عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کے روز حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں عوام کی زمین اور روزگار کے تحفظ میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 کے بعد سے وادی کے عوام زمین، ملازمتوں اور ثقافتی شناخت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں، جبکہ حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود آج تک کوئی مؤثر قانون نہیں بنایا گیا، جو مقامی ہوٹل مالکان اور چھوٹے کاروباریوں کے حقوق کا تحفظ کر سکے جن کی لیز کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔
سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا، 2019 کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں نے زمین، روزگار اور ثقافت کے حوالے سے عدم تحفظ کا سامنا کیا ہے۔ سرکاری زمین پر قائم اسکول تک منہدم کیے جا رہے ہیں۔ 2024 کے انتخابات کے بعد عوام کو امید تھی کہ ایک منتخب حکومت زمین کے حقوق کے تحفظ اور ہوٹل لیز کی تجدید کے لیے کوئی قانون لائے گی، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔محبوبہ مفتی کے مطابق یہ مسئلہ صرف ہوٹل مالکان کا نہیں بلکہ عام عوام کا ہے۔ ان کے بقول، ’لاکھوں لوگ ہوٹل انڈسٹری سے براہِ راست یا بالواسطہ وابستہ ہیں۔ حکومت کو سب سے پہلے ایک ایسا بل لانا چاہیے تھا جو ان کے مفادات کا تحفظ کرے۔ لیکن اس کے برعکس، مقامی ہوٹل مالکان اپنی ملکیتوں سے محروم ہو رہے ہیں اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔‘
انہوں نے گلمرگ اور پہلگام سے متعلق حالیہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب ’بیرونی عناصر ان سیاحتی مقامات پر نظر گاڑے ہوئے ہیں۔پی ڈی پی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ بڑے کارپوریٹ گروپ، بشمول جندل گروپ، کشمیر کے سیاحتی منصوبوں میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ’اگر نیلامی کا عمل شروع ہوا تو غریب مقامی لوگ ان طاقتور کمپنیوں سے مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ حکومت کو چاہیے کہ نیلامی میں مقامی شہریوں کو اولین ترجیح دے۔‘
محبوبہ مفتی نے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سے پرزور اپیل کی کہ وہ اس مسئلے پر واضح مؤقف اختیار کریں۔ انہوں نے کہا، ’عمر عبداللہ کو دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی طرح مضبوطی دکھانی چاہیے، جنہوں نے لیفٹیننٹ گورنر کے دباؤ کے باوجود عوامی خدمت جاری رکھی۔ جموں و کشمیر کے عوام بھی اسی حوصلے اور عزم کے حقدار ہیں۔‘
وادی کے عوام کو زمین اور ملازمت کے تحفظ سے متعلق غیر یقینی صورتحال کا سامنا: محبوبہ مفتی
