اشرف چراغ
لدھیانہ // وادی کشمیر میں سر دی کی آمد کے ساتھ ہی وادی سے ہزارو ں لوگ روزگار کی خاطر پنجاب کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر علاقوں کا رخ کرتے ہیںجن میں زیادہ تر پھیری والے شامل ہیں ۔کئی نوجوانوں نے ہوٹل قائم کئے ہیں جہاں وہ وزاوان اور نمکین چائے جیسی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ کرالہ پورہ کپوارہ سے تعلق رکھنے والے ایک 50سالہ شخص محمد سبحان لون بھی ان محنت کشو ں میں شامل ہیں جس نے لدھیانہ کے موچ پورہ بازار میں بسم اللہ نام سے ایک ہو ٹل قائم کیا ہے جہاںپنجاب اور دیگر ریاستو ں میں مقیم کشمیری لوگ آکر اپنی پسند کاکھانا کھاتے ہیں ۔محمد سبحان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’میں 6ماہ تک لدھیانہ میں اپنے ہو ٹل پر لوگوں کو صاف و شفاف کھانا کھلاکر اپنا روزگار کماتا ہوں‘‘۔انہوں نے کہا’’ میرے ساتھ 4دیگر کشمیری نوجوان اپنا رو زی رو ٹی کمانے میں مصروف ہیں ‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ’ کئی دوستو ں کے مشوروں پر میں نے حال ہی میں ایک تندور خریدا اور کشمیری رو ٹی نصب کیا اور روزانہ کشمیری روٹی دستیاب رکھتا ہوں‘ ۔لون نے کہا کہ’ اب جو بھی کشمیری لدھیانہ آتا ہے وہ میرے ہو ٹل پر پہنچ کرصبح سویرے نمکین چائے اور کشمیری روٹی سے لطف اندوز ہوتا ہے‘ ۔ لدھیانہ کو پنجاب میں صنعتی شہر سے تعبیر کیا جاتاہے میں؛لون کا کہنا ہے کہ سینکڑوں کشمیری لوگ یہاں اپنا کا رو بار کرتے ہیںجس کے نتیجے میں میرا کارو بار بڑھ گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماہ رمضان کے پیش نظر کئی کشمیریو ں نے مجھے یہ مشورہ بھی دیا کہ رو ٹیو ں کے ساتھ ساتھ دیگر اقسام بھی دستیاب رکھیں ۔لون نے کہا کہ ہر روز صبح سویرے ان کے ہو ٹل کے سامنے لمبی قطار لگ جاتی ہے اور رو ٹیاں خریدلیتے ہیں ۔محمد سحان کا کہنا ہے ’’ اگر میں نے نومبر میں ہی کشمیری رو ٹیا ں بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہوتا تو میرے کارو بار میں مزید ضافہ ہوا ہوتا لیکن پھر بھی میں اپنی اس کوشش کو جاری رکھو ں گا‘‘۔