محمد بشارت
کوٹرنکہ // ضلع راجوری کے سب ڈویژن کوٹرنکہ کے گائوں سموٹ میں قائم نیو ٹائپ پرائمری ہیلتھ سنٹر گزشتہ پانچ برسوں سے بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہے۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ اس ہیلتھ سینٹر میں پچھلے کئی سالوں سے کوئی بھی مستقل ڈاکٹر تعینات نہیں کیا گیا جس کے باعث عوام کو معمولی بیماریوں کے علاج کے لئے بھی طویل سفر طے کرنا پڑ رہا ہے۔لوگوں کے مطابق اگرچہ یہ مرکز صحت ’نیو ٹائپ پرائمری ہیلتھ سنٹر‘کے درجہ پر موجود ہے مگر حقیقت میں یہ صرف ایک خالی عمارت بن کر رہ گیا ہے۔ ڈاکٹر کی عدم موجودگی کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات اور طبی عملے کی بھی شدید کمی ہے، جس کی وجہ سے مقامی آبادی صحت کے حوالے سے سخت پریشانیوں سے دوچار ہے۔ایک مقامی شہری محمد نصیر خان نے بتایاکہ ’ہمیں بخار، زخم یا دیگر عام بیماریوں کے لئے بھی کم از کم 20 سے 30 کلومیٹر کا سفر کر کے دوسرے قصبوں کے ہسپتال جانا پڑتا ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں کئی مریض راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں‘‘۔خواتین اور بزرگوں کے لئے یہ مسئلہ اور بھی سنگین ہے۔ علاقہ میں نہ تو ایمبولینس دستیاب ہے اور نہ ہی کوئی لیڈی ڈاکٹر موجود ہے۔ حاملہ خواتین کو زچگی کے وقت سخت مشکلات کا سامنا رہتا ہے جس سے کئی بار گھمبیر صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے دیہی علاقوں میں صحت نظام کو بہتر بنانے کے دعوے صرف کاغذوں تک محدود ہیں جبکہ زمینی سطح پر حالات اس کے برعکس ہیں۔ اگرچہ ہیلتھ سینٹر کا ڈھانچہ موجود ہے لیکن بنیادی سہولیات اور ڈاکٹروں کی غیر موجودگی نے اس کو بے حیثیت بنا دیا ہے۔عوام نے لیفٹیننٹ گورنر جموں و کشمیر، ڈپٹی کمشنر راجوری اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام سے پرزور اپیل کی ہے کہ سموٹ ہیلتھ سینٹر میں فوری طور پر ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔ ساتھ ہی ایمبولینس اور لیڈی ڈاکٹر کی سہولت بھی فراہم کی جائے تاکہ اس پسماندہ علاقہ کی عوام کو بنیادی صحت سہولیات میسر آ سکیں۔