سرینگر// شہری ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کے پیش نظر وادی میں مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ سرینگر کے پائین شہر میں کرفیو جیسی پابندیوں کے بیچ تاریخی جامع مسجد میں مسلسل دوسرے ہفتے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہڑتال کے بیچ مائسمہ ،امدا کدل، قاضی گنڈ اور ڈورومیں احتجاجی جلوس برآمد ہوئے۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو جمعہ کی صبح حراست میں لیا گیا اور میر واعظ عمر فاروق خانہ نظر بند رہے۔ دریں اثنا ء وادی میں ریل سروس دورے روز بھی بند رہی جبکہ جنوبی کشمیر میں موبائل انٹر نیٹ سروس بدستور منقطع ہے۔
ہڑتال
ہڑتال کے پیش نظرتجارتی و کاروباری اداروں کے علاوہ مسافربردار گاڑیوں کے پہیہ جام ہوکر رہ گئے،تاہم کئی علاقوں میں نجی گاڑیاں سڑکوں پر حرکت کرتی ہوئیں نظر آئیں۔ ہڑتال سے سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور تحاصیل صدر مقامات میں تمام طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے،بازار،بینک او رغیر سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔وسطی کشمیر میں بڈگام اور گاندربل میں بھی مکمل ہڑتال کا سماں نظر آیا جس کے دوران معروف و مصروف بازار صحرائی منظر پیش کر رہے تھے۔ ہڑتال کا اثر بیروہ،ماگام،چاڈورہ،بی کے پورہ،ماچھوہ،خان صاحب،چرار شریف اور دیگر علاقوں مین بھی دیکھنے کو ملا۔جنوبی ضلع شوپیاں میں مکمل ہڑتال کے بیچ کشیدگی کا ماحول رہا۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق قصبہ کے علاوہ حساس مقامات پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی کمک کو تعینات کیا گیا تھا،اور انہیں کسی بھی طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنے کی تاکید کی گئی تھی۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے بتایا کہ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ،وائلو سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔ڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران تمام دکانیں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا۔ پلوامہ کے کئی علاقوں میں بندشوں اور قدغنوں کے بیچ مکمل ہڑتال کی گئی،جبکہ ضلع کے پانپور،ترال،نیوہ، کاکہ پورہ،اونتی پورہ اور دیگر علاقوں مین بھی مکمل ہڑتال سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام میں مکمل ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گیء،جبکہ ضلع کے کھڈونی،فرصل،یاری پورہ،محمد پورہ،دمحال ہانجی پورہ اور قاضی گنڈ میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں ہڑتال رہی ۔اس دوران حاجن،نائد کھے،پاپہ چھن،سمبل،کیونسہ اور دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔بارہمولہ اور کپوارہ میں ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی پوری طرح سے مفلوج رہا جس کے دوران تمام کاروباری اور عوامی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں۔ بارہمولہ کے پٹن،ٹنگمرگ،رفیع آباد اور سوپور میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔حریت کی کال پر بانہال میں بھی مکمل ہڑتال ، تمام دوکانیں و دیگر کاروی باری ادارے بند رہے۔ ادھرمحمد تسکین کے مطابق وادی میں ہلاکتوں کے خلاف دی گئی ہڑتالی کال کے بعد جمعہ کو قصبہ بانہال اور اس کے ملحقہ جات میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔بانہال کے ساتھ ساتھ ،ٹٹھار، چریل ،اور نوگام وغیرہ کے علاقوں میں دکانیں اور دیگر کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ بیشتر تعلیمی اداروں میں طلبا کی غیر موجود گی دیکھی گئی۔ مقامی رابطہ سڑکوں پر پبلک ٹریفک ٹھپ تھا اور عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی تھی۔
پائین شہر سیل
سرینگر کے پائین علاقوںمیں کرفیو جیسی صورتحال رہی ۔ اہم سڑکوں ،پلوں اور چوراہوں پر بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ناکے بٹھاکر متعدد سڑکوں کو خار دار تار کے ذریعے مکمل طور سیل رکھا گیا۔ پائین شہر میں ایک مرتبہ پھر کرفیو جیسی بندشیں عائد کی گئی تھیں ۔ امکانی مظاہروں کے پیش نظر سرینگر کے بیشتر علاقوں میںپولیس اور نیم فوجی دستوں نے جگہ جگہ ناکے بٹھائے تھے ۔مزاحتمی تنظیموں کی طرف سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر شہر کے لالچوک،مائسمہ،گائو کدل، مدینہ چوک، ریڈکراس روڑ،بر بر شاہ، گھنٹہ گھر، آبی گذر، ریگل چوک ، بڈشاہ چوک اور دیگر ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی اور انہیں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار حالت میں رکھا گیا تھا۔ نور باغ،قمرواری،باغوان پورہ،صفا کدل،برتھنہ،پارمپورہ اور دیگر علاقوں میں بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے،اور ممکنہ احتجاجی مظاہروں نے نپٹنے کیلئے اہلکاروں کو تیاری کی حالت میں رکھا گیا تھا۔
احتجاج
لبریشن فرنٹ کارکنوں اور دیگر لوگوں نے مدینہ چوک لال چوک میں شہری محمد سلیم ملک اور جنوب و شمال میں جاری مبینہ ہلاکتوں، فوجی آپریشن و کریک ڈائون، گرفتاریوں ،پی ایس اے کے نفاذ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں فرنٹ قائدین بشیر احمد کشمیری، غلام محمد ڈار ،معراج الدین پرے اور دوسرے کئی لوگ شامل ہوئے۔ احتجاجی مظاہرین شہریوں کی ہلاکت بند کرنے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔اس دوران انہوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی،اور بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ حریت (ع)کے عہدیداروں اور کارکنوں نے امد اکدل لالبازار اور مسجد تقویٰ ترال میں نماز جمعہ کے بعد ایک پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ،جن پر انسانی حقوق کی پامالیوں اور شہری ہلاکت کے حوالے سے نعرے درج تھے ۔ احتجاجی مطاہرین نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔قاضی گنڈ کے درین لیڈورہ میں نوجوانوں کی ٹولی سڑکوں پر نکل آئی اور انہوں نے سیکورٹی اہلکاروں پر سنگ باری کی ِ،فورسز نے مشتعل نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے ۔ادھر ڈورو شاہ آباد کے مضافاتی علاقہ دلوچھ گاگذ گنڈ میں جاں بحق ہوئے جنگجوئوں کی یاد میں دوسرے روز بھی ڈورو اور ویری ناگ میں بھی تعزیتی ہڑتال رہی ، جمعہ کے روز ہر طرح کی دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا ۔ نماز جمعہ پر مرکزی جامع مسجد ویری ناگ سے ایک جلوس برآمد ہوا جلوس میں شامل لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بلد کرتے ہوئے مہلوک جنگجوئوں کے آبائی گائوں واقع کھاگنڈ پہنچے اور یہاں دعائے مجلس میں شرکت کی۔ ضلع میں انٹرنیٹ خدمات دوسرے دن بھی معطل رہیں ۔
مزاحمتی خیمے کا کریک ڈائون
انتظامیہ نے ممکنہ طور احتجاجی مظاہروں میں شمولیت کے پیش نظر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کی مائسمہ رہائش گاہ پر جمعہ اعلیٰ الصبح چھاپہ مارا اور انہیں حراست میں لیکر کوٹھی باغ تھانہ پہنچایا ۔ میرواعظ عمر فاروق کو نگین رہائش گاہ میں خانہ نظر بند رکھا گیا۔حریت(گ) ترجمان غلام احمد گلزار، تحریک حریت کے سنیئر رکن امتیاز حیدر اور مسلم لیگ کے بشیر احمد بٹ سمیت دیگر کئی کارکن گزشتہ کئی دنوں سے تھانہ میں مقید ہیں۔
بانڈی پورہ میں پتھرائو، شلنگ
عازم جان
بانڈی پورہ// اونگام گنڈ پورہ میں کریک ڈائون کے دوران مقامی نوجوانوں اور فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ 27 آر آر اور ایس او جی نے جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد مذکورہ بستی کا محاصرہ کر لیا ۔مقامی لوگوں کے مطابق جونہی فوج اور ایس او جی نے گھیرابندی دوپہر گیارہ بجے کی۔ تو مقامی نوجوانوں نے گھروں سے باہر آکر احتجاج کرتے ہوئے زبردست پتھراؤ کیا ہ، سیکورٹی فورسز نے جواب میں ٹیر گیس کے گولے داغے ۔طرفین کے مابین کافی دیر تک تصادم آرائی ہوتی رہی اوربالآخر ایک بجے محاصرہ اٹھا یا گیا۔