محمد عرفات وانی ۔ پلوامہ
والدین کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا ایک انسان کی سب سے بڑی اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری ہے۔ والدین اپنی زندگی کا بیشتر حصہ بچوں کی خوشیوں اور کامیابیوں کے لیے وقف کرتے ہیں، لیکن آج کل بعض بچے اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک نہیں کرتے اور ان کی خدمت سے گریز کرتے ہیں۔ بعض والدین کو اولڈ ہوم بھیجنے تک پہنچ جاتے ہیں، جو ایک غیر انسانی عمل ہے۔
والدین بچوں کی پرورش اور تربیت کے لیے اپنی تمام تر محنت اور وسائل وقف کرتے ہیں تاکہ وہ زندگی میں کامیاب ہوں۔ لیکن بعض بچے والدین کی قربانیوں کا اعتراف نہیں کرتے اور ان کے ساتھ نرمی اور عزت کا سلوک نہیں کرتے۔
والدین کی بڑھتی عمر میں ان کی دیکھ بھال ایک بڑی ذمہ داری بنتی ہے، مگر بدقسمتی سے کچھ بچے اس ذمہ داری کو نظرانداز کرتے ہیں اور والدین کو اولڈ ہوم بھیج دیتے ہیں، جو ان کے لیے گہرا جذباتی صدمہ ہوتا ہے۔
اسلام میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے‘‘ (ابن ماجہ)’’اللہ کی رضا والدین کی رضا میں ہے‘‘(ترمذی)قرآن میں بھی والدین کے ساتھ حسن سلوک کی اہمیت بیان کی گئی ہے:’’اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے بارے میں حکم دیا، اس کی ماں نے اسے تکلیف سے حمل میں رکھا اور اس کے دودھ چھڑانے میں بھی تکلیف اٹھائی۔‘‘(الاحقاف: 15)
والدین کے ساتھ حسن سلوک نہ صرف ایک اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ یہ اللہ کی رضا کا ذریعہ بھی ہے۔ جو شخص اپنے والدین کی عزت نہیں کرتا، وہ اللہ کی رضا سے محروم ہو جاتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص اپنے والدین کو تکلیف دیتا ہے، اس کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔‘‘ (صحیح مسلم)
والدین کی عزت کرنا صرف اسلامی تعلیمات کا تقاضا نہیں بلکہ یہ معاشرتی اقدار کا بھی حصہ ہے۔ جو شخص اپنے والدین کی خدمت کرتا ہے، وہ نہ صرف دین و دنیا میں کامیاب ہوتا ہے بلکہ اس کی زندگی خوشیوں سے بھرپور ہوتی ہے۔ہمیں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک رکھنا چاہیے، کیونکہ یہی ہماری دنیا و آخرت کی فلاح کا باعث ہے۔ اگر ہم اپنے والدین کو عزت دیں اور ان کی خدمت کریں، تو ہم نہ صرف اللہ کی رضا حاصل کریں گے بلکہ اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں گے۔
[email protected]