عظمیٰ نیوز سروس
نیویارک //امریکی صدارتی دفتر کی جانب سے یمن پر حملے کا خفیہ جنگی منصوبہ ایک صحافی کو بھیجے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے یمن کے حوثی باغیوں پر امریکی حملے سے کچھ دیر قبل ایک میسجنگ گروپ میں غلطی سے جنگی منصوبوں کا انکشاف کیا تھا جس میں ایک صحافی بھی شامل تھا۔ڈیموکریٹک قانون سازوں نے فوری طور پر اس غلط اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکی قومی سلامتی کی خلاف ورزی اور قانون کی خلاف ورزی ہے جس کی کانگریس کو تحقیقات کرنی چاہیے۔اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر ان چیف جیفری گولڈ برگ نے پیر کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ انہیں 13 مارچ کو غیر متوقع طور پر سگنل میسجنگ ایپ پر ایک خفیہ چیٹ گروپ میں مدعو کیا گیا تھا جسے ’حوثی پی سی اسمال گروپ‘ کا نام دیا گیا تھا۔اس گروپ میں قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اپنے نائب الیکس وانگ کو حوثیوں کے خلاف امریکی کارروائی کو مربوط کرنے کے لیے ’ٹائیگر ٹیم‘ تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی تھی۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کہا کہ یہ چیٹ گروپ مستند معلوم ہوتا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کے بعد 15 مارچ کو یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملوں کی مہم کا آغاز کیا تھا اور انہوں نے حوثیوں کے اہم حامی ایران کو متنبہ کیا تھا کہ اسے فوری طور پر اس گروپ کی حمایت روکنے کی ضرورت ہے۔گولڈ برگ نے کہا کہ ان حملوں کے آغاز سے چند گھنٹے قبل وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ نے میسجنگ گروپ میں منصوبے کے بارے میں آپریشنل تفصیلات پوسٹ کیں جس میں ’اہداف، ہتھیاروں اور حملے کی ترتیب کے بارے میں معلومات شامل تھیں‘۔ان کی رپورٹ میں تفصیلات شامل نہیں کی گئیں لیکن گولڈ برگ نے اسے سگنل چیٹ کا حیران کن طور پر لاپروائی سے استعمال قرار دیا۔گولڈ برگ نے لکھا کہ چیٹ گروپ میں نائب صدر جے ڈی وینس، امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو، سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف، نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر تلسی گیبارڈ، سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ، وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف سوزی ویلز اور قومی سلامتی کونسل کے سینئر عہدیداروں کی نمائندگی کی گئی تھی۔قومی انسداد دہشت گردی سینٹر کے ڈائریکٹر کے لیے ٹرمپ کے نامزد امیدوار جو کینٹ بظاہر سگنل چین میں شامل تھے حالانکہ اب تک سینیٹ کی جانب سے ان کی تصدیق نہیں ہوئی ہے، ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ اس واقعے سے لاعلم ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا، میں اٹلانٹک کا بہت بڑا مداح نہیں ہوں۔‘ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بعد میں کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور ٹرمپ کو اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔