دلی/سورو گنگولی نے لکھا ہے کہ وزارتِ عظمیٰ کے بعد دوسرا مشکل کام انڈین ٹیم کی کپتانی ہے۔سابق انڈین کپتان سورو گنگولی نے یاداشتوں پر مبنی ایک کتاب لکھی ہے جس میں ان کی کامیابیوں، ناکامیوں اور تنازعات کا ذکر ہے۔ بی بی سی کے وکاس پانڈے نے ان سے دہلی میں بات کی۔گنگولی کا شمار کرکٹ کی تاریخ کے بہترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ ان کی جارحانہ قیادت کی وجہ سے انڈیا کی کرکٹ ٹیم نے ملک کے اندر اور باہر کئی یادگار کامیابیاں حاصل کیں اور انڈین کرکٹ میں ایک نئے عہد کا آغاز ہوا۔اپنے دور میں بھی انھوں نے کبھی لگی لپٹی نہیں رکھی۔ ان کے اسی انداز کی وجہ سے جہاں ان کے بیشمار مداح پیدا ہوئے، وہیں ناقدوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔اس لیے توقع تھی کہ ان کی سوانح خاصی متنازع ہو گی لیکن 'اے سینچری از ناٹ انف' (ایک سینچری کافی نہیں ہے) میں ایسا کچھ نہیں ہے۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ کتاب پڑھ کر آپ کو انڈین کرکٹ کے بارے میں کچھ سکینڈل جاننے یا متنازع باتیں پڑھنے کا موقع ملے گا تو آپ کو مایوسی ہو گی۔لیکن یہ کتاب ان لوگوں کے لیے تحفے سے کم نہیں جو کرکٹ اور زندگی کے بارے میں گنگولی کا نقطہ نظر جاننے کے متمنی ہیں۔یہ ایک ایسے شخص کی کہانی بیان کرتی ہے جسے عظمت چھونے کے لیے سخت جدوجہد، بیوفائیوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔2000 میں سچن تیندولکر نے اچانک کپتانی چھوڑ دی جس کے بعد یہ ذمہ داری گنگولی کو مل گئی۔یہ وہی سال تھا جب کئی انڈین اور جنوبی افریقی کھلاڑیوں پر سٹے بازی کا الزام لگا تھا۔گنگولی کہتے ہیں کہ یہ 'انڈین کرکٹ کے لیے بہت نازک لمحہ تھا۔ میچ فکسنگ کے تاریک دور کے بارے میں رفتہ رفتہ باتیں سامنے آ رہی تھیں۔ ٹیم کا مورال شکست خوردگی کا شکار تھا۔ مجھے معلوم تھا کہ میرا کام بہت مشکل ہو گا۔'تاہم گنگولی نے اس سکینڈل کی مزید تفصیلات درج نہیں کیں۔وہ کہتے ہیں 'اس کتاب کا مقصد کچھ اور تھا۔ جب میں اپنی آپ بیتی لکھوں گا تو ہو سکتا ہے کہ اس کے بارے میں بھی لکھوں گا۔'اس سکینڈل کے باوجود گنگولی کی کپتانی کا آغاز فاتحانہ انداز سے ہوا اور انھوں نے کئی ٹورنامنٹ جیت لیے۔