سرینگر// حریت (گ) نے چیئرمین سید علی گیلانی، تحریک حریت جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی، پیر سیف اللہ، الطاف احمد شاہ، راجہ معراج الدین، ترجمان ایاز اکبر، محمد اشرف لایا،، تعشوق احمد بانڈے، بشیر احمد فاروقی، سید امتیاز حیدر، محمد امین صوفی، محمد مقبول تانترے وغیرہ کی مسلسل تھانہ وخانہ نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔موصولہ بیان میں محمد سبحان وانی(عمر75)، حاجی محمد رستم بٹ، مفتی عبدالاحد راتھر، محمد امین پرے، عبدالاحد پرہ، محمد اشرف ملک، ظفرلاسلام کو پھر سے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کٹھوعہ جیل منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان میںبیشتر کارکنان ایسے ہیں جنہیں بیماری کی وجہ سے کچھ دن پہلے ہی رہا کیا گیا تھا۔ حریت نے شہرودیہات میں کرفیو اور سخت ترین پابندیاں لگانے اور عام نوجوانوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں عملاً مارشل لاءجیسی صورتحال پیدا کردی گئی ہے اور پوری آبادی کو محصور بنادیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق موٹر سائیکل سوار اور نوجوانوں کے خلاف خاص طور سے کریک ڈاو¿ن شروع کیا گیا ہے اور انہیں ہر جگہ تنگ طلب اور ہراساں کیا جارہا ہے۔ حریت نے گیلانی اور دوسرے لیڈروں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے مسلسل محروم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سراسر مداخلت فی الدین ہے۔اس دوران مسلم لیگ نے ایک بیان میںپارٹی لیڈروںفاروق احمد غوطہ پوری ، وقار احمد شاہ ،رئیس احمد ڈار ، عمران احمد ڈار ،بشیر احمد ڈار اور آزاد احمد ڈار کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کو ایک بڑے قید خانہ میں تبدیل کیا گیا ہے ۔مسلم لیگ ترجمان سجاد ایوبی نے کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکام کے لئے یہ مناسب رہے گا کہ وہ سرکاری سطح پر جموں کشمیر کو ایک جیل خانے سے ہی منسوب کریں۔انہوں نے کہا کہ لیگ رہنما فاروق احمد غوطہ پوری کے اہل خانہ کوہراساں کرنے کے علاوہ پولیس نے تھانہ میں اسکی مار پیٹ کی ہے جو ظلم کی انتہا ہے ۔