نظمیں

ناراینہ
مہمان ترا گو کہ ہے دُمبال ناراینہؔ
لیکن پسران کی سعادت سے ہے مالا مال ناراینہ
دو بار ترے اطباء نے مجھے مرنے سے بچایا
زندہ ہوں اِن کے فیض سے تاحال ناراینہ
کیا قابلِ صد ناز یہ تیرے طبیب ہیں
کرتے ہیں نایاس کو یہ خوشحال ناراینہ
عمارت کی خدوخال کیا مُرقعۂ کمال ہیں
نقشہ ترا اندرون بھی ہے مثال ناراینہ
آتے ہی یہاں دُور ہوجاتی ہے علالت
میں خود بخود اسکی ہوں مثال ناراینہ
مانا کہ موت ہاتھ میں قدرت کے ہے لیکن
معالجین تیرے دیتے ہیں اِسے ٹال ناراینہ
ہوتے یہں یہاں مختصرناً اُمرا ہی فیضاب
غُربا کی کفالت تُو کرے خال ناراینہ
بعد از جیبِ دو جہاں اُمید ہے عُشاقؔ
جینے کی مُجھے دیگا پھر سے چال ناراینہ

عُشاقؔ کشتواڑی
حال زیر علاج، شفاخانۂ، ناراینہ کڑہ، جموں
موبائل نمبر؛9697524469

آو مل کر بانٹیں

تہنیت لے لو آج مجھ سے عید کی
آئو مل کر بانٹیں خوشیاں عید کی
نُور کی کرنیں برستی خورشید کی
آو مل کر بانٹیں خوشیاں عید کی

آج رقصّاں رحمتیں ہیں چارسُو
عیدِ قربان کی عظمتیں ہیں چارسُو
آج کیا سُہانی گھڑی ہے عید کی
آو مل کر بانٹیں خوشیاں عید کی

آج خوشیوں کا نزولِ عام ہے
دن دُعائوں کا قبولِ عام ہے
لاج رکھنا تم سبھی کی عید کی
آو مل کر بانٹیں خوشیاں عید کی

کِھل اُٹھی ہے آج ساری کائنات
اے خُدایا ! سب کو دے غم سے نجات
چھین نہ لے ہم سے خوشیاں عید کی
آو مل کر بانٹیں خوشیاں عید کی

اِس آگ کو گُلزار کر مثلِ خلیلؑ
آج میری فریاد سُن اے! رب جلیل
پاس ہے تجھ کو اپنے توحید کی
آو مل کر بانٹیں خوشیاں عید کی

فضول خرچی کا دن نہیں تم مان لو
عیش ومستی کا دن نہیں تم جان لو
کس قدر نبیؐ نے ہم سے تاکید کی
آو مل کر بانٹیں خوشیاں عید کی

اُجڑے چمن کی لوٹ آئے گی بہار
ہر کسی کو شدت سے تھا انتظار
میں ہوں مُشتاق فقط تیرے دید کی
آو مل کر بانٹیں خوشیاں عید کی

خوشنویس میر مشتاقؔ
ایسو اننت ناگ کشمیر
موبائل نمبر؛9682642163

چوڑیاں
یہ لڑکی
کھن کھن کرتی
ان چوڑیوں سے کتنا پیار کرتی ہے۔
کبھی اپنی کلائیوں کو
ہونٹوں سے چومتی ہے
کبھی آئینہ دیکھ کر مسکراتی ہے۔
میں بہت دور سے
کبھی اُس کی طرف
کبھی اپنی کلائیوں کی طرف
دیکھتی ہوں۔
سوچ رہی ہوں
گئے دنوں میں مجھے بھی
کانچ کی چوڑیوں سے
بہت پیار تھا۔

روحی ؔ جان
نوگام، سرینگر
موبائل نمبر؛9906940144

تمباکونوشی
تمباکونوشی صحت کے لئے مضرہے
بدیسی ہو یا دیسی ہرانسان کے لئے زہر ہے
نشہ جوبھی ہو جیسا بھی ہو مصیبت ہے
زندگی اس سے اجیرن اور انسان بے خبرہے
تم پیتے ہو سگریٹ یہ تیری بدقسمتی ہے
تیری نشے کی یہ لت بدحواسی ہے اور توبے ثمرہے
سانسوں کو تم تمباکو کے دھویں میں اُڑاتے ہو
یہ دھواں نہیں یہ تیری زندگی کاآخری سفر ہے
تیرے جسم کا انگ انگ ٹوتا ہے اور تو بیمار ہے
تو بے چارہ ہے ، بے سہارا ہے کتنا بے بہر ہ ہے
کتنی اذیت میں ہیں وہ جو نشے کے عادی ہیں
پریشانی کا عالم ہے ، بے بسی ہے ، اور حالات ابترہے
تیرے مُنہ کے یہ چھالے اور یہ مُنہ کی بدبو
لوگ پاس آنے سے کتراتے یہ تمباکو کا اثرہے
نشہ تیری آمدنی کا ہے سوٗد خوار
خوشحالی کا دشمن اور موت سے بھی بدتر ہے
آپ تو تھے اپنے گھر میں اپنے بچوں کے نگہبان
پھونک ڈالا تونے اپنا نشیمن یہ نشے کا اثرہے
پھپھڑے تیرے تھے تیرے جینے کا سامان
جوکرتے ہو نشہ مانوپھپھڑوں میں اب کینسر ہے
کتنے عروج پر ہے آج دھندہ منشیات کا
گھر گھرمیں ہے سائیہ خوف کا ہرفرد دربدرہے
انسان سے زیادہ دانا تو جانور نکلے
تمباکو کے پتوں سے موڑا مُنہ جاناکہ یہ ستمگر ہے
اب سے ابھی سے ٹھان لو چھوڑدو نشے کی برائی
جیوگے چین سے اور خوش یوں سارا شہرہے
بڑی عزت ہے اُنکی اور چہرے یہ رونق ہے
جوکرتے نہیں ہے نشہ زمانے میں وہ معتبر ہے
زندگی کے سفر میں ہر شخص ہے یہاں تنہا
کرے کوئی اچھی نصیحت وہی اچھا ہمسفر ہے

قاضی عبدالرشید تنہاؔ
روزلین کالونی، چھانہ پورہ، سرینگر
موبائل نمبر؛9596200290