سرینگر//نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے امن پسند اقوام ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ایوان یو این او کے جنرل سیکریٹری اور ممبران کا خیر مقدم کیا جو ہندوستان اور پاکستان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ پر امن بات چیت شروع کر کے مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کریں اور سرحدوں پر فوری طور پر تناؤ کشیدگی ، گولہ باری بند کریں۔ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حل طلب مسائل خاص کر مسئلہ کشمیر کو فوری طور پر حل کرنے کی کوشش کریں اور سخت گیر پالیسی سے وزیر اعظم ہند گریز کریں کیونکہ اس سے ملک کے مفاد کو نقصان پہنچے کا اندیشہ ہے ۔انکا مزید کہنا تھا کہ 35 اے اور دفعہ 370 ہندوستان کے ساتھ ہمارے رشتوں کی بنیاد آنجہانی مہاراجہ ہری سنگھ کے دستویزی الحاق کے ساتھ حاصل ہوئے اور کسی چیز کی جب بنیاد کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو اس کی افادیت اور اہمیت بھی ختم ہوتی ہے لیکن دفعہ 370 یا 35 اے دنیا کی کوئی طاقت ختم کرنے کی جسارت نہیں رکھتا کیونکہ یہ آئینی اور جمہوری طور پرتحریر ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا بدقسمی سے جب ملک میں فرقہ پرست آرایس ایس ( بی جے پی ) سرکار وجود میں آئی تب سے ہمارے آئینی اور جمہوری اصلوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی سازش جاری ہے لیکن ان ناپاک اور کشمیری عوام دشمن پالیسی سے ملک کی سالمیت اور آزادی پورے طور پر خطرہ میں پڑنے کا احتمال ہے کشمیری عوام کو اقتصادی طور پر ، سیاسی طور پر کمزور اور خفتہ بنانے کی سازشیں جاری ہیں ۔ زر کثیر خرچ کر کے کشمیریوں کو ٹولیوں میں باٹنے میں کوشش کی جارہی ہے ۔ ہمارا وجود اور حیات کا سوال دفعہ 370 اور 35 اے میں مضمر ہے لہٰذا پوری ریاست کی عوام ان دفعات کی دفاع کے لئے سربہ کفن کمر بستہ ہے ۔