نعت
مٹ گئے آلِ محمدﷺ کو مٹانے والے
اب بھی موجود ہیں آقا کے گھرانے والے
کتنی انمول ہے یہ عشق نبی کی دولت
کیا سمجھ پائیں گے دنیا کو کمانے والے
بس کسی طور پہنچ جائیں درِ آقا پر
پھر وہاں سے کبھی واپس نہیں آنے والے
چھونہیں سکتی ان کو کبھی فاقہ مستی
یانبی آپ کا صدقہ جو ہیں کھانے والے
با ادب اپنی سرِ راہ بچھادو پلکیں
مرےسرکارمدینے سے ہیں آنے والے
حشرمیں میں پائیں گے پروانۂ جنت بیشک
اپنے ماں باپ کے پیروں کو دبانے والے
گھر میں قرآں کی تلاوت کو ضروری کرلو
خودہی مٹ جائیں گے قرآن مٹانے والے
مراایمان وعقیدہ ہے اے زاہدؔ اک دن
آئیں گے گھوڑوں کو پانی پہ چلانے والے
محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ
گوپی گنج، بھدوہی۔ (یوپی)
ماہ صیام
قلب میں جو مچل اُٹھا روزہ
آسماں سے اُتر گیا روزہ
فرض ہم پر فقط نہیں روزے
اس سے پہلے بھی فرض تھا روزہ
اس کا دامن کبھی نہیں چھوڑو
روح کی ہے بڑی غذا روزہ
نیکیوں ہی کا درس دے سب کو
نفس کا امتحاں ،بجا روزہ
بھوک اور پیاس کے علاوہ بھی
حامل پیکر و رضا روزہ
جس کی بھیجی خدا نے خوش خبری
اُس خوشی کا اعلان تھا روزہ
منتظر ہے درِ ریاں اس کا
جس نے رب کے لئے رکھا روزہ
کیا جلائے گی آتش دوزخ
ڈھال اپنی اگر بنا روزہ
خود خدا سے طلب کرے انجم ؔ
وہ صلہ ہو کہ ہو جزا روزہ
فریدہ انجمؔ
پٹنہ سٹی، بہار
عشقِ احمد
ان کی گلیوں میں بھٹکنے والے
ہم سے اچھے ہیں سِسکنے والے
عشقِ احمد میں بِلکنے والے
خلد میں ہوں گے چہکنے والے
روئے انور تو دکھا دیں اک دن
میرے سینے میں دھڑکنے والے
خار طیبہ کے لئے تلوؤں میں
گل بداماں ہیں مہکنے والے
مسکراتے ہیں کبھی روتے ہیں
ان کے دیوانے ہیں مٹکنے والے
غمِ آقا کے حسین آنسو ہیں
میری آنکھوں سے چھلکنے والے
مانگ کر ان سے ذرا دیکھو تو
وہ نہیں ہاتھ جھٹکنے والے
کتنے اچھے ہیں سعیدؔ خستہ
دشت طیبہ میں بھٹکنے والے
سعید قادری
صاحبگنج مظفرپور بہار
موبائل نمبر؛ 9262934249