سرینگر//حریت (گ) ، جماعت اسلامی ، لبریشن فرنٹ اور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے وھیل اور ترکہ وانگام شوپیان پر فوج کی طرف سے یلغار کرنے اور گھروں اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرکے کروڑوں روپئے مالیت کا نقصان کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حریت (گ) نے بیان میں کہا کہ بھارتی فوج نے نہتے کشمیریوں کے خلاف باضابطہ ایک جنگ چھیڑ رکھی ہے اور وہ ان کے ساتھ دشمن فوج جیسا سلوک کررہی ہے۔ بیان کے مطابق ریاستی انتظامیہ اس فوجی ظلم وجبر کا خاموشی کے ساتھ تماشا دیکھ رہی ہے اور عام لوگوں کا کوئی پُرسان حال نہیں ہے۔ ان کی کوئی سُنتا ہے اور نہ ان کے ساتھ ہورہی جبروزیادتیوں کا کوئی نوٹس لیا جاتا ہے۔ وھیل شوپیان کے لوگوں نے حریت (گ)دفتر کو ٹیلیفون کرکے فریاد کی کہ 12؍جون پیر کی شب پاکستان نے سری لنکا کو ایک کرکٹ میچ میں ہرایا تو گاؤں کے کچھ نوجوانوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا اور چند پٹاخے سر کئے، اس پر آبادی سے کچھ دور قائم کیمپ سے فوجی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نکل آئی اور انہوں نے وھیل گاؤں پر ایسا حملہ کیا جیسے یہاں کسی دوسرے ملک کی فوج گھس آئی تھی۔ لوگوں کے مطابق اس بستی کا کوئی گھر ایسا نہیں کہ جس پر یلغار نہیں کی گئی۔ نہ صرف عام لوگوں کی چوپائیوں کی طرح مارپیٹ کی گئی بلکہ فوجی اہلکاروں نے مکانوں اور گاڑیوں کے شیشے اور کھڑکیاں چکنا چور کرکے کروڑوں روپئے کا نقصان کردیا۔ صبح کا منظر ایسا تھا کہ جیسے وھیل گاؤں پر ہوائی بمباری کی گئی تھی اور اس کو تہس نہس کرکے رکھ دیا گیا تھا۔ حریت (گ) نے فوجی حملے کو ریاستی ظلم وستم اور سنگین قسم کا جنگی جُرم قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا ہے کہ جب سے فاروق ڈار کو جیپ سے باندھنے والے میجر گگوئی کو توصیفی سند سے نوازا گیا ہے، تب سے جموں وکشمیر میں تعینات ہر فوجی افسر عام شہریوں پر ظلم کرنے میں زیادہ ہی دلیر ہوگیا ہے اور اب وہ کسی بات کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔ ترجمان ایاز اکبر نے وھیل واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے کرکٹ میچ جیتنے پر خوشی کا اظہار کرنا قانوناً کوئی جُرم نہیں ہے، جس پر لوگوں کے ساتھ اس طرح کا وحشیانہ سلوک کرنا جائز بنتا ہو۔ ادھر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ ترکہ وانگام اور وہیل شوپیان میں بھارتی فورسز نے معصوم عوام کے خلاف جس تشدد اور ظلم و بربریت کا مظاہرہ کیاہے۔ بیان میں اس کی کڑی الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اقوام عالم اور انسانی حقوق سے متعلق عالمی اداروں پر زور دیتی ہے کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ ہورہے اس غیر انسانی سلوک کا سنجیدہ نوٹس لے کر اس کو رکوانے کی خاطر ٹھوس اقدامات کریں۔جماعت اسلامی نے کہا کہ جب سے بھارتی فوجی سربراہ اور دیگر ذمہ دارانِ حکومت نے سویلین آبادی پر فورسز کے تشدد کو جواز دینے والے بیانات شائع کئے تب سے ظلم و ستم کا گراف بڑھتا ہی جارہا ہے اور اب1990کی طرح آبادیوں کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشیوں کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ عام لوگوں پر بندوق کے بٹھ، لاٹھیاں اور دوسرے ہتھیار استعمال کرکے مردوزن ،بوڑھے اور بچوں کو مار مار کر ادھ موا کرنا سرکاری دہشت گردی کی واضح ترین مثال ہے۔ انہوں نے فورسز کی اس ہڑبونگ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ادھر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے فورسز کی طرف سے ان دیہات میں توڑ پھوڑ اور شہریوں کو زد و کوب کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے ایک جنگجو کے بھائی جو کہ کینسر کا مریض ہے ،کو بھی نہیں بخشا ۔بار نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ فوج ہر ضلع اور خاص کر کولگام اور شوپیان اضلاع میں بوکھلا گئے ہیں اور آئے روز کریک ڈاون اور چھاپوں کے دوران گھروں میں گھس کر اسباب خانہ کو تہس نہس کیا جاتا ہے اور افراد خانہ کی مارپیٹ کی جاتی ہے۔