عظمیٰ نیوز سروس
نیویارک //امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والی نشریاتی سروس وائس آف امریکا (وی او اے) سمیت7 وفاقی ایجنسیوں کی بندش کا حکم بے گھر پروگراموں، لائبریریوں اور عجائب گھروں کے لیے دھچکا ثابت ہوگا اور ساتھ ہی عالمی واقعات پر امریکی انتظامیہ کو دستیاب پالیسی تجزیے کے معیار کو بھی نقصان پہنچائے گا۔’وفاقی بیوروکریسی میں کمی کو جاری رکھنا‘ کے زیر عنوان صدارتی حکم نامے میں امریکی ایجنسی فار گلوبل میڈیا (یو ایس اے جی ایم) کے ساتھ ساتھ ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر تھنک ٹینک اور انسٹی ٹیوٹ آف میوزیم اینڈ لائبریری سروسز (آئی ایم ایل ایس) کو بھی ہدف بنایا گیا ہے جو ہر ریاست میں لائبریریوں، آرکائیوز اور عجائب گھروں کی مدد کرتا ہے۔اس کے علاوہ امریکی انٹر ایجنسی کونسل آن ہوم لیسنیس (یو ایس آئی سی ایچ)، وفاقی ثالثی و مصالحتی سروس (ایف ایم سی ایس)، کمیونٹی ڈیولپمنٹ فنانشل انسٹی ٹیوشنز (سی ڈی ایف آئی) فنڈ اور مینارٹی بزنس ڈیولپمنٹ ایجنسی (ایم بی ڈی اے) کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔ایک غیر جانبدار تحقیقی مرکز ولسن سینٹر کی بندش پالیسی تجزیے پر اثر انداز ہوسکتی ہے اور پیچیدہ عالمی مسائل پر باخبر مکالمے میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے، جس سے ممکنہ طور پر امریکی پالیسی فیصلوں کے معیار پر اثر پڑ سکتا ہے۔وفاقی مدد کے بغیر، لائبریریوں اور عجائب گھروں کو خدمات کو برقرار رکھنے اور بہتر بنانے کے لیے جدوجہد کرنا پڑ سکتی ہے، جس سے تعلیمی اور ثقافتی وسائل تک عوامی رسائی محدود ہوسکتی ہے، یو ایس آئی سی ایچ، جس کا مقصد بے گھری کو روکنا اور ختم کرنا ہے، کو اپنی کوششوں کو مربوط رکھنے، منقسم خدمات کو خطرے میں ڈالنے اور ملک گیر اثر پذیری میں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایف ایم سی ایس مزدوروں کے تنازعات کو روکنے یا حل کرنے اور لیبر مینجمنٹ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ثالثی اور تنازعات کے حل کی خدمات فراہم کرتا ہے۔سی ڈی ایف آئی فنڈ کو ختم کرنے سے پسماندہ برادریوں میں سرمایہ کاری میں کمی آسکتی ہے، معاشی ترقی رک سکتی ہے اور مالی عدم مساوات برقرار رہ سکتی ہے۔مزید برآں، اقلیتوں کی زیر ملکیت کاروبار ایم بی ڈی اے کی بندش سے اہم معاون خدمات سے محروم ہوسکتے ہیں، جس سے ان کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے اور معاشی عدم مساوات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔اگرچہ ان اداروں میں ملازمین کی کل تعداد واضح نہیں ہے، لیکن میڈیا رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ ان اداروں میں 400 سے 500 افراد ملازمت کر رہے ہیں۔کانگریس کو پیش کی گئی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یو ایس اے جی ایم میں 2024 میں 88 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے بجٹ کے ساتھ تقریباً 3500 ملازمین کام کر رہے تھے۔