پیانگ یانگ// شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان حالیہ ملاقات بھی بیسود ثابت ہوئی، دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی پھر بھڑنے لگی۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا اور امریکا کی مشترکہ جنگی مشقیں ہونے جارہی ہیں جس پر شمالی کوریا نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے قیام امن کی کوششوں میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔ خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی حکام نے عنقریب ہونے والی ان جنگی مشقوں کو کھلا چیلنج قرار دیتے ہوئے اسے فوری روکے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ جنوبی کوریا اور امریکا نے اپنی سالانہ جنگی مشقوں کو شمالی کوریا سے مذاکرات کے پیش نظر روک رکھا تھا، البتہ گذشتہ اتوار دنوں ممالک کی جانب سے دوبارہ بحال کردی گئیں۔ صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی پہلی ملاقات میں امریکی صدر نے کم جونگ کو پوری امید دلائی تھی کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں بحال نہیں کرائیں گے، جبکہ دوسری جانب شمالی کوریا پر جوہری ہتھیاوں کے خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آٹھ ماہ بعد ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں کے سربراہان نے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم کردیے تھے۔ بعد ازاں جنوبی کوریا نے اس پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ قبل ازیں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پرجلد بازی سے کام نہیں لینا چاہتے، معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔