سرینگر // ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے الزام لگایا ہے کہ شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے اعلیٰ آفیسران سوائن فلو کے کیسوں اور اموات کی جانکاری کو چھپا رہے ہیں۔ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارلحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ” وادی میں سوائن فلو بیماری پھوٹ پڑنے کا خطرہ ہے اور پوری آبادی کو خطرے میں ڈالا جارہا ہے۔“ انہوں نے کہا کہ جہاں لوگوں کو سوائن فلو سے ہونے والی اموات کے بارے میں جانکاری دینا لازمی ہے وہیں حکام ان کو دبانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا کہ گورنمنٹ زنانہ پالی ٹیکنیک کالج کی طالبہ کی موت سوائن فلو کی وجہ سے یکم نومبر کو ہوئی تھی مگر نہ تو کالج انتظامیہ اور نہ ہی گھر والوں کو موت کے بارے میں جلد جانکاری دی گئی جبکہ موت کی سند پر فوت ہونی کی وجہ سوائن فلو کی بجائے کچھ اور دکھائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جانکاری چھپانے کا سلسلہ سکمز میں تب تک جاری رہا جب تک نہ حکام نے میڈیا کے دباﺅ میں آکر 5افراد کی موت کی خبر باہر لائی۔ انہوں نے کہا کہ جانکاری چھپانا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ مجرمانہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ امسال کا وائر س کچھ مختلف ہے اور یہ صحت مند لوگوں کو نشانہ بنارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کو اپنی نگرانی بڑھانی چاہئے اور لوگوں کو لگاتار سوائن فلو کے بارے میں جانکاری دینی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ حکام سوائن فلو کے خطرے کو نظر انداز کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکام نے سال 2015میں بھی لوگوں کو جانکاری فراہم نہیں کی جسکی وجہ سے کئی افراد کی موت واقعہ ہوئی ہے۔