جموں//ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس صدرڈاکٹرفاروق عبداللہ کی رہائش گاہ واقع بٹھنڈی جموں میں سنیچرکی صبح اچانک مبینہ طورپر ایک غیرمسلح نوجوان اپنی کار سمیت اندرگھس گیا جسے سیکورٹی اہلکاروں نے گولی مارکرہلاک کردیا۔پولیس کے مطابق سنیچرکی صبح لگ بھگ ساڑھے دس بجے ایک نوجوان اپنی SUV کارزیرنمبرXUV JK02BW-0568کے ساتھ ڈاکٹرفاروق عبداللہ کی رہائش گاہ کے وی آئی پی گیٹ کی رکاوٹوںکوتوڑکر گھس آیا ۔اس دوران زبردستی اندرآنے والے شخص کی ڈیوٹی پرتعینات سیکورٹی افسران کے ساتھ ہاتھ پائی بھی ہوئی ۔پولیس نے دعویٰ کیاہے کہ جب وہ مین گیٹ کراس کرکے اندرچلاگیاتو اس کے بعدسی آرپی ایف کے اہلکاروں نے گولی چلاکراس کوہلاک کردیا۔جان بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت سید مرفاد شاہ ساکن مینڈھر ،جوگذشتہ دودہائیوں سے جموں شہرکے نواحی علاقہ چنوربن تالاب میں رہائش پذیرتھا،کے طورپرہوئی ہے۔اس سلسلے میں سینئر سپرانٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی ) وویک گپتا، نے کہا کہ زبردستی گھسنے والے نوجوان کی ڈیوٹی پرموجودافسران کے ساتھ ہاتھاپائی ہوئی جس کے دوران ایک افسرزخمی بھی ہوا۔اس کے بعدرہائش گاہ کے اندرگھس کررہائش گاہ کونقصان پہنچایااورپھراسے گولی مارکراہلکاروں نے ہلاک کردیا۔انسپکٹرجنرل آف پولیس (آئی جی پی )جموں ایس ڈی سنگھ جموال کاکہناہے کہ ایک شخص نے سابق وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ میں زبردستی گھسنے کی کوشش تھی اوروہ جبراً وی آئی پی گیٹ سے SUV کے ذریعے اندرچلاگیا ،جوان غیرمسلح تھا۔آئی جی نے مزیدکہاکہ ڈیوٹی پرتعینات سیکورٹی گارڈوں نے اسے روکنے کی کوشش کی لیکن اس نے گیٹ کوتوڑکر گھرکادروازہ کھول کراندرگھسنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے سیکورٹی اہلکاروں کوفائرکھولناپڑا۔یہ خارج ازامکان نہیں ہے کہ اس کادماغی توازن خراب ہوگیاہو کیونکہ ہم نے گاڑی کے اندرسے کچھ بھی برآمدنہیں کیا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے اوریہ پتہ لگایاجارہاہے کہ وہ رہائش گاہ کے اندرزبردستی کار کیوں لے گیا۔علاوہ ازیں جموں نشین نیشنل کانفرنس لیڈران نے صوبائی صدراورایم ایل اے نگروٹہ دویندرسنگھ رانا کی قیادت میں پارٹی صدرکی رہائش گاہ کادورہ کرکے حالات کاجائزہ لیااور واقعے کی تحقیقات کامطالبہ کیا۔رانانے بٹھنڈی میں فارو ق عبداللہ کی رہائش گاہ کے باہرمیڈیاسے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ یقینا سیکورٹی خامی ہے اورپولیس کوواقعے کے تمام پہلوئوں کی جانچ کرنی چاہیے۔اگرچہ جاں بحق ہوئے نوجوان کے افرادخانہ نے پولیس تھیوری کومستردکرتے ہوئے کہاکہ اس واقعے کاہتھیاروں کے کاروبارکے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔اہل خانہ اوررشتہ داروں نے چنورعلاقہ میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ تحقیقات اور نوجوان پرگولیاں چلانے والے سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف فوری طورکارروائی کرنے کی مانگ کی۔انہوں نے کہاکہ اُس وقت تک متوفی مرفادشاہ کی نعش لینے سے انکاری ہیںجب تک کہ سیکورٹی اہلکاروں کوگرفتارنہیں کیاجاتاہے۔ذرائع کاکہناہے کہ متوفی کاپریوار ہتھیاروں کے کاروبارسے وابستہ ہے اورراجوری میںمیسرز رخسانہ گن ہائوس کے نام سے بندوقوں کی دکان چلاتاہے۔متوفی ہتھیاروں کی فروخت اورلائسنس بنانے کے سلسلے میںریاست میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ متواتررابطے میں تھا۔جاں بحق ہونے والے نوجوان کے ایک دوست سرتاج نے کہاکہ مرفاد ایک جسمانی طورفٹ جوان تھااوروہ روزانہ کم ازکم 6 گھنٹے پریڈجموں میں واقع ایک جم میں جاتاتھا۔ اس کے علاوہ مرفاد قومی سطح کے مختلف مقابلوں میں بھی حصہ لے کرمتعددایوارڈاورانعامات بھی باڈی بلڈنگ میں حاصل کرچکاتھااوراس کے علاوہ والدکے کاروبارمیں بھی ہاتھ بٹاتاتھا۔سرتاج نے مزیدکہاکہ مرفاد عام طورپرسیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت کے سلسلے میں ملتارہتاتھا۔ واقعے سے پتہ چلتاہے کہ کارکوآسانی سے اندرجانے دیاگیاکیونکہ کارپر کوئی بھی نشان نہیں پایاگیاہے،اورثابت ہوتاہے کہ سیکورٹی اہلکاروں نے مرفادکاقتل کیاہے۔دریں اثنا متوفی نوجوان کے والد امزاد حسین شاہ نے سوال کیاہے کہ اس کے بیٹے کوہلاک کیوں کیاگیا،اگرمیرابیٹا سابق وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ پرداخل ہونے کی زبردستی کوشش کررہاتھا تو ، اسے گرفتارکیوں نہیں کیاگیا۔ اس نے سوال کیاکہ سیکورٹی گارڈکہاں تھے جب گیٹ کوتوڑاگیا۔