عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
لندن //عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 12 سے 17 سال کے نو عمر افراد کو منکی پاکس سے محفوظ رکھنے کے لیے جرمن کمپنی بویرین نارڈک کی ’ایم پاکس ویکسین‘ کی منظوری دے دی۔واضح رہے کہ 12 سے 17 سال کی عمر کے نوجوانوں کو عالمی سطح پر خدشات کا باعث بننے والی اس بیماری کے لیے زیادہ غیرمحفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے نوعمر افراد کیلیے 8 اکتوبر کو جائنیوس ویکسین کی پری کوالیفیکیشن کی منظوری دی تھی۔ڈبلیو ایچ او نے رواں سال اگست میں جمہوریہ کانگو سے منکی پاکس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کے بعد دو سال میں دوسری مرتبہ منکی پاکس کو عالمی صحت عامہ کے لیے ایمرجنسی قرار دیا تھا۔اقوام متحدہ کے ادارے نے منکی پاکس سے بری طرح متاثر افریقی ممالک میں ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے گزشتہ ماہ ستمبر میں بالغ افراد کو منکی پاکس کی ویکسین کی پہلی خوراک دینے کی منظوری دی تھی۔بچوں، نوعمر افراد اور کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد کو منکی پاکس سے غیر محفوظ تصور کیا جاتا ہے، یہ ایک ایسا وبائی مرض ہے جس میں شدید نزلے کی علامات کے ساتھ جسم پر پس زدہ زخم نمودار ہوجاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کا تازہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپی یونین پہلے ہی ستمبر میں نوعمر افراد کے لیے منکی پاکس کی ویکسین کی منظوری دے چکی ہے۔ڈنمارک کی بائیو ٹیک کمپنی بھی 2 سے 12 تک کی عمر کے بچوں پر ویکسین کے محفوظ اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ویکسین کے رواں ماہ ہی کلینکل تجربے کی تیاری میں مصروف ہے۔دریں اثنا امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن بھی 18سال اور اس زائد العمر افراد کے لیے بویرین شاٹ کی منظوری دے چکی ہے گوکہ 2022 میں منکی پاکس کی وبا سامنے آنے کے بعد ہنگامی طور پر نوعمر افراد کے لیے بھی اس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی گئی تھی۔دوسری جانب جاپان کی کمپنی’کے ایم بائیولوجکس’ کی جانب سے تیار کردہ ایل سی 6 ویکسین بھی بچوں کو دی جارہی ہے تاہم جاپانی حکام کے مطابق ویکسین لگانے کے لیے مخصوص سوئی کی ضرورت ہوتی ہے۔