یو این آئی
غزہ //عرب سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے منصوبے کے جواب میں عرب رہنماؤں کا طے شدہ سعودی اجلاس ایک دن کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے، جس میں اب مزید 5 ممالک شرکت کریں گے۔سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاض میں ہونے والا منی عرب اجلاس جمعرات سے جمعہ 21 فروری تک ملتوی کردیا گیا ہے، بعد ازاں ایک عرب سفارتی ذرائع نے بھی نئی تاریخ کی تصدیق کی۔اجلاس میں تین عرب ممالک کی شرکت متوقع تھی، تاہم سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب اجلاس میں مصر اور اردن کے ساتھ خلیج تعاون کونسل کے 6 ممالک کے رہنما شامل ہوں گے تاکہ غزہ کی پٹی میں ٹرمپ کے منصوبوں کے متبادل پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سعودی عرب، عمان، قطر اور کویت شامل ہیں۔سعودی ذرائع کا کسی ملک کا نام لیے بغیر کہنا تھا کہ ’ایک بااثر خلیجی ملک نے ریاض اجلاس میں شامل نہ کیے جانے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، جس پر منتظمین نے تمام خلیجی ممالک کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔‘ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے اور اس کے 20 لاکھ سے زائد رہائشیوں کو اردن یا مصر منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جو ماہرین کے مطابق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔عرب ممالک نے متفقہ طور پر فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے خیال یا اس طرح کے کسی بھی امکان کو مسترد کر دیا ہے۔اس سے قبل امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ واشنگٹن، فلسطینی علاقے سے متعلق عرب ممالک کی تجاویز سننے کو تیار ہے، جہاں 15 ماہ سے زائد عرصے کی لڑائی کے بعد 19 جنوری کو جنگ بندی کی گئی تھی۔مارکو روبیو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ اتوار کو اسرائیل، پیر کو سعودی عرب اور پھر متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران ان خیالات پر تبادلہ خیال کر سکیں گے۔بعد ازاں جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق گزشتہ ہفتے اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کی اور فلسطینیوں کی بے دخلی کے خلاف اردن کے مستقل موقف کا اعادہ کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ملاقات کے دوران اپنے منصوبے کو دہرایا تھا۔
اردن فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے خلاف ہے :شاہ عبداللہ
عمان/یو این آئی/اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے خلاف ہے اور اس مسئلے پر اس کا موقف کبھی تبدیل نہیں ہوگا۔اردن کی شاہی عدالت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شاہ عبداللہ نے دارالحکومت عمان میں ہاشمی شاہی عدالت میں “ریٹائرڈ فوجیوں اور جنگجوؤں سے یوم وفاداری کے موقع پر منعقدہ پروگرام میں سابق فوجیوں سے ملاقات کی۔شاہ عبداللہ نے یہاں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر ان کے ملک کا موقف واضح ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم 25 سال بعد اپنا رویہ کیوں تبدیل کریں، میں 25 سال بعد کہتا ہوں کہ جبری نقل مکانی و آباد کاری اورمتبادل وطن نا منظور ہے ۔شاہ عبداللہ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر اردن کے پختہ موقف پر شکوکو شبہات پیدا کرنے کی بعض حلقوں کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔اردن کے شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے ملک کے استحکام اور سلامتی کو برقرار رکھنا سب سے اہم ہے اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو کی جانی چاہئے ۔ اس کے علاوہ شاہ عبداللہ نے مغربی کنارے میں کشیدگی کم کرنے کی اہمیت کی نشاندہی کی اور کہا کہ خطے میں دیرپا امن کے حصول کے لیے دو ریاستی حل ناگزیر ہے ۔
حماس کا4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کا فیصلہ
غزہ/یو این آئی/ غزہ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پیش نظر حماس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ جمعرات کے روز 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کریگی، اس کے علاوہ ہفتے کے روز 3 یرغمالیوں کو رہا بھی کیا جائے گا۔غیر ملکی ذرائع ا بلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، غزہ میں موبائل گھروں اور خیموں کی ترسیل پر پابندی برقرار ہے ۔ادھر اسرائیل نے لبنان میں ڈرون حملہ کر کے فلسطینی تحریک مزاحمت کے ایک اہم ذمہ دار ابو عماد محمد شاہین کو شہید کر دیا۔القسام بریگیڈز نے لبنان میں اہم کمانڈر کی اسرائیلی حمالے میں شہادت کی تصدیق کر دی ہے ۔حماس کے مسلح ونگ نے محمد ابراہیم شاہین کی جرات و بہادری پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں، بشمول غزہ کی جنگ کے دوران، ان کا اہم کردار اور خصوصی نقش تھے ۔فلسطینی گروپ نے کہا کہ وہ اپنی کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک کہ ہمارے لوگوں کی آزادی اور واپسی کا خواب پورا نہیں ہو جاتا۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، شاہین لبنانی ملیشیا کے ساتھ رابطہ اور ہم آہنگی کے نگران بھی تھے اور وہ صالح العاروری اور ذکی شاہین کے ساتھ مل کر مغربی کنارے میں حملوں کی منصوبہ بندی کا حصہ تھے ۔اخبار یدیعوت آحرونوت کے مطابق وہ لبنان میں آپریشنل سیکشن[؟] کے سربراہ تھے ، جو بیرون ملک اسرائیلی اہداف پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے ۔محمد شاہین ابو عماد غزہ کے پناہ گزین کیمپ البقعہ میں پیدا ہوئے اور ان کا خاندان الفالوجہ گاو?ں سے نقل مکانی کر کے غزہ آیا تھا اور ان کے پاس اردنی شہریت بھی تھی۔ قدس نیوز نیٹ ورک نے بتایا کہ ان کے بھائی حمزہ کو کئی سال قبل لبنان کے جنوبی علاقے میں واقع البرج الشمالی کیمپ میں ہونے والے ایک دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کی حکمرانی منظور نہیں: نیتن یاہو
یروشلم/یو این آئی/اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے جنگ کے بعد غزہ پر فلسطینی اتھارٹی (پی اے ) کی حکمرانی کے امکان کو مسترد کر دیا۔میڈیا رپورٹس کے جواب میں کہ حماس نے پی اے کو انکلیو کا کنٹرول چھوڑنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا‘‘جیسا کہ میں نے وعدہ کیا تھا – غزہ میں جنگ کے اگلے دن، حماس اور فلسطینی اتھارٹی نہیں ہوگی۔’’انہوں نے غزہ کے لیے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے سابقہ منصوبے کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا، جس میں انکلیو کی فلسطینی آبادی کو پڑوسی ممالک میں منتقل کرنا شامل ہے ۔ عرب لیڈروں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے ۔نیتن یاہو نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کے علیحدہ غزہ کے قیام کے منصوبے پر قائم ہوں۔اسرائیل غزہ پٹی، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کی خودمختاری پر اعتراض کرتا ہے ، جس علاقے پر اس نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں قبضہ کرلیا تھا۔