ولنگٹن// نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں نماز جمعہ سے قبل مسلح حملوں میں 49 افراد جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے، حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی میں بم بھی نصب تھے۔دونوں حملے ملک کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں ہوئے، پولیس نے ایک خاتون سمیت 4 حملہ آوروں کو گرفتار کیا۔نیوزی لینڈ کی پولیس کے سربراہ مائیک بش نے بتایا کہ ڈینز ایونیو میں واقع مسجد میں 41 افراد، لین ووڈ مسجد میں7 افراد جبکہ ہسپتال منتقل کیے گئے زخمیوں میں سے ایک شخص کی موت کی تصدیق ہوگئی ہے۔میڈیا سے گفتگو میں مائیک بش نے مزید کہا کہ مسجد میں فائرنگ کی زد میں آنے والے 20 سے زائد زخمی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ خیال رہے کہ جزیرہ نما نیوزی لینڈ کی مجموعی آبادی 42 لاکھ سے زائد ہے جبکہ اس میں ایک فیصد یعنی 40 ہزار کے قریب افراد مسلمان ہیں۔مساجد پر حملوں میں ملوث افراد کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی پولیس کے سربراہ مائیک بش کا کہنا تھا کہ 4 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں ایک شخص پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے، جس کی عمر 28 سال ہے، اس نوجوان کو 24 گھنٹوں میں کرائسٹ چرچ کی عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔واضح رہے کہ پولیس نے فوری طور پر حراست میں لیے گئے افراد کے حوالے سے مزید کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کیں، جبکہ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ حملہ آوروں نے یہ دہشت گردی کیوں کی۔خیال رہے کہ حملہ آوروں نے مساجد جاتے ہوئے کیمرے سے مکمل ویڈیو بنائی، جس میں حملے سے قبل سے لے کر فائرنگ اور بعد کی تمام صورتحال ریکارڈ ہوتی رہی، سوشل میڈیا پر یہ ویڈیوز تیزی سے وائرل ہوئیں، تاہم فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سیت کئی آن لائن پلیٹ فارمز نے یہ ویڈیوز فوری طور پر ڈیلیٹ کرنا شروع کر دیں اور اسے اپنی پالیسی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
حملہ دہشت گردی قرار
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے حملے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ لین ووڈ مسجد اور ہیگلے پارک کے نزدیک ڈینز ایو کی مسجد میں فائرنگ سے کئی افرد نشانہ بنے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے ہلاکتوں اور 4 افراد کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی میں 2 بم بھی منسلک تھے، جنہیں ناکارہ بنادیا گیا۔حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں اس طرح کی انتہا پسندی کی کوئی مثال نہیں ملتی، یہ ہمارے ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور ہمیشہ رہے گا۔مسجد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جیسنڈا آرڈن کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ ایک ایسی جگہ پیش آیا جہاں لوگ اپنی مذہبی آزادی کا اظہار کرتے ہیں، ان کے لیے محفوظ ماحول ہونا چاہیے تھا، لیکن آج ایسا نہیں ہوا۔وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ اس حملے میں جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا، نیوزی لینڈ ان کا گھر تھا اور انہیں یہاں محفوظ رہنا چاہیے تھا لیکن جن لوگوں نے حملہ کیا، ان کی نیوزی لینڈ کے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیا گیا ہے۔
آسٹریلیا کے شہری بھی حملے میں ملوث
دوسری جانب آسٹریلین وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے واقعے بعد یہ بیان جاری کیا کہ نیوزی لینڈ میں گرفتار افراد میں آسٹریلیا کے شہری بھی شامل ہیں۔اسکاٹ موریسن نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تاہم یہ واضح نہ ہو سکا کہ 4 میں سے کتنے حملہ آور آسٹریلیا سے تھے۔آسٹریلیا کے وزیراعظم نے مزید بتایا کہ گرفتار افراد کا تعلق دائیں بازو کے انتہا پسند طبقے سے ہے۔
حملہ نماز جمعہ سے قبل ہوا
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے رپورٹ کیا کہ فائرنگ کا واقعہ نماز جمعہ کے وقت پیش آیا۔واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں بھی نظر آرہا ہے کہ خواتین اور مرد مسجد میں نماز کی ادائیگی میں مصروف ہیں۔پولیس نے یہ بھی نہیں بتایا کہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے افراد میں کتنی خواتین، بچے اور مرد شامل ہیں۔پولیس حکام کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور علاقے کا کنٹرول سنبھال کر کرفیو نافذ کردیا۔
شہریوں کو نماز کیلئے نہ جانے کی ہدایت
فائرنگ کی اطلاع ملنے پر پولیس نے علاقہ مکینوں کو بھی گھروں سے نہ نکلنے جبکہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوراً پولیس کو دینے کی ہدایت کی۔اس کے علاوہ خطرے کے پیش نظر نماز کی ادائیگی کے لیے لوگوں کو مساجد نہ جانے کا بھی کہا گیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ ہم اپنی بھرپور صلاحیت کے ساتھ صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔
شہر کے تمام اسکول بند
پولیس کمشنر مائیک بش نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد حالات کے پیش نظر شہر کے تمام اسکول بند کر دیئے گئے۔خبر رساں اداروں کے مطابق حملہ آور نے فائرنگ کرتے ہوئے ویڈیو بھی بنائی جسے پولیس حکام کی جانب سے دل دہلا دینی والی قرار دینے کے بعد شیئر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔
’ہر طرف خون‘
وقوعہ کے عینی شاہد نے نیوزی لینڈ ریڈیو کو واقعے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ’انہوں نے فائرنگ کی آوازیں سنیں جس کے نتیجے میں کئی افراد زمین پر گرے ہوئے تھے جبکہ ہر طرف خون پھیلا ہوا تھا۔عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور ایک بج کر 45 منٹ پر مسجد النور میں داخل ہوا جس کے بعد فائرنگ کی آواز سنی گئی، نمازِ جمعہ کے سبب مسجد میں بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے۔حملے کے بعد لوگ خوفزہ ہو کر مسجد سے باہر نکلے، اس کے علاوہ ایک حملہ آور کو بھی ہتھیار پھینک کر فرار ہوتے ہوئے دیکھا گیا، فائرنگ کا دوسرا واقعہ لین ووڈ مسجد میں پیش آیا۔ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ وہ ڈینز ایو مسجد میں نماز ادا کررہے تھے جب فائرنگ آواز سنی اور جب وہ باہر کی طرف بھاگے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کی اہلیہ کی لاش فٹ پاتھ پر پڑی ہوئی ہے۔ایک اور عینی شاہد کے مطابق فائرنگ سے بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد لاشیں دیکھی ہیں۔
نفرت اور تشدد کی کوئی گنجائش نہیں
ہندوستان ہر نوعیت کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے: مودی
نیوز ڈیسک
نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکثیری اور جمہوری معاشرے میں نفرت اور تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں۔نیوزیلینڈ کی وزیر اعظم کے نام ایک مکتوب میں مسٹر مودی نے خوفناک حملے میں مارے جانیوالوں کے کنبوں کیساتھ گہری تعزیت کا اظہار کیا۔ایک سرکاری ریلیز کے مطابق مودی نے زخمیوں کی تیزی سے شفایابی کی دعا کی اور کہا کہ اس مشکل وقت میں ہندستان نیوزی لینڈ کے عوام کے ساتھ ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کی طرف سے ہر نوعیت کی دہشت گردی اور تشدد کی تائید کرنیوالوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ تکثیری اور جمہوری معاشروں میں نفرت اور تشدد کی کہیں کوئی گنجائش نہیں۔ دریں اثنا نیوزیلینڈ میں ہندستانی ہائی کمیشن نے حملے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ہندستانی مدد کے لئے ان نمبروں پر رجوع کر سکتا ہے۔ 021803899 021850033یو این آئی
مسلم دنیا دہشت گردی کے نشانے پر:گیلانی / میرواعظ
سرینگر// حریت(گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے کرائش چرچ نیوزلینڈ کی دو مساجد میں ہوئے دہشت گرادنہ حملے پر گہری تشویش اور رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سینے میں دل رکھنے والا انسان نہتوں کا قتل عام دیکھ کر دُکھ محسوس کئے بغیر نہیں رہ سکتا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ پوری دنیا میں مسلمان دہشت گردی کے نشانے پر ہے ، چاہے یہ دہشت گردی ملکی سطح پر ہو، گروپس کے ذریعے ہو یا انفرادی سطح پر ہو مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔ انہوں نے مرنے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ اپنی دلی ہمدری کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ان افراد کے دُکھ میں برابر کے شریک ہیادھر حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمرفاروق نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائس چرچ کی مسجدوں میں پیش آئے دہشت گردانہ واقعات جن میں درجنوں مسلمانوں کو شہیداور زخمی کیا گیا کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازشیں کی جارہی ہیں ۔
دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا
۔9/11 کے بعد پھیلنے والا’اسلامو فوبیا‘کارفرما: عمران خان
نیوز ڈیسک
سرینگر//پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملوں کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملہ ہمارے اس مؤقف کی تصدیق کرتا ہے جسے ہم مسلسل دہراتے آئے ہیں کہ، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ان بڑھتے ہوئے حملوں کے پیچھے 9/11 کے بعد تیزی سے پھیلنے والا’’اسلاموفوبیا‘‘ کار فرما ہے جس کے تحت دہشت گردی کی ہر واردات کی ذمہ داری مجموعی طور پر اسلام اور سوا ارب مسلمانوں کے سر تھوپنے کا سلسلہ جاری رہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلمانوں کی جائز سیاسی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی یہ حربہ آزمایا گیا ہے۔
دہشت گردی کی بدترین مثال :عمرعبداللہ
نیوز ڈیسک
سرینگر// سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے نیوزی لینڈ سانحے پر سخت رن وغم کا اظہار کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیا ۔اپنے ٹویٹ میں عمر عبداللہ نے کہاکہ دنیا اس واقعے کو دشت گردی مانتی ہے لیکن اس واقعے کی مذمت کیلئے الفاظ ہی نہیں ہیں اور کوئی بھی لفظ متاثرین کی اس وقت دلجوئی نہیں کرسکتا ہے ۔ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ مہلوکین کو جنت میں اعلی مقام حاصل ہو اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا ہو۔
ہمارے ملک میں ہوتا تو سیاسی رنگ دیاجاتا:محبوبہ
نیوز ڈیسک
سری نگر// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہوئے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا واقعہ ہمارے ملک میں پیش آتا تو ہماری قیادت واقعے کو سیاسی رنگ دے کر خفیہ طور مسلمانوں پر حملوں کی حمایت کرنا شروع کرتی۔سابق وزیر اعلیٰ محوبہ مفتی نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہوئے حملوں کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ارڈرن کے بیان کہ نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اور نیوزی لینڈ تمام مہاجر کمینٹیوں بلالحاظ مذہب آماجگاہ ہے، کی سراہنا کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'اس واقعے سے ہمیں کئی سبق ملتے ہیں اگر یہ واقعہ یہاں پیش آتا تو ہماری قیادت نے اس کو سیاسی رنگ دے کر جنگی ماحول تیار کیا ہوتا اور مسلمانوں کے خلاف حملوں کی خفیہ حمایت کرنا شروع کی ہوتی'۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے حملوں کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا رویہ رہا اور جس طرح کے بیانات آپ نے جاری کئے وہ قابل تعریف ہیں اور میں ایسی قائدانہ صلاحیتوں کی قدر کرتی ہوں۔قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ میں جمعہ کے روز دو مساجد میں نمازیوں پر ہوئے حملوں میں 49نمازی جاں بحق جبکہ بیس سے زیادہ زخمی ہوئے۔ دریں اثنا نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملے 'دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں' اور ان حملوں میں 49 افراد ہلاک اور 20 سے زیادہ لوگ شدید زخمی ہوئے ہیں۔یو این آئی