رمیش کیسر
نوشہرہ //نوشہرہ سب ڈویژن کیساتھ ساتھ پورے خطہ پیر پنچال میں سینکڑوں کنبے خطہ افلاس سے نیچے کی زندگی بسر کررہے ہیں لیکن گزشتہ 15برسوں سے راشن کارڈ نہ بننے کی وجہ سے وہ مرکزی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی درجنوں فلاحی سکیموں سے پوری طرح سے باہر ہیں ۔مکینوں نے بتایاکہ گزشتہ 15برسوں سے نہ ہی کوئی مردم شماری ہوئی ہے اور نہ ہی ان کے نئے راشن کارڈ بنائے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ پردھان منتری آواس یوجنا سمیت درجنوں ایسی فلاحی سکیموں کے زمرے میں شامل ہی نہیں ہو سکے ۔انہوں نے بتایا کہ نئے راشن کارڈ نہ بننے کی وجہ سے وہ آج بھی اپنے دیگر اہل خانہ بالخصوص والدین کے راشن کارڈوں میں درج ہیں جس کی وجہ سے ایک راشن کارڈ کے کئی کنبے بننے کے باوجود صرف ایک راشن کارڈ کا فائدہ مل رہا ہے ۔واضح رہے کہ سال 2011 کے بعد ملک کے ساتھ ہی ریاست جموں کشمیر میں بھی مردم شماری نہیں ہوئی ہے جس کے باعث ہزاروں کنبہ جات جو کہ خطہ افلاس کے نیچے کی زندگی گزر بسر کر رہے ہیں ان کو مرکزی اور ریاستی سرکار کی طرف سے دی جانے والی مختلف قسم کی بہبودی سکیم کا فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے۔ مردم شماری نہ ہونے اور بی پی ایل میں ہزاروں مستحق کنبہ جات کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔اس مہنگائی کے دور میں بھی چاول اور آٹا مہنگے نرخوں پر خرید کر گزر بسر کر رہے ہیں ۔محمد الیاس چمن لال سچن دتا رام منوہر تارا چند وینا دیوی وغیرہ نے بتایا کہ نہایت ہی غریب کنبے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی شادیاں ہوئے تقریبا 15 برس گزر چکے ہیں مگر ان کا آج تک بی پی ایل راشن کارڈ نہیں بنا ہے اور نہ ہی وہ کسی سرکاری سکیم کا فائدہ حاصل کر پا رہے ہیں۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ آفیسران ان کی مشکلات کی جانب کوئی دھیان ہی نہیں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی قتیں مزید بڑھتی جارہی ہیں ۔مستحقین نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ ان کے جلدازجلد راشن کارڈ بنائے جائیں تاکہ ان کی دقتیں کم ہو سکیں ۔