سلیم یوسف چلکی
دنیا کی ہرایک مادری زبان کوزندہ رکھنے کے لئے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگ کسی نہ کسی طریقے سے اپنا کردار نبھاتے ہیں اور اپنی اپنی مادری زبان کو آنے والی نسلوں کے لئےمحفوظ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔قلم کار اپنے قلم کےذریعے، شاعر اپنی شاعری،اداکار اپنی اداکاری اورگلوکار اپنی گلوکارانہ صلاحیتوں سے اپنی اپنی مادری زبان کی خدمت کرتے ہیں۔لیکن جب ہم اپنی وادی کا ذکر کرتے ہیں تو یہاں بھی ایساہی کچھ دیکھنے کو ملتا ہے۔یہاں کے قلم کار، ادیب، شاعر، اداکار اور گلوکار بھی اپنی مادری زبان، تمدن اور ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے دن رات محنت کرتے ہیں۔کشمیری زبان کو تحفظ دینے کے لئے آج جس گلوکار کی میں بات کروں گا وہ ہے جواں سال اور لازوال گلوکار نظیر احمد نشاطی۔دیگر گلوکاروں کی طرح نظیر نشاطی بھی کشمیری کلچر اور زبان پر مختلف شعرا کی طرف سے لکھی گئی نظموں اور غزلوں کوسروں میں ڈال کر اور اپنی سریلی آواز دیکر لوگوں تک پہنچا کر اپنا فرض نبھا رہے ہیں۔ نظیر نشاطی آکاشوانی سرینگر اور دوردرشن کیندر سرینگر سے باظابطہ تسلیم شدہ گلوکار ہے۔ لیکن نشاطی کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اکثر وبیشتر بلامعاوضہ سوشل میڈیا پر اپنے ساز اور آواز کے ساتھ متحرک رہتے ہیں ۔ایسا کرنے سے نظیر نشاطی کے موسیقی کے ساتھ وابستہ ہونے کے جنون اور جذبے کا احساس ہوتا ہے۔نظیر نشاطی کے اس جنون اور جذبے سے یہ بات بھی عیاں ہوجاتی ہےکہ نشاطی نے اپنی گلوکاری کو روزگار کا وسیلہ نہیں بنایا اور ناہی نظیر نشاطی گلوکاری کرکے کسی سے کچھ طلب کرتے ہیں۔نشاطی کو کسی بھی شاعر کا کلام معیاری لگے تو رات رات بھر اس کلام کو کمپوزیشن دیکر شوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر لاتاہے۔میں نے خود عرصہ دراز سے نظیر نشاطی کی گلوکاری سن کر انہیں فون کیا اور فون پر دوران گفتگو مجھے لگا کہ واقعی نظیر نشاطی کو اپنی زبان، اپنے کلچر،اپنی ثقافت اور اپنے تمدن کی درد ہے اور یہی وجہ ہے کہ نشاطی دن رات اس میراث کی بے لوث خدمت کرتے ہیں۔اگرچہ نظیر نشاطی محکمہ فلور کلچر میں ملازمت بھی کرتے ہیں، تاہم نشاطی اکثر و بیشتر دن کی ڈیوٹی مکمل کرکے رات کی خاموشی میں اپنے جنون اور جذبے کا اظہار کرتے ہیں اور اپنے مداحوں کے دل محظوظ کرکے لوک ادب کو نئی جلا بخشنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔اس طرح نظیر احمد نشاطی ایک لازوال گلوکار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ نظیر نشاطی کا یہ قابل قدر جذبہ دیکھ کر تمام قلم کاروں اور مختلف تنظیم سازوں پر فرض عاید ہوتا ہےکہ وہ نظیر نشاطی جیسے جواں سال اور لازوال گلوکار کی حوصلہ افزائی کریں۔ اس جواں سال اور لازوال گلوکار کا جنون اور جذبہ دیکھ کر میں بھی قلم اٹھا کر لکھنے پر مجبور ہوگیا ہوں اور اپنا فرض سمجھ کر میں نے نظیر نشاطی پر یہ مختصر مضمون لکھا ،یہ جان کر کہ اس طرح نظیر نشاطی کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ وہ کشمیری کلچر کو ماڈرن رنگ دیکر عوام تک پہنچانے میں اپنی کوشش جاری رکھیں گے۔ الله تعالیٰ نظیر نشاطی کو سلامت رکھے۔ آمین
(اندرکوٹ سمبل ،بانڈی پورہ)