نیوز ڈیسک
سرینگر//نوین کمار چودھری نے صحت و طبی تعلیم محکمہ کے پرنسپل سیکریٹری کے طورپر چارج سنبھالا۔ چارج سنبھالنے کے فوراً بعد محکمہ صحت و طبی تعلیم کے اَفسران کی ایک تعارفی میٹنگ منعقدہوئی اور اُنہوں نے کہا کہ وہ نظام میں بنیادی اِصلاحات اور خاطر خواہ بہتری چاہتے ہیں۔اُنہوں نے اَفسران کو ملازمین کے مسائل حل کرنے اور عوامی مسائل کے تئیں حساس رہنے کی ہدایت دی۔پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ وہ ہفتہ وار میٹنگ منعقد کریں گے اور ہر آفیسر کو ہدایت دی کہ وہ اَپنی میز پر پہنچنے کے 24 گھنٹے کے اَندر فائل کو نمٹادے اور اُنہوں نے کہا کہ اس محاذ پر ہونے والی پیش رفت کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے صحت و طبی تعلیم کے تمام ونگوں میں بھرتیوں کے بارے میں بھی جامع رپورٹ طلب کی اور انہیں ان نئی اسامیوں کے بارے میں بتایا گیا جنہیں عملے کی تعداد میں اضافے کی خاطر بھرتی کے لئے پی ایس سی کو بھیجا گیا ہے۔اُنہوں نے اَفسران کو تمام ضلعی ہسپتالوں ، پی ایچ سیز ، ذیلی مراکز میں تمام اِداروں کی مکمل فہرست تیار کرنے کی بھی ہدایت دی اور نامکمل عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کی تفصیلات بھی طلب کیں۔پرنسپل سیکرٹری نے اَفسران کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ اِس بات کو یقینی بنانے کے لئے اِصلاحی اِقدامات کریں کہ اضلاع سے ٹریشری کیئر ہسپتالوں کو کوئی غیر ضروری ریفرلز نہ کیا جائے۔پرنسپل سیکرٹری نے مریضوں کے ریفرل کے سلسلے میں جواب دہی پیدا کرنے کے لئے ہدایت دی کہ ریفر کئے جانے والے مریضوں کی تفصیلات اور ریفرل کی ٹھوس وجوہات سے متعلق لاگ بک کو برقرار رکھا جائے اوراُنہوںنے کہا کہ اس سے تیسرے درجے کے ہسپتالوں کے لئے زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔پرنسپل سیکرٹری نے قومی شاہراہ اور اہم سڑکوں پر طبی سہولیات کے بارے میں بھی تفصیلات طلب کیں اور کہا کہ سہولیات چوبیس گھنٹے فعال بنانے کے لئے مناسب عملہ رکھا جائے۔ بعد میں پرنسپل سیکرٹری نے جموں و کشمیر میں کووِڈ۔19 کے موجودہ منظر نامے کا جائزہ لینے کے لئے ایک میٹنگ کی صدارت کی اوراُنہوں نے امرناتھ جی یاترا۔2022 ء کے دوران یاتریوں کو فراہم کئے جانے والے انتظامات اور ہیلتھ کیئر کی خدمات کا جائزہ لیا۔انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ کسی بھی حالت میں اپنے محافظ کو کم نہ کریں ۔ اُنہوں نے ہدایت دی کہ سخت کانٹیکٹ ٹریسنگ اور ٹیسٹنگ کو اپنایا جائے اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی کا رویہ نہ اپنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام علامتی لوگوں کا ٹیسٹ کرنا ہوگا اور ابھرتے ہوئے ڈیٹا پر گہری نظر رکھنا ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں اور سری نگر میں ایک ایک آکسیجن فلنگ پلانٹ لگایا جائے گا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کو پورا کرنے کے لئے طبی گریڈ آکسیجن کی ہموار فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔