سرینگر// سرینگر میں مقیم غیر ریاستی تاجروں، مزدوروں اور کاریگروں نے کشمیریوںکیساتھ یکجہتی کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کیساتھ جو واقعات پیش آئے،وہ ان سے شرمسار ہوئے ہیں۔ بھارت کی مختلف ریاستوں کے تاجروں، مزدوروں اور کاریگروں نے بدھ کو سرینگر کے ہری ہائی سنگھ ہائی اسٹریٹ میں دھرنا دیا۔ دھرنے میں نئی دہلی،گجرات، اڑیسہ، راجستھان، مغربی بنگا ل ، پنجا ب ، بہار،جھارکھنڈ، اترا کھنڈ، ہریانہ اور دیگر ریاستوں کے تاجروں،کاریگروں کے علاوہ دیگر کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔احتجاجی مظاہرین’’ چول بے نا ،چول بے نا ،مارا ماری چول بے نا‘‘(نہیں چلے گی،نہیں چلے گی،مارا ماری نہیں چلے گی) کے نعرے بلند کر رہے تھے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بیرون ریاستوں میں کشمیریوں کا گھیرائو،کٹائو اور جلائو کی کارروائی کو فوری طور پر روک لگا دی جائے۔احتجاجی مظاہرے میں برج موہن،سنتوش کمار اورکیول کمار کے علاوہ راجپال کھیری نامی دکانداروں نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیر میں کاروبار کر رہے ہیں ۔ اس دوران صورتحال میں اتار چڑھائو بھی دیکھے،مگر انہیں مقامی لوگوں نے کوئی گزند نہیں پہنچائی،بلکہ ہر دکھ سکھ اور صورتحال میں مقامی تاجر اور لوگ بیرون ریاستی شہریوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہے۔انکا کہنا تھا کہ2008کی ایجی ٹیشن ہو یا2010کی،2014کا سیلاب ہو یا2016کی احتجاجی لہر،مقامی لوگوں نے ہمیشہ انکا خیال رکھا،اور گردوپیش کے حالات سے انہیں محفوظ رکھا۔احتجاجی مظاہرین نے کا کہنا تھا کہ سیلاب اور کرفیو کے ایام میںمقامی لوگوں نے انہیں پناہ دی اور انکی ضروریات کا خیال رکھا،اور یہی چیز کشمیریوں اور انکی مہمان نوازی کو عظیم بناتی ہے۔احتجاجی تاجروں،دکانداروں اور کاریگروں نے لیتہ پورہ پلوامہ کے بعد بھارت بھر میں کشمیریوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا،انکے املاک کو نذر آتش کیا گیا اور رہائشی گھروں و تعلیمی اداروں سے بے دخل کیا گیا،اس سے وہ شرمسار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا’’فوری طور پر یہ غنڈہ گردی اور لوٹ مار کا سلسلہ بند کیا جانا چاہیے،اور انہیں تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے‘‘۔احتجاجی مظاہرے میں موجود کشمیر گولڈ ڈیلرس ایسو سی ایشن کے صدر بشیر احمد راتھر نے بتایا کہ ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں بیرون ریاستوں کے سینکڑوں کاریگر کام کرتے ہیں،اور انہیں وہ اپنے بچوں کی طرح خیال رکھتے ہیں۔راتھر نے بتایا کہ ایک ایسے وقت میں جب کشمیریوں کو بیرون ریاستوں میںعتاب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،مقامی لوگوں نے کشمیری روایت کو زندہ رکھتے ہوئے ان کاریگروں کی عام سہولیات کا خیال رکھا ہے۔