کپوارہ// 12سال قبل 30مئی کو سرحدی ضلع کپوارہ کے ہندوارہ میں قائم برین کینڈل سکول کے20طلبہ ولر جھیل کے لہرو ں کے نذر ہوکر جا ں بحق ہوگئے ۔ہندوارہ اور اس کے ملحقہ علاقوں کے لوگ اس سانحہ کو ابھی بھی بھول نہیں پائے ہیں ۔ 12ویں برسی پر بدھ کو ہندوارہ میں ایک تعزیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا جبکہ مزار شہدا ہندوارہ میں فاتحہ خوانی کی گئی ۔ہندوارہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ 30مئی 2006کوہندوارہ اور اس کے مضافاتی دیہات میں کہرام مچ گیا جب علاقہ میں یہ خبر جنگل کی آ گ کی پھیل گئی کہ ہندوارہ کے ایک نجی سکول برین کینڈل سکول کے 20طلبہ اس وقت جھیل ولر میں ڈوب گئے جب نیوی کی ایک کشتی میں سوار 20طلبہ سمیت 22افراد ولر کی لہروں کے نذر ہوگئے ۔مذکورہ سکول وٹلب کی سیر پر تھا کہ اس دوران نیوی کے اہلکارو ں نے سکول کے طلبہ کو کشتی میں سوار کیا تاکہ جھیل ولر کی سیر کر سکے تاہم نیوی کے اہلکارو ں کی مبینہ غٖفلت شعاری کی وجہ سے کشتی الٹ گئی اور معصوم طالب علم جھیل ولر میں ڈوب گئے ۔واقعہ کے بعد پوری وادی سوگ میں ڈوب گئی جبکہ وٹلب اور اس کے ملحقہ علاقوں کے لوگو ں نے جلوس نکال کے نیوی کے اہلکارو ں کے خلاف زبردست احتجاج کیا جبکہ ہندوارہ میں پر تشدد مظاہرے کئے گئے تاہم سرکار نے واقعہ کے خلاف تحقیقات کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد لوگو ں کے غم و غصہ میں ٹھہرائو آ گیا ۔اس سانحہ میں جا ں بحق ہوئے طالب علمو ں کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے لئے 30مئی کا دن قیامت سے کم نہیں کیو نکہ اس روز ان کے لخت جگر ہمیشہ کے لئے چھن گئے ۔والدین کا کہنا ہے سرکار نے تحقیقات کی یقین دہانی کرائی اور ملو ث افراد کے خلا ف سخت کاروائی کا اعلان بھی کیا لیکن نا ہی تحقیقات مکمل ہوئی اور نا ہی کسی نیوی کے اہلکار کو سزا دی گئی جوسر اسر انصافی ہے ۔اس سانحہ میں جا ں بحق ہوئی ایک طالبہ صد ف محی الدین کے والد غلام محی الدین زرگر نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ انہیں اس بات کا سخت افسوس ہے کہ آ ج تک بھی انہیں انصاف نہیں ملا جو ایک المیہ ہے ۔انہو ں نے کہا کہ سابق سر کار نے بھی ملو ث اہلکارو ں کو سزا دینے کا وعدہ کیا جبکہ موجودہ سرکار سے بھی والدین کاایک وفد انصاف کے لئے ملا لیکن اس سرکار نے بھی محض زبانی یقین دہانی کرائی لیکن تا حال کچھ نہیں کیا اور اب سرکاری ادارو ں پر بھی ان کا اعتماد اٹھ گیا ۔