جموں+سرینگر// وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہم ریاست میں ملی ٹینسی کی کمر توڑ کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سرجیکل سٹرائیک کرکے دہشت گردی کیخلاف اپنی نئی پالیسی کو پہلے ہی واضح کردیا ہے، انکا کہنا تھا کہ سرحدی آبادی کی حفاظت کیلئے 14000 بنکر تعمیر کئے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیریت کا تقاضہ ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو پھر سے وادی میں بسایا جائے۔ وزیر اعظم مودی نے یہ باتیں اتوار کو وجے پور جموں میں بی جے پی کی ریلی اور اورسرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
ایس کے آئی سی سی
وزیر اعظم نے کہا کہ سرجیکل اسٹرئیک کر کے دنیا کو بتا چکے ہیں کہ بھارت کی نئی حکمت کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خوشحال کشمیر سے متعلق سابق وزیر اعظم ہند اٹل بہاری نے جو خواب دیکھا تھا، اس کا تعاقب کرنے کیلئے سرکار پیچھے نہیں ہٹے گی۔ایس کے آئی سی سی میں پنچوں و سرپنچوں کے اجتماع سے کشمیری میں کہا’’اس سردی میں،میں محبت کا الائو جلانے آیا ہوں،جو خوشحالی کیلئے امرت ہوگا،اور میں پنچوں و سرپنچوں کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ وزیر اعظم ہند نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جنگجویت کا مقابلہ کیا جائے گا،اور پرامن و خوشحال کشمیر کیلئے جنگجویت کی کمر توڑ دی جائے گی۔انہوں نے کہا’’دہشت گردی کا مقابلہ کیا جائے گا اور دہشت گردو ںکو منہ توڑ جواب دیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سرجیکل اسٹرئیک کر کے بھارت دنیا کو یہ دکھا چکی ہے کہ ہندوستان کی’’ریتی اور نیتی‘‘ (روایت و حکمت) کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں نوجوان امن چاہتے ہیں اور انہیں جنگجویت کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے۔ نریندر مودی نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو کشمیر میں معصوم بیٹیوں اور بیٹوں کی ہلاکت پر غصہ ہے اور وہ نوجوان امن چاہتے ہیں تاہم انہیں دہشت گردی کا شکار بنایا جاتا ہے،اور یہی دہشت گردی کی سچائی ہیں‘‘۔انہوں نے اخوان سے فوج میں شامل مہلوک فوجی اہلکار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نذیر احمد،اورنگ زیب اصل میں ہیرو تھے، اور انہوں نے امن کیلئے جان دی،اور ملک پر قربان ہونے کا راستہ دکھا یا۔وزیر اعظم ہند نے کہا’’ ہیرو وہی ہے جو خواب پورا کرنے کیلئے جان دیتا ہے اور وہ سب سے بڑا بزدل ہے جو دوسروں کے خوابوں کو چھینتا ہے‘‘۔نریندر مودی نے20منٹ کی تقریر کے دوران سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو خواب دیکھے تھے ان کو پورا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا’’ خوشحال اور پرامن کشمیر کے خواب کو ادھورا نہیں چھوڑا جائے گا،اور اس کیلئے جو بھی ضروری ہے وہ ہم کریں گے۔‘‘کشمیر پنڈتوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم ہند نے کہا کہ کشمیریت کا تقاضا ہے کہ وہ وقار اور عزت کے ساتھ اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔ انہوں نے کہا’’تشدد کے دوران جو کشمیری پنڈت اپنے اجداد کی جائیداد،زمین اور گھر چھوڑ کر چلے گئے ان کو عزت و تحفظ کے ساتھ وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج کے تحت واپس لانے کی کوشش جاری ہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ویسو میں پہلے ہی پنڈتوں کیلئے رہائش گاہوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور اب گاندربل اور بانڈی پورہ میں بھی رہائش گاہوں کا افتتاح کیا گیا،جن میں700کنبوں کے رہائش کی جگہ ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ2015میں وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج کے تحت پہلے ہی3ہزار اسامیوں کو نقل مکانی کرنے والے پنڈتوں کیلئے منظور کی گئی ہیں اور انہیں امید ہے کہ انہیں بہت جلد پُر کیا جائے گا۔ ریاست میں پنچایتی و بلدیاتی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے کہا کہ لوگوں نے دھمکیوں کے باوجود جمہوریت پر اعتبار کیا اور بڑی تعداد میں انتخابات میں شرکت کی۔ نریندر مودی نے ریاستی حکومت کو گھر گھر بجلی فراہم کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر بھارت میں پہلی ریاست کے طور پر ابھری ،جہاں گائوں گائوں گھر گھر بجلی کو پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بجلی کی ترسیل اور پیدوار کو بہتر بنانے کی کوشش جاری ہے۔ وزیر اعظم ہند نے کہا’’بھارت کے حق کا پانی جو بے کار جاتا ہے،اس کی ہر بوند کا استعمال کر کے ریاست میں کئی بجلی پروجیکٹوں کو شروع کیا گیا ہے‘‘۔
وجے پور
وزیر اعظم نے وجے پور میں جلسہ میںپنچایتی انتخابات کے پر امن انعقاد کے لئے ریاستی عوام اور انتظامیہ کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’70فیصد سے زائد پولنگ تشدد آمیز واقعات کے بغیر ہوئی اس کے لئے لوگ انتظامیہ اور فورسز مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت جموں کے سرحدی علاقوں کے عوام کی حفاظت کے پیش نظر 14000بنکر تعمیر کرنے جا رہی ہے ۔ ’شہری بل‘کی پر زور وکالت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی سرکار ’ماں بھارتی‘ کے پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں مقیم بچوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے جنہیں وہاں متعدد مصائب کا سامنا ہے ۔ شہر سے 25کلو میٹر دور وجے پور کے مقام پر منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ سٹی زن شپ بل میں تبدیلی لائی گئی ہے تا کہ 1947میں کسی وجہ سے ہندوستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے ان شہریوں کو راحت پہنچائی جا سکے جو اپنے عقائد کی وجہ سے مصائب کا شکار ہو رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ مذکورہ بل افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ان غیر مسلم شہریوں کو بھارتیہ شہریت دیتا ہے جو 31دسمبر2014سے قبل ہندوستان میں نقل مکانی کر گئے ہیں۔مودی نے کشمیری پنڈتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار اس طبقہ کے وقار کی بحالی کیلئے وعدہ بند ہے ’پنڈتوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے کا درد سہنا پڑا، میں نے آج تک کبھی اس بات کا ذکر نہیں کیا لیکن میں اس کا درد محسوس کرتا رہا ہوں‘۔کرتار پور راہداری کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ اگر اس طرف مطلوبہ توجہ دی گئی ہوتی تو گورو نانک دیو کی دھرتی ہندوستان کا حصہ ہوتی۔ پارلیمانی انتخابات کو2019کی جنگ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کانگریس پر الزام لگایا کہ کسانوں کی قرض معافی کوانتخابی حربہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جب کہ ماضی میں ایسے اقدامات سے صرف دلالوں اور مخصوص کسانوں کو ہی فائدہ ہوتا رہا ہے ۔ انہوں نے حالیہ مرکزی بجٹ میں چھوٹے کسانوں کو6000روپے کی امداد فراہم کرنے کے بارے میں بتایا اور کہا کہ کانگریس ہمیشہ 70-80فیصد کسانوںکو نظر انداز کرتی رہی ہے،’’ لوگ ملک کے ’نامدار‘کی کارکردگی سے بخوبی واقف ہیں، انہیں الیکشن کے موقع پر ہی قرض معافی کا بخار چڑھتا ہے ، 10برس میں ایک بار کسانوں کا قرض معاف کر کے وہ مسیحا بننے کی کوشش کرتے ہیں‘‘۔