رمیش کیسر
نوشہرہ // 40سے زائد پنچاتوں اور 2تحصیلوں پر مشتمل نوشہرہ سب ڈویژن میں 1968کے بعد نئے پٹوار حلقے ہی نہیں بنائے گئے ہیں جس کی وجہ سے سب ڈویژن کی قریب دو لاکھ کی آبادی کیلئے محض 16پٹوار حلقے ہیں جن میں 16پٹواریوں کو تعینات کیاگیا ہے ۔مقامی لوگوں نے جموں وکشمیر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سب ڈویژن میں ملازمین کم ہونے کی وجہ سے جہاں محکمہ مال کا کام متاثر ہورہا ہے وہائیں عام لوگوں کو بھی ضروری کاموں کیلئے کئی دنوں تک دفاتر کے چکر کاٹنا پڑتے ہیں ۔واضح رہے کہ نوشہرہ سب ڈویژن میں دو تحصیل اور چار نیابت ہیں اس کے علاوہ4سی ڈی بلاک 40 سے زاہد پنچایتیں ایک مونسپل کمیٹی جس کی 13 وارڈ اور فوج کے پاس ہزاروں کنال اراضی بھی ہے ۔سب ڈویژن میں محکمہ مال کا کام چلانے کیلئے 16پٹوار حلقے بنائے گئے ہیں جن میں لام لاڑوکا قلعہ درہال چوکی کلسیاں بوانی کھمبا نوشہرہ نونی حال بجنوعہ گگوٹ منگل دیوی ڈینگ لمبیڑی ڈنڈ یسر اور بگنوٹی راجل شامل ہیں۔ 40 سے زائد پنچائیت میونسپل کمیٹی اور محکمہ دفاع کی اراضی کے علاوہ مذکورہ پٹواریوں کو کئی اور بھی سرکاری کام دئیے جاتے ہیں جن کو پورا کرنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سال 1968 کے بعد نوشہرہ میں نئے پٹوارحلقے نہیں بنائے گئے ہیں ۔تقریبا دو لاکھ کے قریب کی آبادی والے سب ڈویژن میں یہ ایک ایک پٹواری کے پاس تین سے چار دیہات ہیںجس کی وجہ سے درجنوں افراد روزانہ کی بنیادوں پر مذکورہ پٹواروں کے پاس کام کے سلسلے میں جاتے ہیں اور ایک ملازم کی جانب سے مذکورہ کام کرنا انتہائی مشکل عمل بھی ہے ۔پٹواریوں پر کام کے بوجھ کی وجہ سے عام لوگوں کی پریشانیوں میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔نوشہرہ سب ڈویژن میں نوشہرہ اور قلعہ درہال تحصیل اس کے علاوہ بیری پتن تحصیل کو سندر بنی سب ڈویژن کے ساتھ جوڑا گیا ہے ۔مقامی لوگوں نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ سب ڈویژن میں نئے پٹوار حلقوں کو قائم کر کے اضافی ملازمین کو تعینات کیاجائے تاکہ عام لوگوں کا وقت ضائع نہ ہو۔