ڈائری
تُو گوگل کی کھڑکی سے جھانکتی ہے
اور میں گزرے برس کی ڈائری سے !
یہ ساری راتیں تیری
میری بدن کے جادو سے بے خبر ہیں۔
گئے زمانے وہ راستے تھے !
کہ جن پر رُکنا بھی سفر تھا۔
وہی پرانا ایک شجر تھا !!
جس کے سائے میں تیرا گھر تھا۔
اب وہ راستہ ، سفر ، شجر ، گھر
سبھی کا مسکن ہے فیس بک پر۔
تیری ڈیجیٹل محبتوں میں روز بادل گرجتے ہیں۔
میری ڈائری میں یادوں کی ہر روزبارشیں ہوتی ہیں
اب ہم کائنات کی ، دو الگ الگ دنیاؤں میں
رہتے ہیں ۔
تمہاری دنیا تماشگاہ ہے
تو میری دنیا میں خامشی ہے۔
تم پرچھائیوں کو ٹیکسٹ(Text) کرو
میں لفظ لفظ سے تجھے سنوا دوں۔
تم سکرین کی دنیا آباد کرو
اورسب کی باتیں Like کرو۔
میری ڈائری تیرا من
دونوں بنائیں اک درپن۔
اُس درپن میں ایک ہی مورت
جس میں اترے تیری صورت۔
اُس صورت کے سانولے پن کو
میں نے ڈائری میں چھپا رکھاہے ۔
پڑھوگی جب تم ، پتہ چلے گا
یہ حاشیے میں لکھا ہوا ہے
آدھے سفر کی پوری کہانی
طارق علی میر ڈورو، شاہ آباد، اننت ناگ، موبائل نمبر؛7006452955
دو عالم کا نُور
چُھپ گیا کیوں وہ تارا جنکے
نورِ بصیرت سے
چمکا یہ جگ سارا
وہ شمع روشن جس
کی روشنی سے
یہ عالم سارا چمکا
وہ سہارا بن کے آیا مخلوقِ کُل کا
وہ محسنِ انسانیت کا مبارک مہینہ گرچہ
چل رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ساری
زندگی ۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی کے جتنے بھی لمحات ہیں
ان کے قدموں کے نیچے گزارو گے
کم ہے۔۔۔ کم ہے ۔۔۔۔۔ کم ہے
ان کے آنے سے تمہیں
شرف انسانیت ملا ۔۔۔ ماتھے پہ ہمارے نور کے بجائے بے نوری ہوتی۔۔۔۔وہ تمام تر گناہ ماتھے پہ میرے چسپاں ہوتے۔۔۔
یہ رحمت دو عالم
کی برکتوں سے
تمہارے گناہ لوگوں کے نظر سے
اوجھل ہیں۔۔۔
ورنہ اے بندے گناہوں کی بدبو سے
لوگ تم کو قریب آنے نہ دیتے
اللّٰہ کا کرم ہے ہم پر اُس نے
جو بنایا اُمتی ۔۔۔۔۔
رحمت دو عالم کا۔۔۔۔
وہ سفارش کرے گا
اُمت کو روزِ محشر میں
یہ کرم ہے ہم پر شکلیں وہی ہیں
ورنہ ہم اسکے کے قابل نہیں
ہمارے کرتوت ہیں ایسے
اللّٰہ کی تمام مخلوق شرمندہ ہے ہم سے
اُس رحمت دو عالم کا کیا
حال ہوگا ۔۔۔۔!!!
سبدر شبیر
کولگام ، کشمیر
موبائل نمبر؛9797008660
روشنی کرشمہ ہے
رات کے اندھیرے میں
قمقموں کی قطاریں
جگنوؤں کی مطاریں
ہو دیّوں کا نور وہ
یا بتیوں کی فواریں
شہر کی اداسی کو
کس طرح چھپاتی ہے
کس طرح دکھاتی ہے
کہ روشنی کرشمہ ہے!
پو کے ہی عالم میں
بتیاں جو بجھتی ہیں
خامشی کے جھونکوں میں
ایک ہی تصور ہے
جو حسن ہے
نکھرتا ہے
دل کی سب ٹیسوں میں
نور کو جو بھرتا ہے
کون سا کرشمہ ہے
کھیل جو یہ کرتا ہے
آفتاب آفتاب
نور کا نگینہ ہے
صبح کا وہ زینہ ہے
یاس کے طلاطم میں
خوف کے تصادم میں
شہر کی اُداسی میں
دل کی بے حواسی میں
روشنی کرشمہ ہے
روشنی کرشمہ ہے
شہزادہ فیصل
بخشی نگر، جموں
[email protected]
لڑکی کا میکا
شادی کے بعد لڑکی ماں کے
گھر کو میکہ کہتی ہے
شوہر کےگھر کو سسرال کہتی ہے
ماں کی جگہ ساس لیتی ہے
باپ کی جگہ سسر
بہن کی جگہ نند
بھائی کی جگہ دیور۔
بیس پچیس برسوں بعد
اچانک تبدیلی آئے تو
تو بیٹی کو بھی وقت دو
پھر اُسے یاد نہیں رہتا
کہاں تھی اور کہاں ہے۔
یہ کبھی مڈکر نہیں دیکھتی
نہ کبھی شکایت کرتی ہے۔
روحی جان
نوگام ، سرینگر