وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا جموں یونیورسٹی کے 19ویں کانووکیشن سے خطاب ،مشن یووا کو گیم چینجر قراردیا
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے پورے جموں و کشمیر میں اعلیٰ تعلیمی شعبے میں رَسائی، معیار اورمعنویت کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اِنقلابی اِصلاحات متعارف کی ہیں۔ایسی اِصلاحات جن سے نہ صرف جموں یونیورسٹی جیسے ادارے مستفید ہو رہے ہیں بلکہ سب سے زیادہ فائدہ طلبا کو پہنچ رہا ہے۔وزیر اعلیٰ جنرل زور آور سنگھ آڈیٹوریم میں منعقدہ جموں یونیورسٹی کے 19ویں (دوسرے خصوصی) کانووکیشن سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر اعلیٰ جو یونیورسٹی کے پرو چانسلر بھی ہیں،نے اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ کانووکیشن میں یونیورسٹی کے چانسلر لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے بطورِ مہمان خصوصی شرکت کی اور اس میںوزیرِ اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی، ممبرانِ پارلیمنٹ غلام علی کھٹانہ اور ست پال شرما، چیف سیکرٹری اَتل ڈلو، وائس چانسلر پروفیسر امیش رائے،رُکنِ یونیورسٹی کونسل پروفیسر اے کے کول،سینئر فیکلٹی ممبران، ممتاز کامیابی حاصل کرنے والے فارغ التحصیل طلبا، میڈل حاصل کرنے والے، پی ایچ ڈی ایوارڈی، طلبا اور والدین بڑی تعداد میں موجود تھے۔وزیر اعلیٰ نے گریجویٹ طلبا، میڈل جیتنے والوں اور پی ایچ ڈِی ایوارڈ یافتہ اَفراد کو مُبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ کانووکیشن’’اِدارے اور اِس سے وابستہ ہر فرد کے لئے فخر اور غور و فکر کا لمحہ‘‘ ہے۔اُنہوں نے کہا،’’والدین، سرپرستوں اور کنبوں کے لئے آپ کا تعاون، قربانی اور اعتماد نے اس کامیابی کو ممکن بنایا۔ یہ کامیابی آپ کی اتنی ہی ہے جتنا آپ کے بچوں کی۔‘‘عمر عبداللہ نے کہا کہ جموںیونیورسٹی نے ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوا ہے اور آج یہ 11 آف سائٹ کیمپس، 40 تعلیمی شعبوں اور زائد اَز160 منسلک کالجوں کے ساتھ تعلیم کا ایک نمایاں مرکز بن چکی ہے۔اُنہوں نے یونیورسٹی کی کامیابیوں کو اُجاگر کرتے ہوئے اس کی این اے اے سی اے پلس پلس درجہ بندی 3.72 کے سی جی پی اے کو سراہا جو ملک کی اعلیٰ درجہ والی یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے اور یہ اِدارہ مسلسل نیشنل انسٹی چیویشنل رینکنگ فریم ورک (این آئی آر ایف) میں سرفہرست100 یونیورسٹیوں میں شامل ہے جہاں اس نے رواں برس51واں مقام حاصل کیا۔ اُنہوں نے ریاستی پبلک یونیورسٹیوں کے زُمرے میں یونیورسٹی کی مسلسل ترقی کی بھی ستائش کی۔2024ء میں 23 ویں سے بڑھ کر 2025 ء میں 21 ویں پر پہنچناجو اسے علمی اور تحقیقی مرکز کے طور پر بڑھتی ہوئی حیثیت کی عکاسی کرتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ یونیورسٹی کی روزگار پر مبنی تعلیم، عالمی سطح کے روزگار میلوں اور بین الاقوامی اِداروں کے ساتھ شراکت داریوں نے ایک جدید تعلیمی ویژن پیش کیا ہے جو تعلیم کو عملی مواقع سے جوڑتا ہے۔اُنہوں نے وائس چانسلر پروفیسر امیش رائے اور ان کی ٹیم کوخراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انتھک کوششوں نے یونیورسٹی کو علمی برتری، اِختراع اور طلبا کی ہمہ جہت ترقی کا مرکز بنا یا ہے۔عمر عبداللہ نے اَپنے خطاب میں’’مشن یووا‘‘ کا بھی ذکر کیا ،یہ حکومت کا ایک فلیگ شپ پروگرام ہے جس کا مقصد جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں، توانائی اور صلاحیت کو اُجاگر کرنا ہے۔اُنہوں نے کہا،’’مشن یووا ‘‘ نوجوانوں کو صلاحیت سازی، کیرئیر کی رہنمائی، اَنٹرپرینیورشپ اور سماجی شمولیت کے منظم پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ تعلیم کو مہارت، اِختراع اور ذہنی تندرستی کے ساتھ مربوط کر کے یہ پروگرام نوجوانوں کو محض روزگار کے لئے نہیں بلکہ قیادت اور قوم کی تعمیر کے لئے تیار کیا گیا ہے۔‘‘وزیراعلیٰ نے کہا کہ مشن یووااور اعلیٰ تعلیمی نظام کے درمیان ہم آہنگی مختلف سرگرمیوں جیسے رہنمائی پروگرام، سٹارٹ اَپ انکیوبیشن، ثقافتی و ادبی مصروفیات اور یونیورسٹی سطح کی رَسائی سرگرمیوں کے ذریعے واضح طور پر نظر آ رہی ہے۔اُنہوں نے کہا،’’یہ تمام کوششیں اِس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ ہمارے نوجوان صرف تعلیم یافتہ نہیں بلکہ بااِختیار شہری بھی بنیں جو ایک ترقی یافتہ، جامع اور خود انحصار جموں و کشمیر کے قیام میں فعال کردار اَدا کریں۔‘‘وزیراعلیٰ نے تعلیم کو‘تبدیلی کا دِل‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر ایک نئے دور کی دہلیز پر کھڑا ہے جہاں یونیورسٹیاںاِختراع کاروں، کاروباریوں اور ذِمہ دار شہریوں کی تشکیل میںاہم کردار اَدا کر رہی ہیں۔اُنہوں نے کہا،’’ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ علم کی روشنی ہر گوشے کٹھوعہ اور بھدرواہ کے کیمپسوں سے لے کر پونچھ اور کشتواڑ کے دور دراز دیہات تک پہنچے کیوں کہ تعلیم مساوات اور بااِختیار بنانے کے لئے ہمارا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔‘‘عمر عبداللہ نے طلبا سے کہا ،’’یونیورسٹی نے آپ پر سرمایہ کاری کی ہے، اَب وقت ہے کہ آپ دنیا پر سرمایہ کاری کریں۔ یاد رکھیں، کامیابی کا معیار یہ نہیں کہ آپ نے اپنے لیے کیا حاصل کیا بلکہ یہ ہے کہ آپ نے سماج کے لئے کیا دیا۔‘‘اُنہوں نے مزید کہا کہ کانووکیشن صرف ایک تعلیمی سفر کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئے دور کا آغاز ہے ۔ ایک ایسا سفر جو مقصد، چیلنجوں اور مواقع سے بھرپور ہے۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،’’یہ تعلیم آپ کو صرف ڈِگری نہیں بلکہ تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت، اخلاقی فیصلے اور مسلسل سیکھنے کی جستجو عطا کرتی ہے۔ جہاں کہیں بھی جائیں، جموں یونیورسٹی کے باوقار سفیر بنیں۔‘‘اُنہوں نے اختتامی کلمات میں نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ بڑے خواب دیکھیں، دِلیری سے سوچیں اور بے لوث خدمت کریں۔وزیرا علیٰ نے کہا،’’قوم آپ کی نسل سے توقع رکھتی ہے کہ آپ ایک ایسا مستقبل تعمیر کریں جو ترقی، ہم آہنگی اور شمولیت پر مبنی ہو۔ میری خواہش ہے کہ آپ ایسا کام کریں جو آپ کو مقصد عطا کرے اور آپ کو ایسی زندگی گزارنے دے جو خواہش اور ہمدردی کے درمیان توازن قائم کرے۔ میرا چیلنج آپ کے لئے یہ ہے کہ آپ اپنے کنبے، پیشے اور معاشرے میں مثبت تبدیلی کے علمبردار بنیں۔‘‘اُنہوںنے یقین ظاہر کیا کہ جموں یونیورسٹی علم، اِختراعات اور کردار سازی کے ایک روشن مرکز کے طور پر ترقی کرتی رہے گی اور اس کے طلبا علم و خدمت کی روایت کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔
وزیر اعلیٰ کی جے ڈی اے کے 90ویں بورڈ اجلاس کی صدارت
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سول سیکرٹریٹ میں جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکی 90ویں میٹنگ کی صدارت کی۔میٹنگ میں وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی، چیف سیکریٹری اتل ڈلو، چیف منسٹر کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری دھیرج گپتا، کمشنر سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ مندیپ کور، ڈویژنل کمشنر جموں رمیش کمار، ڈپٹی کمشنر جموں راکیش منہاس، کمشنر جموں میونسپل کارپوریشن دیونش یادو، وائس چیئرمین جے ڈی اے اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔بورڈ نے ایجنڈے کے کئی اہم نکات پر غور و خوض کیا اور ان پر غور و خوض کیا۔ ملاقات کے دوران ایجنڈے کے ہر آئٹم پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے جموں میں شہری انفراسٹرکچر اور عوامی سہولیات کی تخلیق کے لیے پراجیکٹس کو وقت پر انجام دینے اور سمجھدار مالیاتی انتظام کی ضرورت پر زور دیا۔میٹنگ میں مالی سال 2024-25 کے نظرثانی شدہ تخمینوں اور جے ڈی اے کے مالی سال 2025-26 کے بجٹ تخمینوں پر بھی بات چیت کی گئی، جس میں منصوبہ بند شہری ترقی اور پائیدار ترقی کے لیے وسائل کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی۔