ڈوڈہ//زیرِ تعمیر نئی مرکزی جامع مسجد ڈوڈہ کی نچلی منزل کا تعمیری کام لگ بھگ مکمل ہو چکا ہے اور جمعہ کے روز اسے نمازیوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔جمعہ کی صبح نئی مسجد میں پہلی نماز ادا کی گئی اورذکر و قرآن خوانی کے بعد خصوصی دُعائیہ مجلس کا انعقاد کیا گیا۔ نئی مسجد میں پہلی بار ادا کی جانے والی نمازِ جمعہ میں دور و نزدیک سے آئے ہوئے ہزاروں لوگ شامل ہوئے۔اس سے قبل پرانی مسجد میںجمعرات کو آخری بار نمازعشاء کی با جماعت ادائیگی اور دُعا کے دوران رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔نمازِ جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے مسجد کے امام و خطیب خالد نجیب سہروردی نے اہلیانِ ڈوڈہ کو مبارک باد پیش کی اور اُن تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مسجد کے تعمیری کام میں کسی بھی قسم کا تعاون فراہم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسجد کی تعمیر میں تعاون کرنے اور اُس میں نماز کی ادائیگی،ذکر و اذکار اور قرآن کی تلاوت کی توفیق جسے نصیب ہو جائے تو یہ اللہ تعالیٰ کا اُس پر بہت بڑا کرم ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پرانی جامع مسجد کے ساتھ یہاں کے لوگوں کو بہت زیادہ محبت تھی کیوں کی اسے ہمارے بزرگوں نے تعمیر کیا تھا اور اس کی تعمیر میں یہاں کے مرد حضرات ہی نے نہیں بلکہ ہماری مائوں اور بہنوں نے بھی بھر پور حصہ لیا تھا اور جانی اور مالی ہر قسم کا تعاون فراہم کیا تھا۔اس مسجد میں جب انسان داخل ہوتا تھا تو اُسے ایسا سکون ملتا تھا کہ گویا وہ ماں کی گود میں پہنچ گیا ہے۔ اس مسجد نے ہر دور میں اور ہر قسم کے حالات میں ہمارا ساتھ دیا ہے ،مگر شاید ہم اس کا حق ادا نہیں کر سکے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے کرم اور اُس کی توفیق سے ہم نے نئی مسجد کی تعمیر کاکام شروع کیا تھا اور یہ اُسی کا فضل و کرم ہے کہ اس کی پہلی منزل مکمل ہو چکی ہے جس میں آج ہم نماز ادا کر رہے ہیں۔ایسا تبھی ممکن ہوا ہے جب یہاں کے بزرگوں، نوجوانوں،بچوں اور ہماری مائوں، بہنوں اور بیٹیوں نے بھر پور تعاون فراہم کیا ہے اور دامے درمے سخنے ہر لحاظ سے مدد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک نئی جامع مسجد کی تعمیر پر4,98,00,000روپے خرچ ہو چکے ہیں جب کہ 2007 ء سے اب تک کل آمدن4,51,00,000روپے رہی ہے۔ اُنہوں نے دُعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس نئی مسجد کو آباد کرنے اور اس کی تعمیر مکمل کرنے کی توفیق اور ہمت عطا کرے اور اسے ہمارے لئے دُنیا اور آخرت میں امن و سکون اور کامیابی کا ذریعہ بنائے۔ بتایا جاتا ہے کہ جامع مسجد ڈوڈہ سب سے پہلے 1850ء کے آس پاس تعمیر کی گئی تھی جس کے بعد متعدد بار اسے وسعت دی گئی اور آخری بار1960ء میں اس کی توسیع عمل میں لائی گئی تھی۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے یہ مسجد شریف نمازیوں کے لئے ناکافی ہو چکی تھی اور کافی عرصہ سے اس کی مزید توسیع کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔17اگست 2011ء کونئی مسجد شریف کی تعمیر کا با ضابطہ آغاز کیا گیا تھا۔اس تاریخی مسجد شریف کے لئے ڈوڈہ کے ایک صاحبِ کرامت بزرگ حضرت الحاج محمد اکرمؒ نے اپنی زمین وقف کی تھی اور بعد میںاُن کے اُس حجرے کو بھی مسجد میں شامل کر لیا گیا تھاجس میں وہ عبادتِ الٰہی میں مصروف رہا کرتے تھے۔اب کی بار مسجد شریف کا جو نقشہ ڈیزائن کیا گیاہے اُس کے مطابق یہ مسجد چارمنزلوں پر مشتمل ہو گی اور اس پر 20کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایاگیا ہے ۔یہ صوبہ جموں کی پہلی مسجد ہو گی جس میں لفٹ سسٹم نصب کیا جائے گا اور مسجد کے ساتھ لائبریری،مکتب اور مہمان خانہ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ اس مسجد میں دس ہزار نمازیوں کے لئے نماز پڑھنے کی گنجائش ہو گی اور ا س طرح یہ ضلع ڈوڈہ کی سب سے بڑی مسجد ہو گی۔؎