سرینگر+کپوارہ // نورباغ عید گاہ سرینگر میں فورسز اہلکاروں نے ایک نوجوان پر اندھا دھند گولیاں چلا کر اُسے اپنے گھر کے صحن میں ہلاک کردیا جبکہ کپوارہ میں فورسز نے بیکن کے ایک غیر ریاستی مزدور کو گولیوں سے بھون ڈالا۔شہر میں نوجوان کی ہلاکت کیخلاف پر تشدد مظاہروں کے نتیجے میںدرجنوں افراد زخمی ہوئے،جن میں8کو پیلٹ لگے ۔ پائین شہر کے کئی علاقوں میں ہڑٹال رہی جبکہ موبائل انٹرنیٹ سروس کو بھی بند کیا گیا۔
سرینگر
مقامی لوگوں کے مطابق سرینگر کے باغوان پورہ نور باغ میں جمعرات علی الصبح گولیوں کی آواز یں سنی گئیںجس کے بعد خاموشی طاری ہوئی۔نماز فجر کے موقعہ پر فورسز اہلکاروں نے مسجد کے ایک موزن کو پکڑا اور اس سے کہا کہ انہوں نے ایک جنگجو کو مارا ہے اور اب اسکی باری ہے۔موذن نے ان سے کہا کہ وہ اذان دینے جارہا ہے لیکن اسے اذان دینے نہیں دی گئی۔اسکے فوراً بعد بستی میں شور اٹھا کہ فورسز نے ایک25برس کے نوجوان محمد سلیم ملک ولد محمد یعقوب کو گھر کے صحن میں گولیوں سے بھون ڈالا ہے۔محمد سلیم ملک کے والد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کرکٹ میچ دیکھنے کے بعد سو گئے۔محمد سلیم ملک نچلی منزل میں ،دوسرا فرزند دوسرے کمرے میں جبکہ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ اوپری منزل میں سو گئے۔انہوں نے کہا ’’ نماز فجر سے قبل گولیوں کی آوازیں نزدیک سے آئیں اور وہ نچلی منزل سے میرے بھائی اور ہمشیرہ نسبتی بھی اوپر آئے‘‘۔محمد یعقوب نے کہا کہ اس اثناء میں انہوں نے کھڑکی سے جھانکا،تو باہر’’ فوج‘‘(فورسز و پولیس اہلکار) موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل دیوار کی ٹین چادریں بجانے کی آوازیں آئیں تھی جس کے ساتھ ہی صحن میں موجود شیڈ میںبھیڑوں کی آوازیں زور زور سے سنی گئیں، اور کچھ منٹ بعد یکا یک شدید فائرنگ ہوئی اور خاموشی چھا گئی۔انہوں نے کہا کہ جب صبح کی روشنی اور زیادہ پھیل گئی تو انہوں نے محمد سلیم کی لاش دیکھی۔اہل خانہ نے پولیس کے اس بیان کو مسترد کیا کہ وہاں سے بھی گولیاں چلائی گئیں۔انہوں نے کہا’’ گزشتہ25برسوں سے یہاں پر اس قسم کی حالت نہیں ہے،اور اگر کچھ ایسا ہوتا تو متعلقہ پولیس تھانے کو اس کا علم ہوتا‘‘۔ انہوںنے کہا کہ اس کا بیٹا سکول بیگ بنانے کا کام کرتا تھا اور وہ دو بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے کم عمر تھا۔سورج کی پہلی کرن کے ساتھ ہی فورسز اہلکار گاڑیوں اور دیواروں کی آڑ میں چھپنے لگے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ابتداء میں سلیم ملک کی نعش پر ٹین کی چادریں بچھائی گئی تھیں،تاکہ کسی کو یہ معلوم نہ ہوسکے کہ کسی شہری کو ہلاک کیا گیا ہے۔ بعد میں پولیس اور فورسز نے محمد سلیم کی نعش اپنے ساتھ لینے کی کوشش کی،تاہم مقامی نوجوانوں نے سخت مزاحمت کی،جس کے بعد فورسز نے محاصرہ ہٹا دیا۔امتیاز احمد نامی ایک شہری نے بتایا ’’ علاقے میں کوئی بھی جنگجو موجود نہیں تھا،سلیم کے جسم پر قریب26 گولیوں کے نشانات تھے، ہم نے گولیوںکے کھوکھے جائے وقوع سے برآمد کئے‘‘۔
نماز جنازہ
باغوان پورہ نور باغ میں جب شہری کی ہلاکت کی خبر پھیل گئی تو نواحی علاقوں کے لوگوں نے باغوان پورہ کی طرف رخ کیا،اور دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ وہاں پر جمع ہوئے۔اس دوران انتظامیہ نے نور باغ اور اس کے ملحقہ علاقوں کو سیل کیا اور مزار شہدا عید گاہ تک جانے کے راستوں پر پہرے بٹھا دئیے ،اورغیر اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا۔ محمد سلیم ملک کو جلوس کی صورت میں مزار شہدا عیدگاہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔جلوس جنازہ مین شامل لوگ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے۔نور باغ چوک کے نزدیک پولیس نے جلوس جنازہ کو منتشر کرنے کیلئے اندھا دھند اشک آور گولے داغے،جس کی وجہ سے لوگ بکھر گئے،تاہم نوجوان نعش کو مزار شہداء پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔ جاںبحق شہری کی نماز جنازہ عید گاہ کے مخصوص حصے میں ادا کی گئی،جس کے بعد اسے سپرد لحد کیا گیا۔
احتجاج
محمد سلیم ملک نامی نوجوان کی ہلاکت کے خلاف شہر کے پائین علاقوںمیں احتجاجی مظاہرے ہوئے،جس کے دوران درجنوں نوجوان زخمی ہوئے۔ ملک کو سپرد خاک کرنے کے بعد نور باغ میں جھڑپیں ہوئیں۔نور باغ میں شام تک وقفہ وقفہ سے شلنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ شنگلی پورہ،صفا کدل،قمرواری اور دیگر علاقوں میں بھی جھرپیں ہوئیں۔ دن بھر مظاہروں کے دوران درجنوں افراد زخمی ہوئے،جن میں8نوجوان پیلٹ سے مضروب ہوئے۔
پولیس ردعمل
پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر فورسز نے محاصرہ کیا اور ایک مکان میں چھپے جنگجوئوں نے اندھا دھند طریقے سے گولیاں چلائیں،جس کے دوران محمد سلیم ملک نامی نوجوان جاںبحق ہوا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس امن و قانون اور سیکورٹی منیر احمد خان نے بتایا کہ رہائشی مکان میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع تھی’’وگرنہ ہم رات کے دو بجے کیوں محاصرہ کرتے؟ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ پلوامہ سے آئے ہوئے2جنگجو اس مکان میں موجود ہیں‘‘۔انہوں نے مزید بتایا ’’حتیٰ کہ کراس فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا،اور سلیم کراس فائرنگ میں آگیا، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوا اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔
کپوارہ
سرحدی ضلع کپوارہ کے چوکی بل کرالہ پورہ علاقہ میں فوج کی فائرنگ سے ایک غیر ریاستی مزدور ہلاک ہو گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چوکی بل کرالہ پورہ کے سعید ہ پاترہ رنگواڑ کے جنگلی علاقہ میں فوج نے ناکہ لگایا تھا اور دوران شب فوج نے ایک مشکوک شہری کو دیکھا جس کے بعد فوج نے جنگجو کے شبہ میں اسے گولی مار دی جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہو گیا ۔ مرنے سے قبل اس نے اپنا نام اومیش بتا یا ۔واقعہ کے بعد پولیس وہا ں پہنچ گئی اور لاش کو اپنی تحویل میں لیکر اس کا پوسٹ مارٹم کیا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ مزکورہ شہری بیکن میں مزدوری کرتا تھا یا نہیں، تاہم پولیس نے دفعہ 174RPCکے تحت کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی ۔اس حوالہ سے جب کشمیر عظمیٰ نے 109RCCبیکن کے او سی سے رابطہ کیا تو انہوں کچھ کہنے سے انکار کیا ۔
پولیس کے دعوے پر والد کے سوالات؟
بلال فرقانی
سرینگر//جاں بحق نوجوان کے والد، جو پیشے سے ایک مزدور ہے، نے پولیس سے پوچھا ہے’’ میرے گھر میں اگر جنگجو موجود تھے تو مالک مکان کی حیثیت سے مجھے مطلع کیوں نہیںکیا گیا‘‘۔ انہوں نے پوچھا ’’ پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہاں پر جنگجو موجود تھے،تو سخت محاصرے کے باوجود وہ کس طرح فرار ہوئے‘‘۔ انہوںنے اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے قصورواروں کو گرفتارکرنے کی مانگ کی ہے۔ اس دوران مقامی لوگوں نے بھی سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سلم ملک کو جرم بے گناہی میں ہلاک کیا گیا۔
مزاحمتی قائدین کی ہلاکتوں کیخلاف ہڑتال کی اپیل
نیوز ڈیسک
سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے پائین شہر میں ایک نہتے نوجوان کی گھر میں ٹارگٹ کلنگ ، انتخابات کو بنیاد بناکر قائدین اور کارکنوں کو پابند سلاسل کرنے اور وادی کے طول و ارض میں قتل و غارت گری، عوام کو زدو کوب کرنے اور CASO کی آڑ میں فوجی آپریشن کے ذریعہ ہلاکتوںکیخلاف آج یعنی 28 ستمبر کو پورے جموںوکشمیر میں ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ محمد سلیم ملک اور چاڈورہ اور اسلام آباد میں عسکری معرکے کے دوران جاں بحق تین عسکریت پسندوںکو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے قائدین نے کہا کہ بھارتی جارحیت کیخلاف یہاںکے حریت پسند عوام کی مزاحمت اور انتخابی ڈراموں کے تئیں کشمیری عوام کی اظہار بیزاری، حکومت ہندوستان اور اس کے ریاستی حواریوں کیلئے شدید بوکھلاہٹ کا موجب بنی ہوئی ہے اور بوکھلاہٹ کے عالم میں وہ نہتے عوام کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔قائدین نے کہا کہ جموںوکشمیر میں عملاً فوج کی حکمرانی ہے اور جس طرح آئے روز وادی کے طول و عرض میں خونین واقعات رونما ہو رہے ہیں اور حریت پسند عوام کے جذبہ مزاحمت کو توڑنے کیلئے طاقت اور تشدد سے عبارت حربے بروئے کار لائے جارہے ہیں وہ ایک طرف یہاں بد سے بدتر ہو رہے حالات کے تئیں حکمرانوں کی بے بسی کو ظاہر کررہے ہیں اور دوسری طرف یہ حقیقت بھی عیاں ہو رہی ہے کہ بھارتی مظالم کیخلاف عوامی ردعمل کو طاقت کے بل پر کچلنے کی حکمرانوں کی پالیسی ناکام ثابت ہو رہی ہے ۔
بہیمانہ قتل:بخاری
تحقیقات کی جائے: گل
نیوز ڈیسک
سرینگر//پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق کابینہ وزیر سید الطاف بخاری نے ہلاکت کو بہیمانہ قتل قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو قرار واقعی سزادی جائے ۔بخاری نے کہا کہ محمد سلیم کی ہلاکت قابل مذمت ہے اور گھنائونا جرم ہے جوکہ مہذب سماج میں نا قابل برداشت ہے۔انہوں نے واقعہ کی غیر جانبدارنہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان کی ہلاکت میں جو بھی ملوث ہے ،اْسے قرار واقعی سزا دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ فورسز میں بعض عناصر ایسے بھی ہیں جنہیں کشمیر میں ایسے واقعات پر خوشی محسوس ہوتی ہے اور اْنکی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فورسز میں موجود ایسے عناصر ریاست میں امن واستحکام کو متاثر کررہے ہیں۔ادھر نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و مقامی ایم ایل اے مبارک گل نے نورباغ ہلاکت کی مذمت کی ہے۔انہوں نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں اب شہری ہلاکتوں میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور مرکزی و ریاستی سرکار یہا ں نسل کشی میں ملوث ہے ۔انہوں نے گورنر سے اپیل کی کہ وہ نور باغ میں عام شہری کی ہلاکت کے سلسلے میںپولیس سربراہ کو تحقیقات کی ہدایت دی جائے تاکہ لواحقین کو انصاف مل سکے ۔