عظمیٰ نیوزڈیسک
کٹھمنڈو//نیپال میں افرا تفری اور سیاسی بحران کا دور جاری ہے۔ اس درمیان نیپال کے رامے چھاپ میں قیدیوں نے جیل سے بھاگنے کی کوشش کی جس کے بعد فوج نے فائرنگ کر دی جس میں دو قیدیوں کی موت ہو گئی۔ فوج سے جھڑپ کے دوران 10 دیگر قیدیوں کو بھی گولی لگی ہے۔ نیپال میں اقتدار پر فوج کا کنٹرول ہونے کے بعد گولی باری کا یہ پہلا معاملہ ہے۔ قیدیوں اور سلامتی دستوں کے درمیان ہوئی اس جھڑپ نے ایک بار پھر نیپال میں نظام قانون اور سیاسی بحران پر سنگین سوال کھڑے کر دیے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ رامے چھاپ میں قیدی جیل توڑ کر بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس دوران فوج نے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن جب حالات بگڑ گئے تو فوجیوں نے تابڑ توڑ گولی چلا دی۔ اس میں دو قیدیوں کی موقع پر ہی موت ہو گئی جبکہ 10 سے زیادہ سنگین طور پر زخمی ہو گئے۔اس سے پہلے کاٹھمنڈو جیل بریک سے بھاگے بنگلہ دیشی شہری کو ایس ایس بی نے پکڑا۔ یہ شخص سونے کی اسمگلنگ کے الزام میں پانچ سال سے نیپال میں بند تھا۔ بہار-نیپال بارڈر کی رکسول سرحد میں لگی ایس ایس بی کی 47 بٹالین نے ایک بنگلہ دیشی شہری محمد ابوالحسن ڈھالی کو حراست میں لیا۔ ایس ایس بی کے کمانڈنٹ سنجے پانڈے نے بتایا کہ نیپال میں تین دنوں میں بدلے حالات کو دیکھتے ہوئے سرحد پر گشت بڑھا دی گئی ہے۔ بدھ کو تقریباً تین بجے دن میں شک کی بنیاد پر ایک شخص کو حراست میں لیا گیا۔جانچ میں ابوالحسن ڈھلی نے بتایا کہ وہ نیپال کی راجدھانی کاٹھمنڈو واقع جیل میں پانچ سال سے قید ہے اور نیپال میں ہوئے جیل بریک میں بھاگ کر یہ رکسول پہنچا ہے۔ اسے آگے کی کارروائی کے لیے ہرپور تھانہ کو سونپا گیا ہے۔رامے چھاپ اور کاٹھمنڈو جیل بریک کے واقعات کے بعد کئی قیدی نیپال سے بھاگ کر سرحدی علاقوں کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ بہار اور اتر پردیش کے کئی ضلعے نیپال کی سرحد سے لگے ہوئے ہیں جیسے کہ مدھوبنی، سہرسہ، سوپول، سیتامڑھی، گوپال گنج، سیوان اور گورکھپور۔ اس لیے سیکوریٹی ایجنسیاں ابھی سے چوکس ہو گئی ہیں۔