سرینگر// کرناہ میں سادھنا ٹاپ پر قدرتی قہر میں 10مسافروں کی زندگیا ںضائع ہونے کے بیچ نستہ چھن گلی سمیت دیگر مقامات پرموت کا موجب بننے والی خونی شاہرائوں پر ٹنلیں تعمیر کرنے کا معاملہ پھر زور پکڑنے لگا ہے۔کرنا ہ میں 11ہزار فٹ کی بلندی پر واقع سادھنا ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر سے متعلق ریاستی سرکار کا کہنا ہے کہ اْس کیلئے مرکز سے بات چیت کی جارہی ہے اور منظوری ملنے کے بعد ہی اس پر کوئی حتمی فیصلہ لیا جائیگا ۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ٹنل کی تعمیر کو لیکر کچھ سیکورٹی خدشات پائے جاتے ہیں جنہیں دور کرنے کیلئے بات چیت چل رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نستہ چھن گلی پر6.5کلو میٹرلمبی ٹنل ،جو کہ لائن آف کنٹرول پر واقع کپوارہ کے سرحدی علاقے کرناہ کو ،ریاست سے جوڑے گی،کو ریاستی سرکار کی طرف سے بار بار استدعاء کے باوجود مرکزی حکومت نے سرد بستے کی نذر کردیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں ریاستی حکومت نے ایک مفصل پروجیکٹ رپورٹ بھی مرکزی حکومت کو پیش کیا تھا،تاہم ابھی تک اس کو منظوری نہیں ملی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ2016میں بارڈر روڈس آرگنائزیشن نے حکومت ہند کو سادھنا ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر کیلئے تجویز پیش کی تھی،جو کہ شمالی کشمیر میںدفاعی اعتبار سے اہم3ٹنلوں کا حصہ تھا،تاہم اس کو ابھی تک ہری جھنڈی نہیں دکھائی گئی۔گریز کے رازدان ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر بھی ابھی ایک خواب ہے،جبکہ گریز کے لوگوں کا یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بھی ’’بی آر ائو‘‘ نے مفصل پروجیکٹ رپورٹ مرکزی حکومت کے سامنے پیش کیا ہے اور اگر اس کو منظوری مل گی تو یہ ریاست کی سب سے لمبی ٹنل18.2کلو میٹر پر مشتمل ہوگی۔مغل شاہراہ پردوبجن شوپیان اور بفلیازکے درمیان تعمیر ہونے والی ٹنل کیلئے مفصل پروجیکٹ رپورٹ ایک سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود مرکزی وزارت ہائی ویز کو نہیں بھیجی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وائیلو کشتواڑ اور درنگ ٹنلوںکیلئے ڈی پی آر(مفصل پروجیکٹ رپورٹ) پر کام مکمل ہوچکاہے۔10ماہ قبل مرکزی حکومت کی طرف سے وائلو،سنگھ پورہ ٹنل کو ہری جھنڈی دکھانے کے بعد بھی اس سلسلے میں ٹینڈر کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔اس پروجیکٹ کو فروری2017 میں مرکزی حکومت نے منظوری دی تھی،جب وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے یہ معاملہ مرکزی وزارت ٹرانسپورٹ و ہائی ویز کے ساتھ اٹھایا تھا۔4دہائیوں کے بعد140کلو میٹر کوکر ناگ،کشواڑ روڑ کو2009میں ٹریفک کی آمدرفت کیلئے کھول دیا گیا تھا،تاکہ اس متبادل سڑک سے وادی کا رابطہ بیرون ریاست سے بنا رہے،تاہم موسم سرما میں سطح سمندر سے3ہزار797میٹرکی بلندی پر واقع سمتھن ٹاپ پر خطرناک برفباری ہوتی ہے،جس کی وجہ سے یہ راستہ بند ہوجاتا ہے۔ مخلوط سرکار میں شامل حکمران جماعت پی ڈی پی جہاں ریاست کے قدیم راستوں کو کھلونے کی وکالت کرتی آرہی ہے،وہیں وادی کے اندروانی علاقوں اور پیر پنچال و چناب خطوں کوملانے والے راستوں کی،تمام موسم میں روانی اور ٹریفک کی آواجاہی بھی خواب ہے۔حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ مغل شاہراہ ، کشتواڑ سنتھن ٹاپ اوربرنگ ٹنل کی تعمیر کا کام اگلے سال شروع کر دیا جائے گا۔