رام بن //منشیات کی عادت ایک خطرناک موذی مرض ہے۔ یہ خود انسان ، اس کا گھر، معاشرہ اور پورے ملک و قوم کو تباہ کردیتی ہے۔ اگر آپ خود اس نشہ کرنے والوں سے بھی سوال کرئے کہ نشہ کرنا کیسا ہے تو وہ بھی اس کی مذمت کرنے لگیں گے۔وہ خود تو اس کے ہاتھوں اسیر ہوچکے ہوتے ہیں لیکن اس کے دام میں پھنسے کے بعد اس کے مضر اثرات کا اسے ادراک ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا میں اس کے خلاف آواز اٹھائی جاری ہے لیکن اس کے باوجود اس میں دن بہ دن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔شروع شروع میں غلط سوسائٹی، زندگی کی مشکلات، بے چینی اور بے سکونی کے باعث اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ نشے کی لت لگنے کے بعد پھر اس سے نجات پانا ایک بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ جتنے بھی ممالک ترقی یافتہ بنے ہیں ان میں سے اکثر نے اس بلا کا سختی سے مقابلہ کیا ہے۔ یہ انسان کے جسمانی سسٹم کو مکمل درہم برہم کردیتا ہے۔ ایسے افراد ہمیشہ خوف کی حالت میں ہوتے ہیں۔ اپنے اس نشے کو پورا کرنے کے لیے انھیں بہت سارے دوسرے جرائم کا بھی مرتکب ہونا پڑتا ہے۔ چوری ڈاکہ لگانا پڑتا ہے۔مکرو فریب کے ذریعے لوگوں کو لوٹنا پڑتا ہے۔ یوں یہ موذی مرض بہت ساری دوسری معاشرتی بیماریوں کے لیے پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ نشے میں شدت آنے کے بعد گٹر نالوں اور کچرہ خانوں کی وہ زینت بن جاتے ہیں۔ انھیں گلی کوچوں میں کوڑا کرکٹ کی مانند پڑے رہنا پڑتا ہے۔ جس کا ثبوت چند رو ز قبل قصبہ بٹوت سے تعلق رکھنے والے وکالت کا طالب علم 23سالہ مر حوم داربن ابرار خان کی اچانک وا قعہ ہوئی موت جہاں ایک طرف مر حوم نوجوان کے لواحقین کے لئے گہرے صدمہ ہے وہیں داربن کی موت نے قصبہ بٹوت کے ساتھ ساتھ پورے ضلع رام بن کی ذی شعور عوام کو سخت تشویش ناک حالت سے دو چار کر دیا ہے ۔اس سلسلے میںمرحوم داربن ابرار کے لواحقین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہم نے گزرے چند ایک ماہ میں ہر ممکن کوشش کی کہ ہمارا لخت جگرنشہ کی لت سے نجات حاصل کر لے مگر ہماری تمام کوششیں لا حاصل ثابت ہوئی وہ منشیات کی لت کا شکار ہو کر اس عمر میں موت کی آغوش میں چلا گیا جس عمر میں پہنچ کر بچے اپنے ماں باپ کی بیساکھی بنتے ہیں ۔ مر حوم داربن ابرا ر کے والد اور والدہ نے سوالیہ انداز میں کہا ہمارے ساتھ جو ہو نا تھا وہ ہوچکا وہ ہماری اکلوتی اولاد تھا مگر ہماری طرح قصبہ بٹوت کے علاوہ ضلع رام بن یاپھر ریاست بھر میں ناجانے کتنے بد نصیب والدین ہوں گے جن کے معصوم بچے منشیات کی لت کا شکار بن چکے ہیں ۔ یا پھر بنا دئے گئے ہیں اور جانے انجانے میں اُن کو بھی ہماری طرح حالات سے دوچار ہو نا پڑے گا ۔ لہذا ہماری ریاستی انتظامیہ بلخصوص محکمہ پولیس سے استدعا ہے کہ وہ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو انجام دینے میں عوامی اعتماد کی بحالی پر توجہ دے کیونکہ ایسا لگ رہا ہے کہ پوری ریاست جموں وکشمیر کے ساتھ ساتھ ضلع رام بن کے مختلف قصبہ جات میں سر گرم نشہ آور اودیات منشیات کے بے رحم سو دا گر انتظامیہ کی ناک تلے موت کے دھندے کو کامیابی کے ساتھ چلا رہے ہیں اور آئے روز سینکڑوں نوجوان جن میں بڑی تعداد سکولی طلباء کی ہے ۔موت کے ان سودا گرسو دا گروں کی جانب سے سماج میں چاروں اطراف نا پاک جال میں پھنستی جارہی ہے اور بظاہر بے وقت اپنی موت کا سامان بنتی جارہی ہے ۔ غمزدہ والدین نے کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ہم لوگوں نے بارہا مقامی سطح پر پولیس سے بھی مدد کی فریاد کی مگر بد قسمتی سے محکمہ پولیس کی جانب سے ہم کو مدد وتعاون کے نام پر سوائے جھوٹی تسلیوں اور یقین دہانیوں کے سیواکچھ بھی نہیں ملا ۔ لہذا سماج میں تیزی سے پھیل رہی منشیات کی وبا ء پر ضلع رام بن کے عوام میں پائی جارہی سخت تشویش و فکر مندی کی جانب توجہ مبذول کر انے کی خاطر اور محکمہ پولیس کی جانب سے ضلع رام بن میں تیزی سے جڑیں پھیلا رہی نوجوانوں میں منشیات کی لت پر روک لگا نے کی خاطر کئے جارہے کشمیر عظمیٰ نے ایس ایس پی رام بن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے ضلع رام بن کی عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ محکمہ پولیس ضلع رام بن کو منشیات کی وبا ء سے پاک کر نے کے لئے ہر ممکن درکار اقدام کر رہا ہے ۔اور ہم اپنی کوششوں میں بہت جلد کامیاب ہوں گے اور آنے والے وقت میں ہماری منشیات مخالف مہم کے مثبت نتائج ضلع رام بن کی عوام کے سامنے ہوں گے ۔