جموں// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ وہ وقت ضرور آئے گا جب حکومت ہند جموں و کشمیر کے لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگے گی اور انہیں نہ صرف خصوصی درجہ واپس دے گی بلکہ اس کے علاوہ بھی کچھ دینے کی پیش کش کرے گی۔
انہوں نے کہا ” جو کچھ ہم سے رات کے اندھیرے میں چھینا گیا وہ آئین کی توہین ہے “۔
ےموصوفہ نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز جموں گاندھی نگر میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر پر کارکنوں سے خطاب کے دوران کیا۔
محبوبہ مفتی نے کہا”وہ وقت ضرور آئے گا جب حکومت ہند جموں و کشمیر کے لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگے گی اور کہی گی کہ ہم سے غلطی ہوگئی، ہم نے آئین کی توہین کی، ہم خصوصی درجے کے علاوہ بھی کچھ دینے کے لئے تیار ہیں اور اس وقت آپ لوگ زندہ ہوں گے“۔
انہوں نے کہا” جب میں وزیر اعلیٰ تھی تو انہوں نے دفعہ 370 کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی جرات نہیں کی“۔
انہوں نے مزیدکہا ” رات کے اندھیرے میں ہم سے خصوصی درجہ چھین لیا گیا جو غیر آئینی ہے اور پارلیمنٹ کا بھی اختیار بھی نہیں ہے“۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ سے جموں کے ڈوگروں کی شناخت بھی ختم ہوگی۔
ان کا کہنا تھا”دفعہ 370 کی تنسیخ سے جموں کے ڈوگروں کی شناخت بھی ختم ہوگی، یہ دفعہ ہمیں مہاراجہ ہری سنگھ نے ڈوگروں کی آن بان اور شان کے لئے دی تھی“۔
موصوفہ نے کہا کہ جموں کو مذہبی لڑائی کا میدان بنایا گیا ہے اور دفعہ 370 کی تنسیخ کو بھی مذہبی لڑائی سے تعبیر کیا جا رہا ہے جبکہ یہ مذہب کی نہیں بلکہ کرسی کی لڑائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کے خاتمے سے دونوں خطوں کے لوگوں کو یکساں نقصان ہوگا۔
محبوبہ مفتی نے کہا ” ہم نے پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ اس لئے تشکیل دیا ہے تاکہ ہم اس چھینی ہوئی چیز کے لئے لڑیں جو ہمیں ملک کے آئین نے دی تھی“۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو دبایا گیا ہے اور کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
موصوفہ نے کہا کہ حکومت پی ڈی پی سے زیادہ خوفزدہ ہے اور ہمارے کارکنوں کو احتجاج کرنے سے پہلے ہی گرفتار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا ” ہمیں ریاستی جھنڈا چین نے نہیں دیا ہے لیکن ہم پر زور آزمائی کی جاتی ہے جبکہ چین جس نے ہماری زمین ہڑپ لی اور ہمارے جوانوں کو شہید کیا، کے سامنے ان کی بولتی بند ہوجاتی ہے“۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک جسم کے دو ٹکڑے ہیں ایک ٹکڑے کا درد دوسرے ٹکڑے کو محسوس ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا ” ہم نے مودی جی کے ساتھ اس لئے ہاتھ ملایا تھا کہ وہ بھی واجپائی جی کے نقش قدم پر چلیں گے لیکن بد قسمتی ایسا نہیں ہوا“۔
موصوفہ نے کہا کہ بی جے پی ملک کو آئین کے بجائے پارٹی منشور پر چلانا چاہتی ہے اگر ایسا ہی رہا تو یہ ملک، ملک نہیں رہے گا اور یہاں بھائی، بھائی کا نہیں رہے گا۔