Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

نوآبادیاتی بیوروکریسی | ہماری معیشت کا’ بلیک ہول‘ فکر انگیز

Towseef
Last updated: February 3, 2025 10:46 pm
Towseef
Share
7 Min Read
SHARE

ڈاکٹرامتیازعبدالقادر

ویکیپیڈیاکے مطابق بیوروکریسی فرانسیسی نژاد لفظ ہے اور اس طنز آمیز لفظ کا اطلاق ایسی عاملہ یا انتظامیہ پر ہوتا ہے جس کا کام ضابطہ پرستی کے باعث طوالت آمیز ہو۔ اس اصطلاح کو اٹھارہویں صدی میں فرانس میں وضع کیا گیا ۔نپولین کے دور حکومت میں سرکاری محکموں کو ’’بیورو ‘‘کہا جاتا تھا اور سرکاری عہدے داروں کو بیوروکریٹ۔اس قسم کے نظام حکومت کے ناقدین کی رائے ہے کہ اس نظام سے کام میں طوالت، تنگ نظری اور عدم توجہ پیدا ہوتی ہے اور عوام سے رعونت برتی جاتی ہے۔اردو میں اسے نوکر شاہی بھی کہتے ہیں۔

چیف ویجیلنس کمشنر رہ چکے ہندوستان کے سینئر بیوروکریٹ این وٹھل نے ایک بار کہا تھا کہ بیوروکریٹس سیاستدانوں سے زیادہ کرپٹ ہوتے ہیں، استثنا(Exception)موجودہے، کیونکہ سیاستدانوں کو عوام ایک مقررہ وقت کے بعد ہٹا سکتے ہیں، لیکن بیوروکریٹس اپنی سروس کی پوری زندگی میں کرپشن کرتے رہتے ہیں۔این وٹھل کایہ بیان اُن کی زندگی بھر کے تجربات اور مشاہدات کا نچوڑ ہے جس کا انہوں نے اظہار کردیا، لیکن ہندکی آزادی کے 75سال بعد بھی آج عوام اتنے مجبور ہیں کہ وہ بیورکریسی کے کرپشن کا شکار ہونے اور قدم قدم پر اس کاتجربہ کرنے کے باوجود اس کی شکایت نہیں کرپاتے ہیں۔کوئی ایک آدھ معاملہ اُجاگر بھی ہوجاتا ہے تو بیوروکریٹس کی پوری برادری متحد ہوکر مزاحمت پراُترآتی ہے اوربدعنوان سیاست داں بھی ان کے ہم رکاب ہوجاتے ہیں۔ معاملہ سردخانہ کی نذر ہوجاتا ہے اور شکایت کرنے والے کوکبھی پس زنداں بھیج دیاجاتا ہے۔

’’روزنامہ راشٹریہ سہارا‘‘نے ایک واقعہ کی پردہ کُشائی کرتے ہوئے لکھاکہ ایک بیوروکریٹ جوکہ دہلی حکومت میں پرنسپل سکریٹری ہیں اور انہیں اپنے پالتو کتے کے ساتھ سیر کا چسکا ہے۔ یہ شام کے وقت سیر کو نکلتے ہیں اور مقامی تھیاگ راج اسٹیڈیم میں اپنے کُتّے کو ٹہلاتے ہیں، لیکن وہاں ایتھلیٹ کی ہونے والی کوچنگ کی وجہ سے ان کی سیر کا مزہ کرکرا ہورہا تھا ،اس لیے ایتھلیٹ کو وہاں سے باہر نکال دیا گیا تاکہ وہ بیورکریٹ اپنے کُتے کے ساتھ سیر کرسکیں۔ کھلاڑیوں اور کوچزکاکہنا ہے کہ انہیں شام 7 بجے ٹریننگ ختم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ کیوںکہ ان سب کے جانے کے بعد ایک آئی اے ایس افسر اپنے کُتے کے ساتھ سیر کیلئے وہاں آتا ہے۔تنازع اتنا بڑھا کہ وزیراعلیٰ اروند کجریوال کو سامنے آنا پڑا اورا نہوں نے دہلی کے تمام اسٹیڈیم رات10بجے تک عوام کیلئے کھولے رکھے جانے کی ہدایت جاری کردی۔مشتے نمونہ ازخردارے کے مصداق یہ واقعہ خود کو ہندوستان ’’جنت نشان ‘‘کا مالک و مختار سمجھنے والی بیوروکریسی کی آمرانہ ذہنیت کا عکاس ہے۔وزیراعظم ہند نریندرمودی بھی بیوروکریسی کے رویہ کے شاکی رہ چکے ہیں۔(اداریہ ؛روزنامہ راشٹریہ سھارا۔۲۷مئی ۲۰۲۲ء)

بیوروکریسی دراصل معیشت کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔ ضابطوں کا ایک ایسا پیچیدہ اور شیطانی سلسلہ ،جس میں سرمایہ کار بیوروکریسی کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں سرمایہ کار کے لیے سہولیات ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں ضابطوں کا ایک کوڑا ہے، جسے بیوروکریسی نے تھام رکھا ہے، جب اور جس کی چاہے کمر لال اور ہری کر دے۔کسی سرمایہ کار نے درمیانے درجے کا ایک یونٹ لگانا ہو تو درجنوں محکموں کے بیسیوں قوانین اس کی دہلیز پر دستک دینے آجاتے ہیں۔ افسر شاہی کے’’ داروغے‘‘ اس کے علاوہ ہیں۔ کسی کاروباری شخص سے پوچھئے کہ ریاست میں سرمایہ کاری کی راہ میں کیا کیا رکاوٹیں حائل ہیں؟ سرفہرست بیوروکریسی ہی ہوگی۔

نوکرشاہی نے ایک ایسا پیچیدہ نظام وضع کر رکھا ہے کہ اس کی خوشنودی کے بغیر سرمایہ دار دو قدم نہیں چل سکتا۔ کسی کی فائل دبا لی، کسی کی غائب کر لی، کسی پر اعتراض لگا دیا، کہیں کوئی بے جاقانونی نکتہ نکال لیا،کسی کے لاکھوںہڑپ لئے ،کسی کاحق بعوضِ ’’رسیدِرشوت‘‘ دے دیا۔ یہ طبقہ سرمایہ کاری اور کاروبارکی معاونت نہیں کرتی، اسے منجمد کرتی ہے۔ ان حالات میں سرمایہ دار ،تاجرمعیشت پر توجہ دے یا صرف بیوروکریسی کی ’’معیشت‘‘ کا بوجھ اٹھائے؟

بیوروکریسی کی ساخت نو آبادیاتی اور اس کا مزاج ایسٹ انڈیا کمپنی والا ہے۔ اختیارات لامحدود، وسائل بے پناہ اور احتساب کا کوئی نظام نہیں۔ احتساب کرے بھی کون؟طبقہ اشرافیہ اورنوکرشاہی کاآپس میںجسم وروح کاتعلق ہے۔ ایک دوسرے کے عیوب کے وہ’’ستّار‘‘ ہیں۔

بیوروکریسی کے لئے عوام رعایا اور سرمایہ دار ایک ’امکان‘ ہے۔ یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح عوام سے دور اور مقامی معیشت سے لاتعلق ہے۔بس اس کی’’ اپنی معیشت‘‘ ٹھیک رہنی چاہیے اور مراعات کے چشمے کبھی خشک نہیں ہونے چاہیے۔کسی نے سرمایہ کاری کرنا ہے تو بیوروکریسی کی یہ رکاوٹیں اسے اپنے سرمائے کے زور پر عبور کرنی ہیں، فائلوں کو پہیہ خود لگانا ہے، بابو لوگ اس مشق میں معاون نہیں ہوں گے، ضابطوں کی رکاوٹ ڈال کر داد وصول کریں گے۔نو آبادیاتی بیوروکریسی کا ڈھانچہ فرسودہ ہے۔ نہ کوئی مہارت۔۔نہ افتاد طبع۔۔۔!

بیوروکریسی ہماری قومی معیشت کا وہ سوراخ ہے جو قومی خزانے کو بھرنے نہیں دیتا۔ ریاست کی سرکاری رہائش گاہیں، جہاں یہ چھوٹے اور بڑے بابو صاحبان قیام پذیر ہیں، اگر نجی شعبے کے حوالے کر دی جائیں تو اربوں روپے حاصل ہو سکتے ہیں۔ انہیں صرف کرائے پر چڑھا دیا جائے توکروڑوں روپے حاصل ہو سکتے ہیں۔بیوروکریسی کا یہ’’ مال غنیمت‘‘ ہماری معیشت کا’’ بلیک ہول‘‘ ہے،جس نے ریاست کوبیساکھیوںپرلاکھڑاکیا۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
امرناتھ یاترا: جموں بیس کیمپ سے 6 ہزار سے زیادہ یاتریوں کا تیسرا قافلہ روانہ
تازہ ترین
وادی میں شدید گرمی کی لہر: ماہرینِ صحت نے احتیاطی تدابیر اپنانے کی اپیل کی
تازہ ترین
صوبائی کمشنر، آئی جی پی، ڈی سی، ایس ایس پی سرینگر نے لال چوک میں محرم جلوس میں شرکت کی، عزاداروں کو پانی پیش کیا
تازہ ترین
سری نگر میں آٹھویں محرم کا تاریخی جلوس عزا بر آمد ٹریفک کا رخ موڑا گیا، رضاکار تعینات، شدید گرمی میں عزاداروں کو راحت دینے کے لیے پانی کا چھڑکاؤ
تازہ ترین

Related

مضامین

محرم الحرام اور سانحۂ کربلا سبق آموز

July 3, 2025
مضامین

محرم ایک عظمت والامہینہ فضیلت

July 3, 2025
مضامین

کربلا جرأت و عزیمت کا ابدی مظہر پیغام

July 3, 2025
مضامین

سیدنا حسین ؓ کی مہاجرت اور شہادت تجلیات ادراک

July 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?