بانہال // بانہال کے نزدیک بنکوٹ اور چاپناڑی کے علاقے میں شمالی ریلوے کی طرف سے ویران چھوڑے گئے ریلوے ٹنل جنگلی درندوں کی آماجگاہ بن چکے ہیں ،جس کی وجہ سے مقامی آبادی میں خوف و ہراس پایا جارہا ہے۔ ان ٹنلوں کے کھلے دھانے مقامی آبادی کے علاوہ ان کے سکول جانے والے بچوں کیلئے خوف کی نشانی بنے ہوئے ہیں۔ اس معاملے کو لیکر محکمہ جنگلی حیات یا وائلڈ لائف اور ریلوے کو تعمیر کرنے والی کمپنی ارکان کوئی خاص اقدام کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے اور ایک عارضی گیٹ کو لگا کر ان ٹنلوں کے دھانے بند کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ لوہے کی جالی سے بنے گیٹ عبور کرکے باہر آنا جنگلی جانوروں کا معمول رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقوں میں گھومنے والے کئی ریچھ اور تیندوے ویران چھوڑے گئے دو ریلوے ٹنلوں میں کئی سالوں سے رہ رہے ہیں اور وہاں سے نکل کر یہ جنگلی جانور اب تک بنکوٹ ، چاپناڑی ، امکوٹ ، ٹٹنی ہال ، مجدلہ، ڑانگلدار ، اور ہولن وغیرہ کے علاقوں میں گھس کر لوگوں کے کئی پالتو جانور ہلاک کر چکے ہیں جبکہ فصلوں اور پھلوں کوبھی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریلوے ٹنل لوگوں اور سکولی بچوں کیلئے خوف کی وجہ بنے ہوئے ہیں اور کوئی بھی ٹنلوں کے دھانوں سے ہوکر جانے والے عام راستوں سے اکیلے چلنے میں ڈر محسوس کرتے ہیں۔شمالی ریلوے کی طرف سے موضع بنکوٹ کے چھاناڑ اور چاپناڑی اور مجدلہ کی بستی کے نزدیک ٹنل کے دھانوں پر لوہے کی جالی لگائی گئی تھی لیکن انہیں ٹیڑھا کرکے کالے ریچھ نہ صرف باہر نکلتے ہیں بلکہ وہ اس عارضی حفاظتی دیوار کو بھی عبور کرکے بستیوں میں آتے رہتے ہیں۔ لوگوں نے ٹنل کے دھانوں کو دیواریں لگا کر بند کرنے کی ریلوے حکام سے اپیل کی ہے۔ ریاض احمد نجارنامی ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ ہمیں سکول جانے والے بچوں کو روزانہ سکول بس تک لانا اور لیجانا پڑتا ہے کیونکہ ٹنلوں کے اندر جنگلی جانوروں کی ممکنہ موجودگی خوف کی ایک نشانی بنے ہوئے ہیں اور عام لوگوں کا چلنا پھرنا دوبھر ہوگیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بانہال اور اس کے اطراف کے میں پچھلے تین ماہ کے عرصے میں ایک درجن سے زائد افراد جنگلی درندوں کے حملوں میں شدید زخمی ہوئے ہیں جبکہ پچھلے تین سال کے دوران ضلع رام بن میں انسان۔ جنگلی جانور تصادم میں ایک درجن کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ضلع رام بن کے علاقوں میں جنگلی جانوروں کی بندش اور انہیں بستیوں یا آبادی والے علاقوں سے باہر نکلالنے کیلئے محکمہ جنگلی حیات نے کوئی خاص اقدامات نہیں کئے ہیں اور اس کا ڈویژنل آفس بانہال سے کشتواڑ میں رکھا گیا ہے جبکہ محکمے میں افراد قوت کی سخت کمی پائی جاتی ہے اور جو مقامی بے روزگار محکمہ میں عارضی طور تعینات کئے گئے ہیں ان کی تنخواہیں کئی کئی ماہ بعد ملتی ہیں اور جنگلی جانوروں سے نپٹنے کیلئے ضروری ساز وسامان کی فراہمی بھی ضرورت کے مطابق نہیں ہے۔ ضلع رام بن کے بٹوٹ ، گول ، راجگڑھ ، مہور ، رام بن بانہال اور پوگل پرستان پر مشتمل علاقوں میں جنگلی جانوروں کے تحفظ اور ان سے نپٹنے کیلئے محکمہ جنگلی حیات کے ایک ڈویژن کا قیام ناگزیر بن گیا ہے اور اس پر سرکار کو فوری عملدرآمد کرنے کی مانگ کی جارہی ہے۔