پرویز احمد
سرینگر // عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں سال 2030تک بڑے غدود کی بیماریوں میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی تعداد 17لاکھ تک پہنچ جائے گی، جبکہ ہر سال مرنے والوں کی تعداد 5لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ (Prostrate) یعنی بڑے غدود سے متاثر ہونے کے بارے میں آخری وقت تک کسی کو معلوم نہیں ہوتا۔یہ خاموش بیماری 90فیصد مردوں کو متاثر کرتی ہے جبکہ خواتین میں اسکی شرح بہت کم ہے۔اچانک پیشاب کا اخراج کم ہوجانا،پیشاب کی نالی میں درد اور قطرہ قطرہ پیشاب آنے لگتا ہے جس کے بعد ہی مریض ڈاکٹروں کے پاس رجوع کرتے ہیں۔جموںو کشمیر کی آبادی میں 2فیصد لوگ یعنی ایک لاکھ 30ہزار سے زائد افراد بڑے غدود(Prostrate) کی مختلف بیماریوں سے متاثر ہیں اور ان میں5ہزار سے زائد بڑے غدود کے سرطان کے شکار ہیں۔(Prostrate) کی بیماریوں سے مبتلا افراد میں سے 80فیصد کی عمر 60سے 89سال کی ہے جبکہ دیگر 20فیصد کی عمر 60سال سے کم ہے۔ کشمیر صوبے میں بڑے غدود کی بیماریوں پر کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مختلف بیماریاں پیدا ہونے کی بڑی وجہ بڑے غدود (Prostrate) میں بیکٹیریا( جراثیم)کا جمائو ہے،جس کی وجہ سے غدود میں ورم ہوتا ہے اور پیشاب کے اخراج میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ پیشاب کرنا، بار بار پیشاب کرنا اور رات کے وقت زیادہ پیشاب کرنا بڑے غدود میں انفکیشن کی ابتدائی علامتوں میں شامل ہے۔ بڑے غدود (Prostrate) میں متواتر طور پر ورم پیدا ہونے کی وجہ سے پیشاب کرنے میں مشکل،جلن،جلد پیشاب کرنا اور دیگر مشکلات پیدا ہوجاتی ہے ، جبکہ چند مریضوں میں بڑے غدود کی خلیوں میں زیادہ ورم پیدا ہونے سے مشکلات پیدا ہوتی ہے۔ ان میں سے چند مریضوں میں بڑے غدود کا سرطان پیدا ہوتا ہے اور پیشاب کیساتھ خون کا اخراج شروع ہوجاتا ہے۔ کشمیر صوبے میں سرطان کے مختلف اقسام سے متاثر ہونے والے 40ہزار سے زائد مریضوں میں 1.2فیصد مریض بڑے غدود (Prostrate) کے سرطان کی بیماری سے متاثر ہیں۔ ان مریضوں میں 90فیصد کا تعلق جموں صوبے جبکہ 10فیصد کا تعلق کشمیر صوبے سے ہے ۔ جموں و کشمیرمیں غدود کے سرطان میں مبتلا مریضوں پر کی گئی تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑے غدود کے سرطان میں مبتلا افراد میں 58.1فیصد مریضوں کا بڑا غدو(Prostrate ) جراحی سے ہٹایا جاسکتاہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان مریضوں میں محض 11فیصد مریضوں کو دستیاب تشخیصی ٹیسٹوں سے غدود میں سرطان کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 89فیصد مریضوں کو غدود سرطان کی تصدیق کیلئے Biopsyٹیسٹ کرنا پڑتا ہے۔ تحقیق میںبتایا گیا ہے کہ بڑے غدود کے سرطان میں مبتلا مریضوں میں سے 58فیصد کا بڑے غدود کو ہٹانے کا علاج کیا جاسکتا ہے جن میں 55فیصد مریض سرکاری اسپتالوں میں جراحی کو ترجیح دیتے ہیں۔ عمر کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ 90فیصد مریضوں کی عمر 60سے 89سال تک ہے،ان میں 44.3فیصد شہری، 25.6فیصد قصبوں اور 30.1فیصد دیہی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان میں 80فیصد شادی شدہ جبکہ 9فیصد غیر شادی شدہ لوگ بھی ہیں اور 11.6فیصد خواتین تھیں۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کشمیر صوبے میں بڑے غدود (Prostrate) کے مرض اور سرطان میں مبتلا 63فیصد مریضوں میں یہ بیماری موروثی ہے جبکہ 37.فیصد میں کے اہلخانہ میں کوئی نہ کوئی سرطان کی بیماری میں مبتلا تھا ۔بڑے غدود میں سرطان کے علاج و معالجہ کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ 9.5فیصد مریضوں میں بڑے غدود کے علاوہ منسلک نسوں کو نکالنا پڑا ہے،7.1فیصد مریضوں میں ادویات جبکہ 4.7 ریڈیو تھرپی اور کیلشیم کی ادویات کا استعمال کیا گیا ہے۔ بڑے غدود کے علاج و معالجہ میں ادویات کے علاوہ جراحی کا استعمال ہوتا ہے جن میں تابکاری کرنوں سے بڑے غدود کے خلیوںکے ورم کو روکنا اور لیسر جراحی سے اضافہ خلیوں کا خاتمہ بھی شامل ہے۔