غازی عرفان خان
سینٹ ویلنٹائن ڈے (Saint Valentine’s Day) جسے ویلنٹائین ڈے (Valentine’s Day) اور سینٹ ویلنٹائن کا تہوار (Feast of Saint Valentine) بھی کہا جاتا ہے محبت کے نام پر مخصوص عالمی دن ہے ،اسے ہر سال 14 فروری کو ساری دنیا میں سرکاری، غیر سرکاری، چھوٹے یا بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے۔ اس دن نوجوان شادی شدہ و غیر شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کو پھول اور تحائف دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں، اس کے علاوہ لوگ بہن، بھائیوں، ماں، باپ، رشتے داروں اور دوستوں کو پھول دے کر اس دن کی مبارکباد دیتے ہیں۔
ویلنٹائن ڈے کیا ہے اور اس کی ابتدا کس طرح ہوئی؟ اس کے بارے میں کئی روایات ملتی ہیں تاہم ان میں یہ بات مشترک ہے :’’اسے محبت کرنے والوں کے تہوار(Lover’s Fesitival) کے طور پر منایا جاتا ہے۔‘‘
14 فروری کا یہ ’یومِ محبت‘ سینٹ ویلنٹائن سے منسوب کیوں کیا جاتا ہے؟اس کے بارے میں محمد عطاء اللہ صدیقی رقم طراز ہیں :’’اس کے متعلق کوئی مستند حوالہ تو موجود نہیں البتہ ایک غیر مستند خیالی داستان پائی جاتی ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ (Nun) کی زلف گرہ گیر کے اسیر ہوئے۔ چونکہ مسیحیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا۔ اس لیے ایک دن ویلن ٹائن صاحب نے اپنی معشوقہ کی تشفی کے لیے اسے بتایا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے، اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ صنفی ملاپ بھی کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے ان پر یقین کیا اور دونوں جوشِ عشق میں یہ سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اُڑانے پر ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے یعنی انہیں قتل کر دیا گیا۔ بعد میں کچھ منچلوں نے ویلن ٹائن صاحب کو’شہید ِمحبت‘ کے درجہ پر فائز کرتے ہوئے ان کی یادمیں دن منانا شروع کر دیا۔ چرچ نے ان خرافات کی ہمیشہ مذمت کی اور اسے جنسی بے راہ روی کی تبلیغ پر مبنی قرار دیا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد اس کارِبد میں ملوث ہیں۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ شریعت میں اس کی اجازت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بےحیائی کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے چاہے وہ ظاہری ہو یا پوشیدہ۔لہٰذا کسی مسلمان کے لیے یہ قطعاً جائز نہیں ہے کہ وہ اس دن کو منائے یا اس دن کی مبارکبادی دے یا اس کی محفل میں اپنے آپ کو شریک کرے، کیونکہ مسلمان کو اس سے سرےسے کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔اس دن کو منانا اللہ کے دشمنوں کی مشابہت اختیار کرنا ہے۔اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم ان کاموں سے دور رہے جس سے ہماری زندگی خسارے کی طرف جارہی ہو اور جس سے ہمارے عقیدے میں بگاڑ پیدا ہو۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں بدعات و خرافات سے محفوظ رکھے ۔آمین
[email protected]