اشتیاق ملک
ڈوڈہ//جموںوکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ موجودہ اسمبلی انتخابات دو طرح کے طاقتوں کے بیچ ہے، ایک جو ہر ایک مذہب کو برابر کے نظریہ سے دیکھتے ہیں، فرقہ پرستی کی سیاست نہیں کرتے ہیں اور لوگوں کومذہب کے بنیادوں پر تقسیم نہیں کرتے ہیں اور دوسری طرف بی جے پی اور بی جے پی کے مددگار ہیں، جو یہاں کے لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرکے ووٹوں کا بٹوارہ کرکے یہاں کی عوام کی آواز کو کمزور کرنے کے در ہے ہیں۔ان باتوں کا اظہار انہوں نے چھاترو گھاٹ ڈوڈہ،گلی بٹولی ڈوڈہ اوربھلیسہ گندوہ ڈوڈہ میں منعقدہ چنائوی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماعات کا انعقاد سینئر پارٹی اور پارٹی اُمیدوار خالد نجیب سہروردی اور پارٹی اُمیدوار محبوب اقبال نے کیا تھا۔ اجتماعات سے پارٹی کے رکن پارلیمان میاں الطا ف احمد نے بھی خطاب کیا۔ عمر عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم اس دن کا بے صبری سے انتظار کررہے تھے، 2018کے بعد سے نہ یہاں چُنی ہوئی حکومت ہے، نہ کوئی نمائندہ ہے ، نہ فیصلے ہمارے مرضی سے ہورہے ہیں ، دلی سے مسلط کئے گئے حکمران اور باہر سے بھیجے گئے افسران ہماری تقدیراور مستقبل کے فیصلے لے رہے ہیں۔ جدوجہد کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا، ہدایت جاری کی 30ستمبر سے پہلے پہلے جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات مکمل ہونے چاہئے ، جس کی بدولت آج یہاں الیکشن کا بگل بجا ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ یہاں کے عوام اپنے نمائندے چُنے، جو ایمانداری سے اُن کے حقوق کیلئے لڑنے کیساتھ ساتھ اُن کے روز مردہ کے مسائل و مشکلات کا ازالہ کرنے میں بھی پیش پیش رہے ۔عمر عبداللہ نے کہا کہ جمہوریت کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ جس طرح سے ووٹ دینا سب کا حق ہے اور ویسے ہی الیکشن میں لڑنا بھی ہر کسی کا حق ہے اور ہر کوئی میدان میں اُتر سکتا ہے۔
آج جموں وکشمیر و کشمیر میں جو مقابلہ ہے وہ دو سوچوں کے درمیان ہے، ایک بھاجپا کی سوچ ہے جو مذہبی بنیادوں پر لوگوں کو تقسیم کرنے پر تلی ہوئی ہے اور اُن کے ساتھ بہت سارے مقامی مددگار ہے جبکہ دوسری جانب نیشنل کانفرنس ہے جو ہر ایک مذہب، ہر ایک طبقے اور ہر ایک خطے کو ایک ساتھ رکھنا چاہتی ہے کیونکہ ایک ساتھ رہ کر ہی ہماری ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتاہے۔ نیشنل کانفرنس ووٹ کے بٹوارے کو بچانے کی باتیں کرتی ہے تاکہ جموںوکشمیر کو موجودہ مصیبت سے نکالا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ووٹوں کی تقسیم کی سازشیں ناکام نہ ہوئی تو جموں و کشمیر کو مزید تبادہی اور بربادی سے نہیں روکا جاسکتاہے۔ نیشنل کانفرنس کے عوامی راحت منشور کا خلاصہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ بھاجپا کی ڈبل انجن سرکاری نے یہاں گذشتہ10سال سے لوگوں کو مصائب اور مشکلات میں مبتلا کردیا ہے اور نیشنل کانفرنس نے عوام کو راحت پہنچانے کا عزم کیا ہے۔ ہمارے گجربکروال اور پہاڑوں پر رہنے والے لوگوں کو جنگلات کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے ان حقوق کی بحالی کرکے دم لیں گے۔ ہم نے عوام کی راحت کیلئے نہ صرف 200یونٹ بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے بلکہ معیشی طور پسماندہ طبقوں کیلئے 12گیس سلنڈر مفت دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ مفت راشن کے کوٹا کو 5کلو سے بڑھا کر 10کلو کیا جائے گا اور راشن گھاٹوں پر پھر سے مٹی کے تیل اور چینی کی سپلائی بحال کی جائے گی۔ ہم نے بے روزگار نوجوانوں کو اہل لاکھ نوکریاں فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور یہاں کے وسائل پر سب سے پہلا حق یہاں کے عوام کو دینے کا عہد کیاہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے انجینئر رشید کے حوالے سے کہاکہ بھاچپا نے انہیں ووٹ کے تقسیم کے لیے جیل سے رہا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھاچپا جیلوں سے لوگوں کو نکال کر الیکشن لڑا رہی ہے۔عمر عبداللہ نے عوام سے کہا کہ میں نے کبھی مذہب کے نام پر سیاست نہیں کی۔ میں جانتا ہوں کہ جب ہم پریشان ہوتے ہیں تو ہر مذہب کے لوگ پریشان ہوتے ہیں۔ ہم نے کبھی مذہب کے نام پر ووٹ نہیں مانگا۔انہوں نے کہا کہ بھاچپا مذہب کے نام پر ووٹ حاصل کرتی ہے۔