے لیے اجتماعی کوششوں میں ہمیں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا تب جا کر کہیں ہم روڈ سیفٹی کے اصل مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔جہاں انتظامیہ کی جانب سے سڑک حادثات کو روکنے کیلئے بیداری مہمات پر زور دیا جاتا ہے،وہیں سڑک حادثات پر قابو پانے کیلئے عوام کا کردار بھی اہم ہے۔ سب سے پہلے نابالغ ڈرائیوروں پر لگام لگانے کی ضرورت ہے کیونکہ اکثر نابالغ ڈرائیور حادثات کی وجہ بن جاتے ہیں۔پہاڑی سڑکوں پر نابالغ ڈرائیور گاڑیاں چلاتے نظر آتے ہیں،یہ صرف گاڑیاں ہی نہیں چلاتے بلکہ ان کی گاڑیوں میں بلند آواز میں میوزک بھی چلتا ہے۔عوام کی جانب سے اس پر قدغن لگانے کی صورت میں عوام کو ان نابالغ ڈرائیوروں سے کھری کھوٹی بھی سننی پڑتی ہیں۔
سرحدی ضلع پونچھ کی اگر بات کی جائے تو یہاں پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے کئی سڑکوں کی حالت بہتر نہیں ہے،ان علاقوں میں اوور لوڈنگ اور نابالغ ڈرائیوروں کی کاروائیاں جاری ہے۔ضلع پونچھ کے مضافاتی گاؤں کھنیتر میں شہر خاص پونچھ سے کھنیتر تک دو درجن سے زائد آٹو میجک گاڑیاں آمد و رفت کرتی ہیں جہاں نابالغ ڈرائیور گاڑیاں چلاتے نظر آتے ہیں۔قانون کی پاسداری کرنے والے ادارے ٹریفک قوانین کو نافذ کرنے کی کاوشیں کر رہے ہیں، وہیں افسران کوان نابالغ ڈرائیوروں پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ یہ اوور لوڈنگ،اوور سپیڈ اور فل میوزک پر توجہ دیتے ہوئے مسافروں کی زندگی کو ختم نہ کر دیں۔اس سلسلے میں سماجی کارکن زاہد حسین بتاتے ہیں کہ سڑکوں پر ڈرائیونگ شروع کرنے سے پہلے ایک اہم پہلو پر غور کرنا ہوگااور وہ پہلو عمر ہے یعنی ڈرائیور بالغ ہونا چاہئے۔ آج ہم سڑکوں پر نابالغوں کو موٹر سائیکل چلاتے ہوئے دیکھتے ہیں اور کئی مقامات پر مسافر بردار گاڑیوں کو بھی نابالغ ڈرائیور چلاتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نابالغ کیوں گاڑی چلا رہا ہے؟ اس کو گاڑی چلانے کی اجازت کس نے دی؟ نابالغ ہندوستانی قوانین کے مطابق وہ شخص ہے جو 18 سال سے کم عمر کاہے۔نابالغ اکثر لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس وجہ سے بہت سے نوجوان اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔وہیں سماجی کارکن ریحانہ کوثر ریشی کہتی ہیں کہ ہمارے ضلع پونچھ میں بھی آگاہی مہمات کا سلسلہ جاری ہے اور نہرویوا کیندرا پونچھ کی جانب سے تحصیل منڈی میں ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر بیداری پروگرام چلایا گیا ہے، جس میں تمام گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات کو گاڑی چلاتے وقت سیٹ بیلٹ کا استعمال، ڈرائیونگ لائسنس اور تمام کاغذات مکمل کرنے کے متعلق آگاہ کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جس طرح ہم روڈ سیفٹی ماہ کے دوران بیدار ہو جاتے ہیں، اسی طرح ہمیں سال بھر بیدار رہنے کی ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا نقصان نہ ہو۔
سڑکوں پر نابالغ ڈرائیوروں کے معاملے میں بروقت اقدام کئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو محفوظ کیا جاسکے۔ جموں اور کشمیر ہائی کورٹ کی ایڈوکیٹ رخسار کوثر کہتی ہیں کہ نابالغ ڈرائیوروں کی ڈرائیونگ کے سلسلے میں کہیں نہ کہیں لاپرواہی کا مظاہرہ ہو رہا ہے کیونکہ نہ وہ ڈرائیور اپنی عمر دیکھتے ہیں اور نہ ہی انہیں گاڑیاں دینے والے عمر دیکھتے ہیں۔اس سلسلے میں متعلقہ انتظامیہ کو سخت کاروائی کرنی چاہئے۔انہوں نے مزیدکہاکہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ ہمیشہ ٹریفک سگنل پر عمل کریں۔ سرخ روشنی پر رُکیں، اپنی سیٹ بیلٹ پہنیں اور مقرر کردہ رفتار کی حدود کی پابندی کریں، ہیلمٹ، سیٹ بیلٹ اور دیگر حفاظتی سامان کا لازمی استعمال کریں۔یہ آلات سنگین چوٹوں کو روکنے میں مددگارثابت ہونگے۔ شراب پینے کے بعد گاڑی چلانا انتہائی خطرناک ہے۔ یہ آپ کی اور دوسرے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔وہیں پیدل چلنے والوں کو بھی سڑک سے جڑے قانون پر سختی سے عمل کرنی چاہئے۔انہیں سڑک کراس کرتے وقت زیبرا کراسنگ کا استعمال کرنا چاہیے اور ڈرائیوروں کو ان کا احترام کرنا چاہیے۔ گاڑی مالکان اپنی گاڑی کی باقاعدگی سے سروس کروائیں، خراب بریکوں، ٹائروں یا دیگر مکینیکل خرابیوں سے بچیں۔قارئین اگر ہم روڈ سیفٹی ماہ یا روڈ سیفٹی ہفتے کے دوران بیدار ہوں گے اور چند دن کے بعد یہ سلسلہ رُک جائے گا تو ہم کسی صورت میں سڑک حادثات پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے کیونکہ ہمیں سال بھر چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ماضی کے حادثات اور جانی نقصانات سے سبق سیکھتے ہوئے اپنے مستقبل کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔وہیں ٹریفک انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ جات کو سڑکوں پر ہو رہی اوور لوڈنگ،اوورسپیڈ اور بالخصوص نابالغ ڈرائیوروں کی من مانی ڈرائیونگ جیسے معاملات پر قدغن لگانے میں دیر نہیں کرنی چاہئے۔(چرخہ فیچرس)