پلوامہ+کولگام//سر نو پلوامہ شہری ہلاکتوں کے خلاف جنوبی کشمیر کے 4اضلاع میںچوتھے روز بھی ہڑتال کی گئی جبکہ چند ایک مقامات پر پتھرائو اور شلنگ بھی ہوئی۔ جنوبی کشمیر میں انٹر نیٹ سہولیات اوربارہمولہ بانہال ریل سروس چوتھے روز بھی بند رہیں۔تاہم سرینگر سمیت وسطی اور شمالی کشمیر کے 6اضلاع میںکاروباری سر گرمیاں بحال ہوئیں ۔البتہ سرینگر اورگاندر بل میں کالجز بند رہے جبکہ وادی کی تینوں یونیورسٹیوں میں درس وتدریس کا عمل معطل رہا اور امتحانات ملتوی کئے گئے ۔
جنوبی کشمیر
سرنوپلوامہ میں 7شہریوں کی ہلاکتوں کیخلاف احتجاجی ہڑتال کے بعد منگل کو جنوبی کشمیر میں چوتھے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔پلوامہ، شوپیان، کولگام اور اننت ناگ اضلاع کے تمام قصبوں، تحاصیل ہیڈکوارٹروں اور دگر علاقوں میںجنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پلوامہ میں عام شہریوں اور جنگجوئوں کی ہلاکت کے خلاف تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں منگل چوتھے روز بھی ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دوکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ سرکاری دفاتر، بینک اور ٹیوشن مراکز بند رہے۔ انتظامیہ نے ضلع پلوامہ میں دفعہ144 نافذ کیا تھا۔پلوامہ میں چوتھے روز بھی ہڑتال کا خاصا اثر دیکھنے کو ملا۔ کاکہ پورہ، نیوہ، سانبورہ،راجپورہ، شادی مرگ، رہمو، مورن، قوئل، ملنگ پورہ، علاقہ شاہورہ، لاسی پورہ اور دیگر علاقوں میں ہر طرح کی سرگرمیاں مفلوج رہیں۔اسی طرح کی صورتحال شوپیان میں تھی، جہاں کیلر، پنجورہ، زینہ پورہ، لتر، وچی اور مول چتراگام کے علاوہ دیگر علاقوں میں ہمہ گیر ہڑتال رہی، البتہ جزوی طور پرپرائیویٹ ٹرانسپورٹ چلتا رہا۔کولگام میں بھی چوتھے روز مکمل ہڑتال رہی۔ قصبہ کے علاوہ دیوسر، پہلو، فرصل، یاری پورہ، آرونی، کھڈونی، ریڈونی اور کیموہ کے علاوہ دمحال ہانجی پورہ، نور آباد اور کاڈر میں بھی ہڑتال رہی۔کھڈونی میں نوجوان سڑکوں پر ڈنڈے لیکر آئے اور انہوں نے کھڈونی پل کو بند کردیا جس کے نتیجے میں کیموہ کولگام کے درمیان رابطہ منقطع ہوگیا۔اس موقعہ پر تعزیت پرسی کرنے والے لوگوں کو بھی کیموہ کی طرف نہیں جانے دیا گیا۔کئی پرائیویٹ گاڑیوں کے شیشے چکنا چور کئے گئے، جس کے بعد یہاں فورسز اہلکار نمودار ہوئے جنہوں نے مظاہرین پر شلنگ کی اور وہ منتشر ہوئے۔تاہم مظاہرین بائی پاس کے نزدیک کھلے کھیتوں میں جمع ہوئے جہاں سے انہوں نے بائی پاس پر چلنے والی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔فورسز نے یہاں پر بھی کارروائی کر کے انہیں بھاگنے پر مجبور کیا۔کھڈونی میں دن بھر صورتحال مخدوش رہی۔اننت ناگ میں بھی پلوامہ ہلاکتوں پر ہڑتال رہی تاہم باقی دنوں کی نسبت پرائیویٹ گاڑیاں سڑکوں پر زیادہ ہی دیکھی گئیں۔البتہ اننت ناگ کے علاوہ مٹن، سری گفوارہ، دیالگام،ڈورو، کوکر ناگ،ویری ناگ، قاضی گنڈ اور دیگر علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ معطل رہا اور کاروباری ادارے بھی بند رہے۔
سرینگر، شمالی کشمیر
گرمائی دارالحکومت سرینگر میں صبح سے ہی دوکاندار کام میں مصروف نظر آئے اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی چلنے لگا۔گذشتہ دو روز کے دوران سرینگر کے بیشتر علاقوں میں پابندیاں عائید رہیں۔ تاہم حکام نے سرینگر ،گاندر بل میں تمام کالجوںکے اندر تدریسی عمل معطل رکھا جبکہ کشمیر یونیورسٹی ،سینٹرل یونیورسٹی اور اسلامک یونیورسٹی میں بھی درس وتدریس کا عمل متاثر رہا اور امتحانات کو ملتوی کیا گیا ۔وادی کشمیر کے باقی 5 اضلاع بڈگام،گاندربل، بارہمولہ ، بانڈی پورہ اور کپوارہ میں منگل کو تین روز بعد معمولات زندگی بحال ہوگئے۔ وادی کے جن علاقوں میں اتوار اور پیر کو سیکورٹی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، سے پابندیاں ہٹائی گئیں۔ ریل خدمات کو جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے۔ سرینگر اور بانہال کے درمیان براستہ جنوبی کشمیر چلنے والی ریل گاڑیاں منگل کو مسلسل چوتھے دن بھی منسوخ کی گئی جبکہ سرینگر اور شمالی کشمیر کے باہمولہ کے درمیان ریل خدمات کو بحال کیا گیا ہے۔ جہاں جنوبی کشمیر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات بدستور منقطع رکھی گئی ہیں، وہیں وسطی کشمیر میں یہ خدمات بحال کی گئی ہیں۔